اردو
Tuesday 20th of August 2024
0
نفر 0

حضرت رحمت اللعالمین(ص) کا وقت آخر

رسول خدا (ص)روز جمعہ ١٧ ربیع الاول ٥٧١ئ بعثت کے چالیس سال قبل مکہ میں پیدا ہوئے ۔ 

اور بروز دوشنبہ ٢٨ صفر ١١ھ ترسٹھ سال کی عمر میں مدینہ منورہ میں رحلت فرمائی ، آپ کا روضۂ مبارک مدینہ میں ہے ۔ 

جنگ خیبر کے موقع پر جو ہجرت کے آٹھویں سال ہوئی ایک یہودی عورت نے دست گوسفند میں زہر ملا کر آپ کی خدمت میں کھانا پیش کیا اور آنحضرت (ص)کی اسی زہر سے وفات ہوئی ، اگر چہ رسول خدا (ص)بہت جلد متوجہ ہو گئے اور آپ نے کھانے سے ہاتھ کھینچ لیا تھا لیکن کبھی کبھی اس زہر کا اثر ظاہر ہوتا رہتا تھا ۔ آخر اس زہر کے اثر سے آپ صاحب فراش ہوئے اور رحلت فرمائی ۔ 

ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول خدا (ص)مرض کی حالت میں تھوڑی دیر کے لئے بیہوش ہوئے اسی وقت دروازہ کھٹکھٹایا گیا ۔ 

جناب فاطمہ نے پوچھا :کون ہے ؟ 

کہا گیا: مرد مسافر ہوں ، رسول خدا (ص)سے کچھ پوچھنے آیا ہوں ، بارگاہ میں حاضر ہونے کی اجازت ہے ؟ 

فاطمہ نے فرمایا : واپس جاؤ ۔ خدا تمہیں بخشے اس وقت رسول خدا (ص)بیمار ہیں ۔ وہ مسافر واپس گیا ۔ تھوڑی دیر بعد پھر آیا اور دروازہ کھٹکھٹایا اور بولا ۔ ایک مسافر ہے ۔ رسول خدا (ص)سے حاضری کی اجازت چاہتا ہے ۔ کیا مسافر کو حاضر ہونے کی اجازت ہے ؟ 

رسول خدا (ص)روز جمعہ ١٧ ربیع الاول ٥٧١ئ بعثت کے چالیس سال قبل مکہ میں پیدا ہوئے ۔ 

اور بروز دوشنبہ ٢٨ صفر ١١ھ ترسٹھ سال کی عمر میں مدینہ منورہ میں رحلت فرمائی ، آپ کا روضۂ مبارک مدینہ میں ہے ۔ 

جنگ خیبر کے موقع پر جو ہجرت کے آٹھویں سال ہوئی ایک یہودی عورت نے دست گوسفند میں زہر ملا کر آپ کی خدمت میں کھانا پیش کیا اور آنحضرت (ص)کی اسی زہر سے وفات ہوئی ، اگر چہ رسول خدا (ص)بہت جلد متوجہ ہو گئے اور آپ نے کھانے سے ہاتھ کھینچ لیا تھا لیکن کبھی کبھی اس زہر کا اثر ظاہر ہوتا رہتا تھا ۔ آخر اس زہر کے اثر سے آپ صاحب فراش ہوئے اور رحلت فرمائی ۔ 

ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول خدا (ص)مرض کی حالت میں تھوڑی دیر کے لئے بیہوش ہوئے اسی وقت دروازہ کھٹکھٹایا گیا ۔ 

جناب فاطمہ نے پوچھا :کون ہے ؟ 

کہا گیا: مرد مسافر ہوں ، رسول خدا (ص)سے کچھ پوچھنے آیا ہوں ، بارگاہ میں حاضر ہونے کی اجازت ہے ؟ 

فاطمہ نے فرمایا : واپس جاؤ ۔ خدا تمہیں بخشے اس وقت رسول خدا (ص)بیمار ہیں ۔ وہ مسافر واپس گیا ۔ تھوڑی دیر بعد پھر آیا اور دروازہ کھٹکھٹایا اور بولا ۔ ایک مسافر ہے ۔ رسول خدا (ص)سے حاضری کی اجازت چاہتا ہے ۔ کیا مسافر کو حاضر ہونے کی اجازت ہے ؟ 

