اردو
Thursday 26th of December 2024
0
نفر 0

خدمت خلق

خدمت خلق، سادہ الفاظ میں، لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے کئے گئے عمل کو بتاتا ہے۔ ہر  ایک مذہب میں خدمت خلق کے اجزاء ہیں۔ اسلام اس سے مستثنیٰ نہیں ہے؛ اصل میں، اسلامی فرمان صدقہ وخیرات کے عمل کو  واجب بناتی ہیں۔

تاہم، مغرب میں بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ خدمت خلق ایک ایسی خصوصیت ہے جس کے اسلام کے ساتھ منسلک کئے جانے کے امکان نہیں ہیں۔  احسان، رحم، رحمت، سخاوت اورانسان دوستی کی بجائے، عام مغربی لوگ اسلام کو  تشدد، دہشت گردی، عدم رواداری، غیر جمہوری سماجی رویہ، خواتین کے ساتھ جبر وغیرہ جیسی خصوصیات والا بتانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس سنگین غلط فہمی کے دو وجوہات ہیں: ان کی قرآن اور رسول اللہ ﷺ کی روایات سے لا علمی، اور بعض مسلمانوں کا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے۔ اصل میں، اسلامی متون میں بے شمار فرمان ہیں جو  اچھے اعمال کو انجام دینے اور انسانوں کی خدمت کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔

قرآن کا کہنا ہے کہ: نیکی یہ کہ ایمان لائے اللہ اور قیامت اور فرشتوں اور کتاب اور پیغمبروں پر اور اللہ کی محبت میں اپنا عزیز مال دے رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور راہ گیر اور سائلوں کو اور گردنیں چھوڑانے میں (2:177) تو اہلِ قرابت اور محتاجوں اور مسافروں کو ان کا حق دیتے رہو۔ جو لوگ رضائے خدا کے طالب ہیں یہ اُن کے حق میں بہتر ہے۔ اور یہی لوگ نجات حاصل کرنے والے ہیں (30:38)۔

اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے بہت سے فرمان ہیں جو خدمت خلق کی اہمیت کو بیان کرتے ہیں: " مومن تب تک جنت میں داخل نہیں ہوں گے جب تک آپ کا ایمان نہ ہو، اور آپ کو ایمان تب تک حاصل نہیں کر سکتے جب تک کہ ایک دوسرے سے محبت نہ کرو۔ جو لوگ اس دنیا میں ہیں ان پر رحم کرو، اور جو آسمان میں ہے تم پر رحم کرے گا۔ خدا اس پر کوئی رحمت نہیں دکھائے گا جو  تمام انسانوں کے ساتھ کوئی ہمدردی نہیں کرے گا۔

"دو افراد کے درمیان انصاف کرنا صدقہ ہے، اور برے سے برے آدمی کی بھی مدد کرنا صدقہ ہے، اور پاک صاف الفاظ، جس کے لئے انعام ہیں اور نرمی کے ساتھ ایک سائل کا جواب دینا صدقہ ہے، اور ہر قدم جو نماز کی طرف لے جاتا ہے وہ بھی صدقہ ہے، اور راستے کی ایسی مشکلوں کو جو  کسی انسان کو تکلیف پہنچا سکتی ہیں جیسے پتھر، کانٹے ہٹانا بھی صدقہ ہے"۔

اسلام میں خدمت خلق دو قسم کی ہے: فرض اور واجب۔ فرض خدمت خلق میں  زکوة اور زکوة الفطر یا فطرانہ شامل ہے، جبکہ، واجب خدمت خلق میں صدقہ اور وقف شامل ہے۔

اگر ایک مسلمان کے اثاثوں کی قیمت ایک مخصوص حد سے زیادہ ہے تو زکوة اس کے مال کاوہ حصہ ہے جسے مستفید ہونے والوں کو مقررہ اقسام کا دینا فرض ہے۔ زکوة کے مستفید ہو نے والوں کا  ذکر قرآن میں کیا گیا ہے: " صدقات (یعنی زکوٰة وخیرات) تو مفلسوں اور محتاجوں اور کارکنان صدقات کا حق ہے اور ان لوگوں کا جن کی تالیف قلوب منظور ہے اور غلاموں کے آزاد کرانے میں اور قرضداروں (کے قرض ادا کرنے میں) اور خدا کی راہ میں اور مسافروں (کی مدد) میں (بھی یہ مال خرچ کرنا چاہیئے  "(9:60)۔

ایک اسلامی ریاست میں زکوۃ جمع کرنا اور اس کا نظم کرنا حکومت کی ذمہ دار ہوتی ہے۔ زکوة الفطر یا فطرانہ  وہ صدقہ ہے جو کہ دولت کی ایک خاص مقدار کا مالک ہر مسلمان، رمضان کے مہینے کے آخر میں ادا کرتا ہے۔ زکوة الفطر ہر ایک مسلمان پر واجب ہے، نہ صرف یہ کہ اپنی جانب سے، بلکہ ان  تمام افراد کی طرف سے بھی  جن کا وہ ذمہ دار ہے۔

