پس نتیجہ بحث یہ هوا :
۱۔خدا وندعالم امر و نھی کرتا ھے۔
۲۔ اس کے امر ونھی الزامی هوتے ھیں ۔
۳۔ ان اوامر و نواھی کی مخالفت موجب عقوبت هوتی ھے۔
۴۔ اسی عقوبت کے حقیقی (مادی) معنی ھیں اور صرف ڈرانے کے لئے نھیں ھیں ۔
لہٰذاھم کہتے ھیں کہ ان تمام مطالب کے پیش نظر قیامت کا هونا ضروری ھے اور ایک مسلمان پر قیامت کا ایمان رکھنا اس کو ضروری اور قطعی ماننا ضروری ھے۔
اور اسی بات پر مذکورہ تما م آیات دلالت کرتی ھیں، کیونکہ انھیں آیات میں وضاحت کی گئی ھے کہ قیامت وہ چیز ھے ”جس میں کوئی شک نھیں“اور یھی(یوم الحق) ھے جس میں ایک ساعت بھی کم و زیادتی نھیں هو سکتی، اور اس قیامت کا مقصد حساب و کتاب ھے کیونکہ ھر انسان کو اس کے اعمال کی بنا پر جزا یا سزا دی جائے گی۔
انھیں آیات میں وضاحت کی گئی ھے کہ:
< لَایُغَادِرُ صَغِیْرَةً وَلَا کَبِیْرَةً إلّٰا اٴِحْصَاھَا>
”نہ چھوٹے گناہ کو بے قلمبند کئے چھوڑتی ھے نہ بڑے گناہ کو“
انھی آیات میں موجود ھے:
<کُلُّ نَفْسٍ مَا عَمِلَتْ مِنْ خَیْرٍ مُحْضِرًا وَ مَاعَمِلَتْ مِنْ سُوْءٍ>
”ھر شخص جو کچھ اس نے (دنیا میں ) نیکی کی ھے اور جو کچھ برائی کی ھے اس کو موجود پائے گا“
اور انھیں آیات کی بنا پر مجرمین ”مشفقین مما فیہ“ دکھائی دیتے ھیں ۔
پس خدا وند عالم کا وعدہٴ قیامت ”حق “ ھے اور خدا سے زیادہ کون صادق الوعد هو سکتا ھے، اور جو لوگ گمان کرتے ھیں:
<اٴَنْ لَنْ یَبْعَثُوْا> (وہ مبعوث نھیں کئے جائیں گے)
اور کہتے ھیں کہ قیامت نھیں آئے گی وہ کافر اور جھوٹے ھیں۔
<وَیْلٌ یَوْمَئِذٍ لِلْمُکَذِّبِیْنَ الَّذِیْنَ یُکَذِّبُوْنَ بِیَوْمِ الدِّیْنِ وَ مَا یُکَذِّبُ بِہِ اِلاَّ کُلَّ مُعْتَدٍاَثِیْمٍ>
”اس دن کو جھٹلانے والوں کی خرابی ھے جو لوگ روز جزا کو جھٹلاتے ھیں حالانکہ اس کو حد سے نکل جانے والے گنہگار کے سوا کوئی جھٹلاتا۔“
اور جب گفتگو اس نتیجہ پر پهونچ چکی ھے تو ضروری ھے (تا کہ بحث کے تمام پھلوٴں پر گفتگو هو جائے) کہ ھم غور و فکر اور یقین کے ساتھ یہ بات طے کریں قیامت کے دن کیا چیز پلٹائی جائے گی؟
کیا وہ فقط ”روح“ ھے جیسا کہ بعض لوگوں کا گمان ھے کہ روح کا جسم میں پلٹنا محال ھے؟
یا فقط ”جسم“ ھے جیسا کہ جناب جبائی اور ان کے پیر و کار افراد کا نظریہ ھے کیونکہ ان کا نظریہ یہ ھے کہ روح ھی جسم ھے؟
یا جسم کے ساتھ روح بھی جیسا کہ اکثر علماء اسلام کا عقیدہ ھے۔ اس موضوع سے متعلق آیاتِ قرآنی کے سیاق سے ذہن میں اس بات کا تبادر هوتا ھے کہ قیامت میں ایسے زندہ جسم کے ساتھ اٹھا یا جائے گا جو لذتِ نعمت اور دردِ عذاب درک کر سکے، یعنی ”جسم کے ساتھ روح“ جس میں تمام عضو و تمام صفات و خصوصیات موجود هوں گے۔ قرآن مجید کی مذکورہ آیات اپنی تمام وضاحت کے ساتھ اپنے مقصود و معنی کو بیان کرتی ھیں اور کسی بھی طرح کی تاویل و قید سے منزہ ھے، اور دلالت کے اعتبار سے بھی اتنی واضح ھیں کہ ان میں کسی طرح کی ھیرا پھیری نھیں کی جا سکتی ۔