اسی وقت رسول خدا (ص)نے غش سے آنکھیں کھولیں اور فرمایا :پیاری فاطمہ! جانتی ہو یہ کون ہے ؟ یہ وہ ہے کہ جمیعتوں کو پراگندہ کرتا ہے، لذتوں کو برباد کرتا ہے ، یہ موت کا فرشتہ ( عزرائیل )ہے ۔ خدا کی قسم مجھ سے پہلے اس نے کسی سے اجازت نہیں لی ، میرے بعد بھی کسی سے اجازت نہیں لے گا، خدا کے نزدیک میرے وقیع مرتبے کی وجہ سے مجھ سے اجازت مانگ رہا ہے، اسے آنے کی اجازت دیدو۔ 

فاطمہ نے کہا : اندر آؤ ۔ خدا تمہیں بخشے ۔

عزرائیل مانند نسیم ،نرمی سے اندر داخل ہوئے اور کہا :

السلام علی اھل بیت رسول اللّہ ( رسول خدا (ص)کے اہلبیت پر سلام )(١)

رسول (ص)نے فاطمہ کو تسلی دی 

جابربن عبد اللہ انصاری کا بیان ہے کہ فاطمہ رسول خدا (ص)کے سرہانے بیٹھی تھیں ۔ آپ نے تڑپ کر فرمایا :

و اکرباہ لکربک یا ابتاہ (ہائے واویلا آپ کی مصیبت پر اے بابا جان )

رسول خدا (ص)نے فاطمہ سے فرمایا :آج کے بعد پیغمبر کو کوئی رنج نہیں ہے ۔ اے فاطمہ ! وفات رسول پر نہ گریبان چاک کرنا ،نہ منھ پر طمانچے لگانا ،نہ واویلا کہنا ۔ لیکن تم وہی کہو جو رسول ۖنے اپنے فرزند ابراہیم کے موت پر کہا تھا ۔ ( آنکھیں آنسو بہاتی ہیں، دل درد سے بھر جاتا ہے، لیکن وہ بات نہیں کہوں گا جس سے خدانا خوش ہو اور اے ابراہیم ہم تمہاری مصیبت میں غمزدہ ہیں )۔ ( ٢)

فاطمہ رسول(ص)کی آخری گھڑیوں میں 

شیخ مفید روایت کرتے ہیں کہ اس کے بعد رسول خدا (ص)کی بیماری سخت و شدید ہو گئی ، امیر المومنین آپ کے سرہانے تھے، آپ انتہائی نزدیک تھے جس وقت روح بدن سے مفارقت کر رہی تھی رسول خدا ۖنے علی سے فرمایا:میرا سر اپنی گود میں لے لو کیونکہ امر الٰہی پہونچ گیا، جب میری روح نکلے تو مجھے اپنے سے لپٹا لینا پھر مجھے قبلہ رو لٹا دینا اور غسل و کفن کے تمام کام تم خود انجام دینا ۔ لوگوں سے پہلے تم ہی میری نماز جنازہ پڑھنا ۔ جب تک مجھے دفن نہ کر لینا مجھ سے جدا نہ ہونا اور خدا سے مدد طلب کرنا ۔ 

حضرت علی نے آنحضرت ۖکا سر اپنے دامن میں لیا اسی وقت رسول خدا (ص)پھر بیہوش ہو گئے ۔ حضرت فاطمہ نے خود کو آنحضرت (ص)پرگرا دیا ، انہیں دیکھ کر نوحہ پڑھنے لگیں ۔اور حضرت ابو طالب کا یہ شعر پڑھنے لگیں :

و ابیض یستسقیٰ الغمام بوجھہ

ثمال ا لیتامیٰ عصمة للارمل

( وہ سفید چہرے والے جن کی برکت سے لوگ طلب باراں کرتے ہیں، وہ یتیموں کی فریاد رس اور بیواؤں کی پناہ گاہ ہیں )

