اسلام كى نظر ميں سجدہ، اللہ تعالى كى سب سے اہم يا اہم ترين عبادات ميں سے ايك ہے اور جيسا كہ احاديث ميں بيان كيا گيا ہے، كہ انسان سجدہ كى حالت ميں ديگر تمام حالات كى نسبت سب سے زيادہ اللہ تعالى كے نزديك ہوتا ہے- تمام بزرگان دين بالخصوص رسو ل اكرم(ص) اور اہلبيتبہت طولانى سجدے كيا كرتے تھے- خدا كى بارگاہ ميں طولانى سجدے انسان كى روح اور جان كى نشو ونما كرتے ہيں اور يہ اس لم يزل كى بارگاہ ميں خضوع اور عبوديت كى سب سے بڑى علامت شمار ہوتے ہيں- اسى ليے نماز كى ہر ركعت ميں دو سجدے بجالانے كا حكم ديا گيا ہے-
اسى طرح سجدہ شكر اور قرآن مجيد كى تلاوت كے دوران مستحب اور واجب سجدے بھى اسى سجدہ كا واضح ترين مصداق شمار ہوتے ہيں-
انسان سجدہ كى حالت ميں سوائے خدا كے ہر چيز كو بھول جاتا ہے اور اپنے آپ كو اس كے بہت نزديك پاتا ہے اور گويا وہ اپنے آپ كو بساط قرب پر پاتا ہے-
يہى وجہ ہے كہ سيرو سلوك و عرفان كے اساتيد اور اخلاق كے معلم حضرات ،سجدہ كے مسئلہ پر انتہائي تاكيد فرماتے ہيں-
مذكورہ بالا مطالب اس مشہور حديث پر ايك روشن دليل ہيں كہ انسان كا كوئي عمل بھى شيطان كو اتنا پريشان نہيں كرتا جتنا سجدہ اسے پريشان كرتا ہے-
ايك اور حديث ميں آيا ہے كہ '' جناب ختمى مرتبت نے اپنے ايك صحابى كو مخاطب كرتے ہوئے ارشاد فرمايا: اگرچاہتے ہو كہ قيامت كے دن ميرے ساتھ محشور ہو تو خداوند قہار كے حضور طولانى سجدے انجام ديا كرو''
و اذا اَرَدتَ ا ن يحشُرَك الله معى يَومَ القيامة فأطل السّجودَ بين يَدَي الله الواحد القہّار'' (1)
حوالہ جات :
1) سفينة البحار ، مادہ سجدہ
source : tebyan