جیسا کہ منقول ھے کہ دسویں ماہ رمضان، اسلام کی عظیم الشان خاتون، رسول اکرم (ص) کی وفادار اور مددگار زوجہ ، ام المومنین حضرت خدیجہ (علیھا السلام) کی رحلت کا دن ھے۔
آپ کی عظمت کے لئے یھی کافی ھے کہ تمام اھل بہشت کی عورتوں میں آپ کی اعلیٰ مقام بیٹی صدیقہ کبری حضرت فاطمہ زھرا (سلام اللہ علیھا) کے بعد آپ کی ذات، حضرت مریم، اور آسیہ کے درمیان سب سے زیادہ با فضیلت ھے۔
جناب خدیجہ ، حضرت رسول اکرم (ص) پر ایمان لانے والی سب سے پھلی خاتون ھیں، آپ نے اپنا سارا مال اسلام کی نشرو اشاعت پر خرچ کردیا، پیغمبراکرم (ص) آپ سے اس قدر محبت فرماتے تھے کہ آپ کی اور جناب ابوطالب کی وفات کے سال کو ”عام الحزن“ کا نام دیا، اور یہ بھی منقول ھے کہ جب بھی آپ کسی حیوان کی قربانی کرتے تھے تو اس کا گوشت جناب خدیجہ سے محبت کرنے والوں میں تقسیم فرماتے تھے۔
جناب خدیجہ نے اپنی آخری عمر میں پیغمبراکرم (ص) سے خواہش کی کہ میرے کفن میں اپنی عبا عنایت فرمائیں۔
اور جب آپ کی وفات ھوئی تو جناب فاطمہ زھرا (س) پیغمبراکرم (ص) کے چکر لگاتی اور فرماتی تھیں: یا رسول اللہ! میری والدہ کھاں گئیں؟ لیکن رسول خدا (ص) جواب نھیں دیتے تھے، چنانچہ جناب جبرئیل امین نازل ھوئے اور فرمایا: آپ کا پروردگار حکم فرماتا ھے کہ فاطمہ زھرا کو سلام پھنچائیں اور ان سے کھیں کہ آپ کی والدہ اس گھر میں ھیں جس کی چھت سونے کی ھے اور جس کے ستون یاقوت احمر کے ھیں اور وہ جناب آسیہ و مریم کے درمیان ھیں۔
جناب خدیجہ (علیھا السلام) کی قبر مطھر شھر مکہ کے ”قبرستان ابوطالب “میں خداو رسول کے عاشقوں کی زیارتگاہ بنی ھوئی ھے۔
source : http://www.vahid-khorasani.ir