اردو
Tuesday 20th of August 2024
0
نفر 0

امام محمد تقی الجواد علیہ السلام کی چالیس حدیثیں

امام جواد علیہ السلام نے فرمایا: خیال رکھو شرپسند افراد کی رفاقت و مصاحبت سے، کیونکہ یہ مصاحبت سونتی ہوئی تلوار کی مانند ہے جو بظاہر خوبصورت ہے لیکن اس کے قبیح اثرات خطرناک ہیں۔

ترجمہ: ف۔ح۔مہدوی

قالَ الإمام أبوجعفر، محمّدالجواد صلوات اللّه و سلامه عليه :

1۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: الْمُؤ مِنُ يَحْتاجُ إلى ثَلاثِ خِصالٍ: تَوْفيقٍ مِنَ اللّهِ عَزَّ وَ جَلَّ، وَ واعِظٍ مِنْ نَفْسِهِ، وَقَبُولٍ مِمَّنْ يَنْصَحُهُ۔

مؤمن ہر حال میں تین خصلتوں کا محتاج ہے؛

توفیق اللہ کی جانب سے، واعظ اپنے اندر سے، اس شخص کی نصیحت و خیرخواہی قبول کرنا جو اس کو نصیحت کرے۔

2۔ قالَ الامام الجواد عليه السلام: مُلاقاةُ الإخوانِ نَشْرَةٌ، وَ تَلْقيحٌ لِلْعَقْلِ وَ إنْ كانَ نَزْرا قَليلا۔

دوستوں بھائیوں کی ملاقات دل کی طراوت اور نورانیت کا باعث اور عقل و درایت کی شکوفائی اور بالیدگی کا سبب بنتی ہے خواہ وہ مختصر ہی کیوں نہ ہو۔

3۔ قالَ الامام الجواد عليه السلام: إيّاكَ وَ مُص احَبَةُالشَّريرِ، فَأنَّهُ كَالسَّيْفِ الْمَسْلُولِ، يَحْسُنُ مَنْظَرُهُ وَ يَقْبَحُ أثَرُهُ۔

خیال رکھو شرپسند افراد کی رفاقت و مصاحبت سے، کیونکہ یہ مصاحبت سونتی ہوئی تلوار کی مانند ہے جو بظاہر خوبصورت ہے لیکن اس کے قبیح اثرات خطرناک ہیں۔

4۔ قالَ الامام الجواد عليه السلام: كَيْفَ يُضَيَّعُ مَنِ اللّهُ كافِلُهُ، وَكَيْفَ يَنْجُو مَنِ اللّه طالِبُهُ، وَ مَنِ انْقَطَعَ إلى غَيْرِاللّهِ وَ كَّلَهُ اللّهُ إلَيْهِ۔

وہ شخص کیونکر گمراہی اور بے چارگی سے دوچار ہوسکتا ہے

وہ شخص کیونکر نجات پائے گا جس کی گرفت کا خواہاں خدا ہے (اور جس کو اللہ تعالی پکڑنا چاہتا ہے)۔  جو شخص خدا سے نا امید ہوجائے اور خدا کے بغیر کسی اور کی پناہ میں چلا جائے خدا اسے اسی شخص کو واگذار کردیتا ہے۔

5۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: مَنْ لَمْ يَعْرِفِ الْمَوارِدَ أعْيَتْهُ الْمَصادِرُ۔

جو شخص موقع شناس نہ ہو حادثات اور واقعات اس کو چھین کر لے جاتے ہیں۔ [اور وہ ہلاک و نابود ہوجائے گا]۔

6۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: مَنْ عَتَبَ مِنْ غَيْرِ إرْتِيابٍ أعْتَبَ مِنْ غَيْرِاسْتِعْتابٍ۔

جو شخص کسی پر بلا وجہ عتاب کرے اور ملامت کرے جبکہ اس کو اپنے دوست کی پاکدلی کا یقین بھی ہے اس کی کسی کی خواہش کے بغیر ہی معذرت کرنی چاہئے۔

7۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: أفْضَلُ الْعِبادَةِ الإخْلاصُ۔

بہترین اور باقضیلت ترین عبادت وہ ہے جو اخلاص کے ساتھ دکھاوے کے بغیر انجام پائے۔

8۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: يَخْفى عَلَى النّاسِ وِلادَتُهُ، وَ يَغيبُ عَنْهُمْ شَخْصُهُ، وَ تَحْرُمُ عَلَيْهِمْ تَسْمِيَتُهُ، وَ هُوَ سَمّيُ رَسُول اللّهِ صلى الله عليه و آله وَ كَنّيهِ۔

