امام محمد باقر علیہ السلام کو ھشام بن عبدالملک کے حکم پر اس کے گورنر ابراہیم بن ولید نے زہر دیا اور 7 ذی الحجہ 114 ہجری قمری اور بقولے ربیع الاول یا ربیع الثانی 114 ہجری قمری میں شہادت پائی ۔
امام محمد بن علی بن الحسین (ع) معروف " امام محمد باقر " و " باقرالعلوم " پہلی رجب اور ایک قول کے مطابق 3 صفر 57 ہجری قمری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے ۔
آپ اپنے جد بزرگورا حضر ت امام حسین علیہ السلا م کی زندگی میں پیدا ہوئے اور آنحضرت (ع) کی خوشحالی کا سبب بنے ۔
امام محمد باقر علیہ السلام نے تقریباً 4 سال اپنے جدبزرگوار امام حسین علیہ السلام کے ساتھ اور تقریباً 38 سال اپنے پدر بزرگوار حضرت امام علی بن الحسین معروف بہ " امام زین العابدین " کے ساتھ زندگی گزاری اور امام زین العابدین علیہ السلام کی شہادت کے بعد محرم 95 ہجری قمری درجہ امامت پر پہونچے ۔
امام محمد باقر علیہ السلام واقعہ کربلا اور شہادت امام حسین علیہ السلام و اصحاب حسین (ع) کے وقت 4 سال کے تھے اور کربلا میں اس وقت موجود تھے ، عاشورا کے بعد اسیر ہوئے اور اسی حالت میں کوفہ و شام کے بازاروں میں لے جائے گئے ۔
آپ کی والدہ مکرمہ حضرت فاطمہ بنت الحسن علیہ السلام تھیں جن کی کنیت " ام عبداللہ تھی ۔
اسی وجہ سے امام محمد باقر علیہ السلام کے جد پدری امام حسین علیہ السلام اور جد مادری امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام تھے یہ دونوں امام فرزند علی علیہ السلام و فاطمہ سلام اللہ علیھا تھے اسی وجہ سے آپ کو " ابن الخیرتین " و " علوی بین علویین" کہتے ہیں اسلئے کہ آپ خاص طور پر نسل حضرت امام علی علیہ السلام و فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا سے تھے ۔
امام محمد باقر علیہ السلام نے اپنی امامت سے پہلے حکومت معاویہ بن ابی سفیان، یزید بن معاویہ، معاویہ بن یزید، عبداللہ بن زبیر، مروان بن حکم، عبدالملک بن مروان اور ولید بن عبدالملک سے اور اپنی امامت کے دوران سلیمان بن عبدالملک، عمر بن عبدالعزیز، یزید بن عبدالملک اور ھشام بن عبدالملک سے بہت اذیتیں و تکلیفیں برداشت کیں۔
آخر کار ھشام بن عبدالملک کے زمانے میں اسکے مکر و فریب اور اسکے حکم پر حاکم مدینہ ابراہیم بن ولید نے زہر دیا اور 7 ذی الحجہ 114 ہجری قمری اور ایک قول کے مطابق ربیع الاول یا ربیع الثانی 114 ہجری قمری میں شہادت پائی ۔
آپکے جسم اطہر کو جنت البقیع میں آپکے والد ماجد امام زین العابدین علیہ السلام و جد بزرگوار امام حسن علیہ السلام کے پہلو میں دفن کیا گیا ۔(1)
حوالے :
1- تاريخ الائمہ (ع) [ابن ابي الثلج بغدادي ]، ص 9 ؛ المستجاد [علامہ حلي] ،ص168؛ الارشاد [شيخ مفيد ] ، ص 507، منتہي الآمال [ شيخ عباس قمي]، ج2، ص86؛ وقايع الايام [شيخ عباس قمي]، ص110
source : http://www.abna.ir