ہر مومن میں ایک خاص قسم کی ہشیاری پائی جاتی ہے جس کو وہ نور الہی کے ذریعہ اپنے ایمان، بصیرت اور علم کے مطابق دیکھتا ہے اور خداوندعالم نے ائمہ( ع ) کووہ تمام چیزیں عطا کی ہیں جو تمام مومنین کے لئے قرار دی ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس نے قرآن میں فرمایا ہے کہ اس قرآن میں عقلمندوں کے لئے نشانیاں ہیں“
امام علی (علیہ السلام) اس جگہ پر ایک اہم ترین نکتہ کی طرف اشارہ فرماتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ دل کی پاکیزگی اور نیت کی صداقت، بصیرت و تیز بینی کی وجہ سے ہے، پاک دل رکھنے والے مومنین ان مسائل کو دیکھ لیتے ہیں جو دوسروں سے پوشیدہ ہیں اوریہ ایسی حقیقت ہے جس کی طرف قرآن مجید اور روایات میں اشارہ کیا گیا ہے، قرآن مجید ارشاد فرماتا ہے :”إِنْ تَتَّقُوا اللهَ یَجْعَلْ لَکُمْ فُرْقَانًا؛اگر تقویٰ الٰہی اختیار کروگے تو خدا تمھیں حق کو باطل سے پہچاننے کی صلاحیت عطا کردے گا (اور تقویٰ کے نور کے وسیلہ سے تم حق وباطل کو ان کے تاریک چہروں میں پہچان سکتے ہو)“ (۱) ۔
پیغمبر اسلام( صلی الله علیہ وآلہ وسلّم) کی مشہور و معروف حدیث میں نقل ہوا ہے: ”اِتَّقُوا فِرَاسَةَ الْمُوٴمِنِ فَاِنَّہُ یَنْظُرُ بِنُورِ اللهِ ۔مومن کی ہوشیاری سے ڈرو کیونکہ وہ الله کے نور سے دیکھتا ہے“ (۲)
دوسری حدیث میں امام علی بن موسی الرضا (علیہماالسلام )فرماتے ہیں: ”مَا مِنْ مُوٴمِنٍ اِلَّا وَلَہُ فِرَاسَة یَنْظُرُ بِنُورِ اللهِ عَلیٰ قَدْرِ اِیْمَانِہِ وَمَبْلَغِ اِسْتِبْصَارِہِ وَعِلْمِہِ وَقَد جَمَعَ اللهُ لِلْائمَّةِ مِنَّا مَا فَرَّقَہُ فِی جَمِیعِ الْمُومِنِینَ وَقَالَ عَزَّوَجَلَّ اِنَّ فِی ذٰلِکَ لِلْمُتَوَسَّمِیْنَ ۔
ہر مومن میں ایک خاص قسم کی ہشیاری پائی جاتی ہے جس کو وہ نور الہی کے ذریعہ اپنے ایمان، بصیرت اور علم کے مطابق دیکھتا ہے اور خداوندعالم نے ائمہ( علیہم السلام ) کووہ تمام چیزیں عطا کی ہیں جو تمام مومنین کے لئے قرار دی ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس نے قرآن میں فرمایا ہے کہ اس قرآن میں عقلمندوں کے لئے نشانیاں ہیں“۔
اس کے بعد مزید فرمایا : سب سے پہلے ہوشیار اور روشن بین رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ہیں ان کے بعد امیر المومنین علی (علیہ السلام) پھر امام حسن اور امام حسین (علیہما السلام) ہیں اور پھر امام حسین (علیہ السلام) کے بعدقیامت تک نو امام (علیہم السلام ) ہیں (۳) ۔
قابل ذکر ہے کہ امام علی بن موسی الرضا (علیہ السلام) نے تمام ان تمام مطالب کو ایسے شخص کے جواب میں فرمایا جس نے آپ سے سوال کیا: کس طرح آپ لوگوں کے دلوں سے آگاہ ہیں اور ان کے بارے میں خبر دیتے ہیں؟
امام علی(علیہ السلام ) نے فرمایا: حقیقت میں جہان کے حقائق پوشیدہ نہیں ہیں یہ ہم ہیں جو ہوا وہوس اور شیطانی وسوسوں کی وجہ سے اپنے دل کی آنکھوں پر پردہ ڈال لیتے ہیں ۔ اگر ہم ایمان اور تقویٰ کے نور سے ان پردوں کو ہٹا دیں تو سب چیزیں آشکار ہوجائیں گی ۔
اسی طرح پیغمبر اکرم( صلی الله علیہ وآلہ وسلّم )کی حدیث میں بیان ہوا ہے: ”وَلَولَا اَنَّ الشَّیَاطِینَ یَحُومُونَ اِلیٰ قُلُوبِ بَنِیْ آدَمَ لَنَظَرُوا اِلَی الْمَلَکُوتِ؛اگر شیاطین، بنی آدم کے دلوں پر مسلط نہ ہوں تو وہ عالم ملکوت(اس دنیا کے باطن) کو دیکھ سکتے ہیں“(۴)
حقیقت ایک آراستہ محل ہے، اگر ہوا اور ہوس کی گرد چھٹ جائے ۔
جہاں پر گرد اور غبار ہو وہاں تم بینائی کے باوجود نہیں دیکھ سکتے ہو ۔
۱۔ سورہٴ انفال: آیت۲۹۔
۲۔ اصول کافی: ج۱، ص۲۱۸۔
۳۔ بحارالانوار: ج۲۴، ص۱۲۸، ح۱۳۔
۴۔ بحارالانوار: ج۶۷، ص۵۹ (باب القلب وصلاحہ)
source : http://www.taghrib.ir/