اردو
Sunday 5th of May 2024
0
نفر 0

پیغمبر اسلام (ص)نے فرمایا: فاطمہ میرا ٹکڑا ہے جس نے اسے اذیت پہنچائی اس نے مجھے اذیت پہنچائی

پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی (ص)نے فرمایا: فاطمہ (س)میری پارہ جگر ہےجس نے فاطمہ (س)کو اذیت پہنچائی اس نے مجھے اذیت پہنچائی اور جس نے مجھے اذيت پہنچائی اس نے خدا کو اذيت پہنچائی اور جس نےخدا کو اذیت پہنچائی اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ 

ابنا: پیغمبر اسلام (ص)کی پارہ جگر کانام فاطمہ اور مشہور لقب زہرا ، سیدۃ النساء العالمین ، راضیۃ ، مرضیۃ ، شافعۃ، صدیقہ ، طاھرہ ، زکیہ، خیر النساء اور بتول ہیں۔ اورآپ کی مشہور کنیت ام الآئمۃ ، ام الحسنین، ام السبطین اور امِ ابیہا ہے۔ ان تمام کنیتوں میں سب سے زیادہ حیرت انگیز ام ابیھا ہے، یعنی اپنے باپ کی ماں یہ لقب اس بات کا مظہر ہے کہ آپ اپنے والد بزرگوار سے بے حدمحبت رکھتی تھیں اور کمسنی کے باوجود اپنے بابا کی روحی اور معنوی پناہ گاہ تھیں ۔ پیغمبر اسلام (ص) نے آپ کو ام ابیھا کا لقب اس لئے دیا ۔ کیونکہ عربی میں اس لفظ کے معنی، ماں کے علاوہ اصل اور مبداء کے بھی ہیں یعنی جڑ اور بنیاد ۔لھذااس لقب( ام ابیھا) کا ایک مطلب نبوت اور ولایت کی بنیاد اور مبدا بھی ہے۔ کیونکر یہ آپ ہی کا وجود تھا، جس کی برکت سے شجرہ امامت اور ولایت نے رشد پایا ، جس نے نبوت کو نابودی اور نبی خدا کو ابتریت کے طعنہ سے بچایا۔ خدا وند متعال نے حضرت فاطمہ کی نسل میں اما م مہدی(ع) کو قراردیا جو آج بھی پردہ غیب سے دین اسلام کی ہدایت اور سرپرستی کررہے ہیں اور جس مسلمان کا عقیدہ حضرت زہراء(ع) کے فرزند حضرت امام مہدی(ع) پر پختہ نہیں ہوگا اس کا اسلام اور ایمان ادھورا ہوگا حضرت زہرا (س) کی یہ عظیم عظمت ہے کہ جب فاطمہ زہراء (س) کے فرزند حضرت امام مہدی(ع) اور حضرت مریم (س) کے فرزند حضرت عیسی (ع) ایک مقام پر اکٹھا ہوں گے تو حضرت فاطمہ کے فرزند امام ہوں گے اور حضرت مریم کے فرزند ماموم ہوں گے۔ لیکن آنحضور(ص) کی رحلت کے بعد نبی کریم کی پارہ جگر کو سخت مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا جن میں خلافت اورفدک کا غصب سر فہرست ہے بعض صحابہ نے بی بی دوعالم کے گھر کی حرمت کو پامال کیا اور نبی کریم کی پارہ جگر کو خون کے آنسو رلایا اور حضرت فاطمہ زہرا (س) پیغمبر اسلام کی قبر مبارک پر جاکر یہ نوحہ پڑھتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ بابا آپ کی رحلت کے بعد میری حرمت کو پامال کیا گيا جس گھر پر آپ سلام کیا کرتے تھے اسے جلایا گيا ، بابا مجھ کو ایسی مصیبتوں کا نشانہ بنایا گيا کہ اگر وہ دن پر پڑتیں تو وہ رات کی تاریکی میں بدل جاتے بابا میں حسن و حسین و زینب و ام کلثوم کو تنہا چھوڑ کر آپ کے پاس آنا چاہتی ہوں ، بابا میرا پہلو زخمی ہے  اور میرا محسن شہد ہوگیا ہے اور جنھوں نے میرے محسن کو شہید کیا ہے ہو میرے حسن (ع) و حسین (ع) کو بھی شہید کریں گے۔


source : http://www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت پیغمبر اسلام (ص) کا مختصر زندگی نامه
قاتلین حسین (ع) کی حقیقت
امام جعفر صادق عليہ السلام کي سيرت طيبہ
شہادت امام جعفر صادق علیہ السلام
دو محرم سے لے کر نو محرم الحرام تک کے مختصر واقعات
ہدف کے حصول ميں امام حسين کا عزم وحوصلہ اور شجا عت
حضرت علی علیہ السلام کا علم شہودی خود اپنی زبانی
زندگی نامہ حضرت امام حسین علیہ السلام
تحریک عاشورا کے قرآنی اصول
پہلا باب فضائلِ علی علیہ السلام قرآن کی نظر میں

 
user comment