رسول خدا (ص)نے آنکھیں کھولیں اور کمزور آواز میں فرمایا : پیاری بیٹی ! یہ تو تیرے چچا ابو طالب کا شعر ہے، اسے نہ پڑھو بلکہ یہ آیت پڑھو:

و ما محمد الّا رسول ۔۔۔۔علی اعقابکم ؟ (۳)

محمد(ص)اس کے سوا کچھ نہیں کہ وہ رسول ہیں ۔ ان سے پہلے اور رسول بھی گذرچکے ہیں ۔ پھر کیا اگر وہ مر جائیں یا قتل کر دئے جائیں تو تم لوگ الٹے پاؤں پھر جاؤ گے ؟ 

اس درمیان فاطمہ کا طویل گریہ شروع ہو گیا ۔ رسول خدا (ص)نے انہیں اشارہ سے پاس بلایا فاطمہ نزدیک آئیں تو رسول خدا (ص)نے آہستہ سے ان سے کوئی بات کہی جسے سن کر فاطمہ کا چہرہ کِھل اٹھا ۔ اسی وقت رسول (ص)کی روح قبض کر لی گئی۔ حدیثوں میں ہے کہ فاطمہ سے پوچھا گیا کہ رسول خدا (ص)نے آہستہ سے تم سے کیا کہا تھا جو تمہار خوشی کا باعث بنا ہے ؟ 

فرمایا: رسول خدا (ص)نے مجھے خبر دی کہ اہلبیت میں سب سے پہلے میں ان سے ملحق ہوں گی ، کچھ ہی زمانہ گذرے گا کہ بابا سے مل جاؤں گی ۔ 

یہی خوش خبری میری خوشی کا باعث ہوئی ۔ (۴) 

حسن و حسین آغوش رسول (ص)میں 

شیخ صدوق نے ابن عباس سے روایت کی ہے کہ جس وقت حسن و حسین روتے اور نالہ و فریاد کرتے گھر میں داخل ہوئے تو اپنے کو رسول خدا (ص)پر گرا دیا حضرت علی نے چاہا کہ انہیں آنحضرت (ص)سے الگ کریں کہ رسول خدا (ص)نے غش سے آنکھیں کھولیں اور فرمایا : اے علی چھوڑ دو میں انہیں سونگھ لوں اور یہ مجھے سونگھ لیں، میں ان کے دیدار سے توشہ فراہم کروں اور یہ میرے دیدار سے توشہ فراہم کریں، سن لو کہ یہ دونوں میرے بعد ظلم وستم برداشت کریں گے اور مظلومانہ قتل کئے جائیں گے ۔ اس کے بعد تین بار فرمایا : ان دونوں پر ظلم کرنے والوں پر خدا لعنت کرے ۔ پھر اپنے ہاتھ پھیلائے اور علی کو اپنی طرف بلایا اور انہیں اپنی چادر میں لے لیا جورسول خدا کے اوپر پڑی ہوئی تھی ، اپنا منھ ان کے منھ پر رکھ لیا اور بہت دیر تک ان سے راز و نیاز کی باتیں کرتے رہے، یہاں تک کہ آپ کی روح بدن شریف سے پرواز کر گئی ۔ اس وقت علی نے اپنے کو رسول (ص)کی چادر سے باہر نکالا اور فرمایا : 

''اعظم اللّہ اجورکم فی نبیّکم ''

( خدا وند عالم تم کو تمہارے رسول ۖکے سوگ میں اجر عظیم عطا کرے )

خدا نے انہیں اپنے پاس بلالیا ،جیسے ہی علی نے فرمایا گھر والوں کی صدائے گریہ و نالہ و فریاد بلند ہو گئی ۔ (۵ )

فراق رسول (ص)میں علی و فاطمہ کا مرثیہ 

رحلت پیغمبر (ص)تمام مسلمانوں خاص طور سے بنی ہاشم اور خصوصاً علی (۶) و زہرا کے لئے جانگداز اور جگر سوز تھی جسے بیان نہیں کیا جا سکتا ۔ 

علی نے یہ اشعار کہے : 

''الموت لا والداً .''

