اردو
Monday 25th of November 2024
0
نفر 0

نماز کو قائم کرنا پڑھنے سے زيادہ اہميت ک حامل ہے

لوگوں نے بيان کيا ہے کہ دنيا ميں جتنے آئين اور جتنے لوگ ہيں، ہر ملت کي نماز ان کے نظريے کا خلاصہ ہوتي ہے چنانچہ اس بيان کے مطابق ہم کہہ سکتے ہيں کہ نماز بھي ايسي ہي ہے اور اسلام نے جو نماز مقرر کي ہے اس ميں روح و جسم ۔۔۔۔ماديت و روحانيت ( معنويت) ۔۔۔۔ اور دنيا و آخرت ۔۔۔۔۔ کو يکجا کرديا گيا ہے۔ يہ نماز کي عظيم الشان خوبيان ہيں جو اسلام نے بيان کي ہيں۔ يہي وجہ ہے کہ جب ايک مسلمان نماز اد اکرتا ہے تو وہ اپني تمام ( مادي و روحاني) طاقتوں اور قوتوں کو اپنے وجود کے کمال کے لئے استعمال کرتا ہے يعني وہ بيک وقت اپني جسماني ۔۔۔ فکري ۔۔۔۔ اور روحي قوتوں کو اپنے کمال و ارتقائ کے لئے استعمال کرتا ہے۔ 

نماز پڑھنے والا اس دليل کي وجہ سے۔۔۔ اپني تمام ( مادي و روحاني) صلاحيتوں اور قوتوں کے ساتھ خدائي راستے پر قدم بڑھاتا ہے ۔۔۔۔ اور اپنے وجود ميں سر اٹھانے والے شر کے جذبات ۔۔۔۔۔ فساد کے ميلانات اور انحرافات کا مشاہدہ کرتا ہے تو نماز کے ذريعے سے ان کو ترک کرتا جاتا ہے چنانچہ قرآن ميں کئي مقامات پر نماز کو قائم کرنے کو کہا گيا ہے اور يہي دينداري کي پہچان اور علامت ہے اور اسي وجہ سے ہماري يہ خيال ہوتا ہے کہ نماز کو قائم کرنا نماز کو پڑھنے سے زيادہ اہميت والا ہے يعني آيات قرآني ميں جس کثرت کے ساتھ نماز کو قائم کرنے کا حکم آيا ہے اس کا مطلب فقط يہ نہيں ہے کہ ايک شخص صر ف( ظاہري صورت اور آداب کے ساتھ) نماز پڑھ لے بلکہ حقيقتاً نماز کو قائم کرنے کا مقصد يہ ہے کہ نماز ہميں جس سمت لے جانا چاہتي ہے ہم اسي سمت پيش قدمي کريں۔۔۔۔ جس منزل کي طرف ہماري توجہ مبذول کرانا چاہتي ہے ہم اس کے لئے بھرپور توجہ کريں ۔۔۔۔ اور جن اغراض و مقاصد کے حصول کے لئے آمادہ کرتي ہے ہم ان کے حصول کے لئے جدوجہد کريں يعني ہم نيک صفات اور تمام خير و خوبيوں کو حاصل کرنے کا عہد کريں جن کا خلاصہ نماز ہے يا دوسرے الفاظ ميں ياد خدا اور اسلام کے بيان کردہ تمام مقاصد ہمارے دل ميں قيام کريں اور يہ دوسروں کي زندگي ميں قيام کريں۔ ہم بھي اسلام کے مقرر کردہ ہدف و مقصد کے حصول کے لئے جدوجہد کريں اور دوسرے بھي انہي مقاصد کے حصول کے لئے کوشاں رہيں۔ 

گويا نماز کو قائم کرنے سے مراد يہ ہے کہ انسان اپني کوشش کے ذريعے اپنے ماحول اور زندگي کي فضا کو ايسا بنائے کہ جيسا نما زہم سے تقاضا کرتي ہے يعني سب خدا کي تلاش و توجہ ميں ہمہ وقت کوشاں ہوں، خدا پرست ہوں اور اس سمت اور اس راستے پر حرکت کريں کہ جس سمت اور جس راہ پر نما ز ہميں لے جانا چاہتي ہے۔ 

پس ايک مومن ہو يا مومنين کا گروہ۔۔۔۔۔ نماز کو قائم کرکے اپني تباہي ، گناہ کي طرف توجہات و ميلانات اور فساد کي تمام کيفيات کو اپني ذات سے ختم کرديتا ہے اور نہ صرف اپني ذات کو ان سے پاک کرتا ہے بلکہ اپنے ماحول اور معاشرے کو بھي پاک کرتا ہے۔ 

يعني ايک گروہ جب نماز قائم کرتا ہے تو اس کا مطلب يہ ہوتا ہے کہ وہ خود کو تباہي و بربادي سے محفوظ رکھنا چاہتا ہے۔ 

نماز ان تمام کيفيات کو ۔۔۔ جو انسان کو اس کے مقصد و ہدف سے انحراف و بغاوت پر اکساتي ہيں ۔۔۔۔ ختم کرديتي ہے، ہمارے گناہوں کو جلاديتي ہے ، نماز ہي ہمارے اندروني و بيروني جوش و جذبات کے طوفان کو پرسکون کرديتي ہے اور نفس کے ان عوامل کو ۔۔۔۔ خواہ شخصي و فردي ہوں يا اجتماعي ۔۔۔ بے جان کرديتي ہے ۔ حقيقت يہ ہے کہ نماز فرد واحد کي اصلاح کے ساتھ ساتھ ايک معاشرے کو بيہودہ اور ناپسنديدہ اعمال سے روکنے کا ذريعہ ہے۔ 