صدقہ کا مطلب صرف پیسہ یا کھانے کی شکل میں خیرات نہیں ہے بلکہ  انسانوں کےفائدے کے لئے کیا جانے والا ہر ایک عمل صدقہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: "خیر وبھلائی کے لئے کیا گیا ہر ایک عمل صدقہ ہے"، اور "ہر مسلمان پر ایک صدقہ واجب ہے۔ اگر وہ دے نہیں سکتا کیونکہ اس کے پاس پیسہ نہیں ہے تو اسے کام کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنی مدد کر سکے اور خیرات کر سکے؛ اگر وہ کام کرنے کے قابل نہیں ہے تو اسے ایسے شخص کی مدد کرنی چاہیے  جسے اس کی مدد کی ضرورت ہو؛ اگر وہ ایسا نہیں کر سکتا ہے تو  اس کے نیک کام میں جڑ جائے؛ اگر وہ اسیا نہیں کر سکتا ہے تو  وہ کسی کا برا یانقصان نہ کرے: یہ اس کے لئے بطور صدقہ درج کیا جائے گا"۔

وقف اسلامی قانون کے مطابق تسلیم شدہ مقصد  مذہبی، نیک یا خیراتی کام کے لئے مستقل طور پر اپنی جائداد کو دینا ہے۔  جو بھی چیز وقف کی جاتی ہے اس کی ملکیت خدا کو منتقل ہو جاتی ہے۔ لیکن جیسا کہ خدا کسی ملکیت کے استعمال یا لطف لینے سے بالا تر ہے۔ اس کے فائدے واپس انسانوں کی مدد کے کام مین استعمال کئے جاتے ہیں۔

کوئی بھی جائداد وقف کی جا سکتی ہے۔  ایک وقف کے درست ہونے کا  اندازہ اس کے ذریعہ حاصل ہونے والے  لازوال فائدے سے یا اسے کسی دوسری شکل مین تبدیل کرنے کی صلاحیت  سےلگایا جا سکتا ہے ۔ یہ صرف اس صورت میں جب اسے کسی  منافع بخش چیز میں تبدیل کر دیا جاتا ہے تب  اس کا  استعمال اپنے مقصد کو کھو دیتا ہے۔

انگریزی قانون میں ٹرسٹ کے مقابلے وقف کے اسلامی ادارے میں وسیع تر گنجائش اور مقصد ہے۔ اسلامی ممالک میں یہ ادارے  اس قدر مقبول اور اہم بن گئے ہیں کہ ان میں سے اکثر میں، ایک مخصوص  وزارت وقف املاک کی انتظامی عمور کے لئے قائم کی گئی ہے۔

اسلام بے سہارا افرادکی مدد پر  بہت زور دیتا ہے۔ قرآن اور سنت نے واضح الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ یہ امیر کی ذمہ داری ہے کہ وہ معاشرے کے محروم طبقےکی دیکھ بھال کرے۔ مسلمانوں کو صرف انسانوں کے ساتھ ہی حسن سلوک کے لئے نہیں کہا گیا ہے بلکہ جانواروں کے ساتھ رحم کا برتائو اور ماحولیات کی حفاظت کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔

اگرچہ دیگر مذاہب بھی خدمت خلق کی تبلیغ اور  اسے فروغ دیتے ہیں۔ لیکن اسلام زکوۃ کی شکل میں اسے فرض کر  اوروں سے ایک قدم آگے جاتا ہے۔ اسلام نے لوگوں کی اس ذمہ داری پر عمل کو یقینی بنانے کی ذمہ داری، اسلامی ریاستوں پر عائد کی ہے۔ اس طرح، زکوة  ادا نہ کرنے والا نہ صرف خدا کی ناراضگی  کے لئے ذمہ دار ہوتا ہے بلکہ ریاست کی جانب سے بھی اس کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔ دوسرے الفاظ میں، خدمت خلق کو  ایک قانونی ذمہ داری بھی بنا دیا گیا ہے۔


source : http://rizvia.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

وہ ایک ماں تھی…..
رمضان المبارک کا احترام کریں
امّ البنين مادر ابوالفضل (ع)
دنیا کو حقیر جاننا اور آخرت کو اہمیت کی نگاہ سے ...
گھر کي حفاظت ميں مياں بيوي کا کردار
امام علی النقی علیہ السلام کی چالیس حدیثیں
عید میلادالنبی (ص) ہفتہ وحدت کا آغاز
نماز ۔۔ بندے اور خدا کے درميان رابطہ
توحيد
زیارت اربعین کی فضیلت روایات کی روشنی میں

 
user comment