موت نہ تو کسی پدر کو چھوڑتی ہے نہ کسی پسر کو اور یہ بات ہمیشہ ہوتی رہے گی یہاں تک کہ ایک شخص بھی باقی نہ رہے گا ۔ 

موت نے رسول خدا (ص)تک کو امت کے لئے نہ چھوڑا ،اگر خدا نے ان سے پہلے کسی کو ہمیشہ باقی رکھا ہوتا تو انہیں بھی باقی رکھتا ۔ 

ہم ناگزیر طور سے تیر موت کا نشانہ ہیں جو کبھی خطا نہیں کر سکتی، اگر کوئی موت کے تیر سے آج بچ رہاہے تو کل نہ بچے گا ۔ (۷) 

فراق پدر میں حضرت زہرا کا حزن و اندوہ بہت زیادہ تھا، وہ مرثیہ پڑھ کر اس قدر روتی تھیں کہ در و دیوار آنسو بہاتے تھے ۔ (۸)

آپ کے بہت سے اشعار میں سے دو یہ ہیں ۔

''ماذا علیٰ من شمّ .''

جو شخص خاک مرقد رسول (ص)کو سونگھ لے اگر وہ طویل عرصے تک کوئی خوشبو نہ سونگھے تو کیا ؟ یعنی آخر عمر تک یہی خوشبو اس کے لئے کافی ہے دوسری کسی خوشبو کی ضرورت نہیں ۔ 

مجھ پر مصائب اس طرح انڈیل دیئے گئے کہ اگر وہ دنوں پر انڈیلے جاتے تو سیاہ راتوں میں بدل جاتے ۔ 

انس بن مالک کہتے ہیں رسول خدا (ص)کا جنازہ دفن کرنے کے بعد فاطمہ نے مجھے دیکھا اور غم انگیز انداز میں فرمایا: 

'' اے انس تمہارے دل نے کیسے قبول کیا کہ رسول (ص)کے چہرۂ نازنین پر مٹی ڈال دی ''۔ پھر روتے ہوئے فرمایا : 

''ہائے بابا ۔ ہائے میرے بابا ۔ کہ دعوت حق قبول کی اور خدا نے اپنے پاس بلالیا ۔'' (۹)

قبر رسول (ص)پر جناب زہرا نے یہ اشعار بھی پڑھے ۔

نفسی علیٰ زفراتھا . 

بابا جان ! میری جان غم و اندوہ کی وجہ سے سینے میں گھٹ رہی ہے ، اے کاش وفور اندوہ سے نکل جاتی، بابا جان! آپ کے بعد تو زندگی میں کوئی بھلائی نہیں ۔ میں اس خوف سے رو رہی ہوں کہ کہیں آپ کے بعد یہ زندگی طویل نہ ہو جائے ۔ (۱۰) 

 

١۔ انوار البہیہ ص١٦ ،١٧۔کحل البصر ص١٩٢ 

۲۔کحل البصر ،ص١٩٣

۳۔ سورۂ آل عمران ١٤٤

۴۔ ترجمہ ارشاد شیخ مفید ،ج١،ص ١٧٦

۵۔کحل البصر ،ص١٩٤

۶۔ اس سلسلے میں مزید معلومات کے لئے نہج البلاغہ خطبہ نمبر ٢٣٥ کی طرف رجوع کریں

۷۔انوار البہیة محدث قمی ،ص٢٣ 

۸۔ اس سلسلے میں بیت الاحزان کے آخر میں مراجعہ کریں

۹۔کحل البصر ،ص٢٠٣

۱۰۔ بیت الاحزان ،ص٩٤

 


source : http://shiastudies.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

زندگی نامہ حضرت امام حسین علیہ السلام
پیغمبر (ص) امامت کو الٰہی منصب سمجھتے ہیں
چنداقوال از حضرت امام جواد علیہ السلام
سيد المرسلين ص کي علمي ميراث کے چند نمونے ( حصّہ ...
خصائص اہلبیت (ع)
امام حسین (ع)کی زیارت عرش پر اللہ کی زیارت ہے
عورتوں کی تعلیم کے سلسلے میں حضرت زہرا کا کردار
فاطمہ (س) کی معرفت لیلۃ القدر کی معرفت ہے
ائمہ معصومین علیہم السلام نے ایسے دورحکومت -5
اقوال حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام

 
user comment