نيکي کے خلاف شيطان کي جنگ جاري ہے

زندگي کي دوڑ ميں ۔۔۔۔۔ جہاں ہر طرف مختلف نوعيتوں کي کشمکش اور نيکي و بدي کي جنگ و جدل جاري ہے۔۔۔ ہمارا مقابلہ مختلف النوع مسائل سے ہوتا ہے اور ہمارا ذہن مختلف الجھنوں ميں گھرا رہتا ہے۔ کاروبار حيات ميں برائيوں کي نجاسات اپنے عروج پر ہيں يعني تمام شيطاني قوتيں اپنے کل اسباب ، بہترين انتظامات اور ہتھياروں سے مسلح اپني کمين گاہ سے انسانوں کو اپنے نشانے پر لئے ہوئے ہيں اور انہوں نے اس بات پر قيام کيا ہوا ہے کہ جہاں بھي ديکھيں کہ لوگوں ميں نيکي کا جذبہ ہے يا نيک اعمال کي طرف توجہات ہيں تو کسي نے کسي طرح اسے نابود کرديں اور اس شجر طيبہ کو جڑ سے کاٹ ديں تاکہ وہ نيکي کا شجر معاشرے ميں نشونما نہ پاسکے۔ 

انسان کے الہي مقاصد کي پہلي حفاظتي ديوار کہ جس پر شيطاني قوتوں کا زيادہ ہجوم رہتا ہے انسان کا عزم اور نفس کي قوت ہے۔ شيطان کي دلي آرزو ہے کہ ہمارے عزم ( مقصد و ہدف کو حاصل کرنے کي قوت طلبي) کو کمزور کردے اور ہمارے نفس کي قدر و طاقت نيست و نابود ہوجائے۔ چنانچہ انسان کي زندگي ميں عزم اور قدرت نفس کا نہ ہونا يا کمزور ہونا اس بات کا پيش خيمہ ہوگا کہ شيطان ہمارے وجود پر اپنا تسلط جمالے اور ہماري صلاحيتوں اور کمالات کو برباد کردے۔ شيطان انسان کے وجود کو ۔۔۔۔۔ جس ميں صلاحيتيں ، کمالات ، خوبياں اور علم و معرفت الہي کے خزانے پوشيدہ ہيں ۔۔۔۔۔ اپني چراگاہ بناليتا ہے اور جب چاہے اس ميں داخل ہو کر انسان کے گلشن معرفت کو ويران کرديتا ہے اور اس طرح اپنے مذموم مقاصد کي تکميل کرتا ہے۔ 

وہ افراد جو اپنے زمانے اور تاريخ کے لئے خدا کے راستے پر ايک پيغام رکھتے ہوں اور نئے راستے پر چلنے کے خواہشمند ہوں۔۔۔۔ ايسے افراد اور ان کے نظريے کي تباہي کے لئے شيطان زيادہ فکر مند رہتا ہے اور ان پر زيادہ حملے کرتا ہے تاکہ ان کے عزم و قدرت نفس کو کمزور کردے۔ چنانچہ وہ افراد جو اپني منزل تک پہنچنا چاہتے ہيں انہيں چاہئيے کہ اپنے عزم و ارادے کو مستحکم بنائيں تاکہ وہ شيطان کے حملوں کا دفاع کرتے ہوئے اپني منزل مقصود تک پہنچ سکيں۔ 

اسلام نے انسان کي حقيقي کاميابي و کامراني اور اس کے معراج کے لئے جو نماز مقرر کي ہے، ہم اس ميں اپنے آپ کو نصيحت کرتے ہيں اور دل کو بار بار ياد خدا کي طرف متوجہ کرتے ہيں۔ نماز معمولي قوتوں کي مالک اور مادي کمالات کي حاصل شخصيت کو ۔۔۔ جس کے لئے تباہي کے خطرات ہمہ وقت اس کے سر پر منڈلاتے رہتے ہيں ۔۔۔۔۔ اس خدا سے مربوط کرديتي ہے جس کي تمام صفات و کمالات کي کوئي حد نہيں ہے بلکہ حد يہ ہے کہ وہ تمام حدود سے مبرا ہے۔ 

يقيناً نماز ہي وہ پل ہے جس کے ذريعے ہمارا اور خدا کا رشتہ قائم ہوتا ہے اور نماز ہي کے ذريعے سے ہم خدا پر بھروسہ کرتے ہيں اور ہم خود کو اس ذات سے قريب کرتے ہيں جو تمام جہانوں کي فکر کرنے والي ہے اور ہميں احساس ہوتا ہے کہ ہماري قوت لامحدود لازول ہے۔ نماز کے ذريعے سے انسان کا خدا سے قريب ہونا اور خدا کي حاکميت و طاقت پر بھروسہ کرنا ہم انسانوں کي تمام کمزوريوں اور تمام برائيوں کا بہترين علاج ہے اور ہمارے عزم و ارادے کو مضبوط و مستحکم کرنے اور اسے برقرار رکھنے کے لئے بہترين مالک ہے۔ 

 


source : http://www.alhassanain.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حج وحدت کا عملی مظاہرہ
حق و باطل کی وسعت
اہلِ سنت والجماعت کے ائمہ اور اقطاب(حصہ دوم)
نیکی اور بدی کی تعریف
بنت علی حضرت زینب سلام اللہ علیہا ، ایک مثالی ...
''سیرة النبی ۖ'' مولانا شبلی نعمانی اور ''اُسوة ...
عرفہ کے دن اور رات کے اعمال
علم آیات و احادیث کی روشنی میں
اسلام میں حیاء اور عفّت کی اہمیت
وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود تصرف نہيں کرسکتے

 
user comment