ارشاد خدا وندی ھے:
<وَیَوْمَ یُحْشَرُ اٴَعْدَاءُ اللهِ إِلَی النَّارِ فَہُمْ یُوزَعُونَ ۔ حَتَّی إِذَا مَا جَاءُ وْہَا شَہِدَ عَلَیْہِمْ سَمْعُہُمْ وَاٴَبْصَارُہُمْ وَجُلُودُہُمْ بِمَا کَانُوا یَعْمَلُونَ۔ وَقَالُوا لِجُلُودِہِمْ لِمَ شَہِدْتُمْ عَلَیْنَا قَالُوا اٴَنطَقَنَا اللهُ الَّذِی اٴَنطَقَ کُلَّ شَیْءٍ وَهو خَلَقَکُمْ اٴَوَّلَ مَرَّةٍ وَإِلَیْہِ تُرْجَعُونَ ۔ وَمَا کُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ اٴَنْ یَشْہَدَ عَلَیْکُمْ سَمْعُکُمْ وَلاَاٴَبْصَارُکُمْ وَلاَجُلُودُکُمْ وَلَکِنْ ظَنَنْتُمْ اٴَنَّ اللهَ لاَیَعْلَمُ کَثِیرًا مِمَّا تَعْمَلُون>
”اور جس دن خدا کے دشمن دوزخ کی طرف ہکائے جائیں گے تو یہ لوگ ترتیب وار کھڑے کئے جائیں گے یھاں تک کہ جب سب کے سب جہنم کے پاس جائیں گے تو ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کے( گوشت پوست) ان کے خلاف ان کے مقابلہ میں ان کی کارستانیوں کی گواھی دیں گے اور یہ لوگ اپنے اعضاء سے کھیں گے کہ تم نے ھمارے خلاف کیوں گواھی دی؟!! تو وہ جواب دیں گے کہ جس خدا نے ھرچیز کو گویا کیا، اس نے ھم کو بھی (اپنے قدرت سے) گویا کیا، اور اسی نے تم کو پھلی بار پیدا کیا تھا اور (آخر) اسی کی طرف لوٹ کرجاوٴ گے اور (تمھاری تو یہ حالت تھی کہ) تم لوگ اس خیال سے (اپنے گناهوں کی) پردا داری بھی تو نھیں کرتے تھے کہ تمھارے کان اور تمھاری آنکھیں اور تمھارے اعضاء تمھارے بر خلاف گواھی دیں گے بلکہ تم اس خیال میں (پھولے هو) تھے کہ خدا کو تمھارے بہت سے کاموں کی خبر ھی نھیں“
<اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلَی اَفْوَاھِھِمْ وَ تُکَلِّمُنَا اَیْدِیْھِمْ وَ تَشْھَدُ اَرْجُلُھُمْ بِمَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ>
آج ھم ان کے منھ پر مھر لگا دیں گے اور جو (جو) کارستانیاں یہ لوگ (دنیا میں) کر رھے تھے خود ان کے ھاتھ ھمیں بتا دیں گے اور ان کے پاوں گواھی دیں گے“
<إِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِاٰیٰتِنَا سَوْفَ نُصْلِیْھِمْ نَاراً کُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُوْدُھُمْ بَدَّلْنٰھُمْ جُلُوْدًا غَیْرَھَا لِیَذُوْقُوْا الْعَذَابَ>
”(یاد رھے) کہ جن لوگوں نے ھماری آیتوں سے انکار کیا انھیں ضرورعنقریب جہنم کی آگ میں جھونک دیں گے (اورجب ان کی کھالیں (جل ) جائیں گی تو ھم ان کے لئے دوسری کھالیں بدل کر پیدا کر دیں گے تاکہ وہ اچھی طرح عذاب کا مزہ چکھیں“
<اَیَحْسَبُ الْاِنْسَانُ اَلَّنْ نَجْمَعَ عِظَامَہ بَلٰی قَادِرِیْنَ عَلٰی اَنْ نُّسَوِّیَ بِنَانَہ>
”کیا انسان یہ خیا ل کرتا ھے کہ ھم اس کی ہڈیوں کو بو سیدہ هونے کے بعد (جمع نہ کریں گے ھاں ضرور کریں گے) ھم اس پر قادر ھیں کہ ھم اس کی پور پور درست کریں۔“
source : http://www.tebyan.net