امام عصر علیہ السلام کی ولادت آپ (عج) کے زمانے کے لوگوں سے مخفی ہوگی اور آنجناب (عج) کی شخصیت لوگوں سے خفیہ ہوگی اور حرام ہے کہ کوئی آپ (عج) کا نام زبان پر لائے اور آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ہمنام اور ہم کنیت ہیں۔

9۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: عِزُّالْمُؤْمِنِ غِناه عَنِ النّاسِ۔

مؤمن کی عزت اور شخصیت دوسروں کے مال و دولت سے اس کی بے نیازی اور طمع نہ کرنے میں مضمر ہے۔

10۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: مَنْ أصْغى إلى ناطِقٍ فَقَدْ عَبَدَهُ، فَإنْ كانَ النّاطِقُ عَنِ اللّهِ فَقَدْ عَبَدَاللّهَ، وَ إنْ كانَ النّاطِقُ يَنْطِقُ عَنْ لِسانِ إبليس فَقَدْ عَبَدَ إبليسَ۔

اگر کوئی شخص کسی مقرر کی طرف مائل ہو اور اس کا پرستار ہو وہ اس کا بندہ ہے پس اگر وہ مقرر خدا کے لئے اور خدا کے معارف اور احکام کے بارے میں بولتا ہو تو اس شخص نے اللہ کی بندگی کی ہے اور اگر مقرر شیطان کی زبان سے اور ہوی و ہوس اور مادیات کی بات کرے تو وہ ابلیس کا بندہ ہے۔

11۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: لا يَضُرُّكَ سَخَطُ مَنْ رِضاهُ الْجَوْرُ۔

جو شخص اللہ کی خوشنودی اور رضا کا خواہاں ہے تو ظالموں اور جابروں کی دشمنی اس کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتی۔

12۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: مَنْ خَطَبَ إلَيْكُمْ فَرَضيتُمْ دينَهُ وَ أمانَتَهُ فَزَوِّجُوهُ، إلّا تَفْعَلُوهُ تَكْنُ فِتْنَةٌ فِى الأرْضِ وَ فَسادٌ كَبيرْ۔

جس نے تم سے [بیٹی یا بہن کا] رشتہ مانگا اور تمہیں اس کا دین (اور اس کی دینداری)، اور امانتداری پسند آئی تو وہ رشتہ قبول کرو اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو تمہارا یہ یہ عمل روئے زمان پر عظیم برائی کا سبب بنے گا۔

13۔ قالَ الامام الجواد عليه السلام: لَوْسَكَتَ الْجاهِلُ مَااخْتَلَفَ النّاسُ۔

اگر جاہل خاموش رہے تو لوگوں کے درمیان اختلاف ظاہر نہ ہوگا۔

14۔ قالَ الامام الجواد عليه السلام: مَنِ اسْتَحْسَنَ قَبيحا كانَ شَريكا فيهِ۔

جو شخص کسی برے عمل کی تحسین و تعریف کرے وہ اس کی براغی میں شریک ہے۔

15۔ قالَ الامام الجواد عليه السلام: مَنِ انْقادَ إلَى الطُّمَأنينَةِ قَبْلَ الْخِيَرَةِ فَقَدْ عَرَضَ نَفْسَهُ لِلْهَلَكَةِ وَالْعاقِبَةِ الْمُغْضِبَةِ۔

جو شخص کسی کام کے سلسلے میں سوچ بچار (اور مشورے) کے بغیر نتیجے تک پہنچے اور اس کو قبول کرے گویا اس نے اپنے آپ کو ہلاکت اور نہایت غضبناک انجام کے خطرے میں ڈال دیا ہے۔

16۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: مَنِ اسْتَغْنى بِاللّهِ إفْتَقَرَالنّاسُ إلَيْهِ، وَمَنِ اتَّقَى اللّهَ أحَبَّهُ النّاسُ وَ إنْ كَرِهُوا۔

جو شخص خدا کے وسیلے سے اور خدا پر توکل کے سائے میں اپنے آپ کو بے نیاز و غنی سمجھے لوگ اس کے محتاج ہوجائیں گے اور جو شخص تقوائے الہی اپنائے اور اللہ کا خوف کرے لوگ اس سے محبت کریں گے خواہ وہ محبت نہ بھی کرنا چاہیں۔

17۔ قالَ الامام الجواد عليه السلام: عَلَّمَ رَسُولُ اللّهِ صلّى اللّه عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ عَلّيا عَلَيْهِ السَّلامُ ألْفَ كَلِمَةٍ، كُلُّ كَلِمَةٍ يَفْتَحُ ألْفُ كَلِمَةٍ۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے امیرالمؤمنین علیہ السلام کو ایک ہزار کلمات سکھائے اور ہر کلمے سے ہزار باب علم کھلتے ہیں۔

18۔ قالَ الامام الجواد عليه السلام: نِعْمَةٌ لاتُشْكَرُ كَسِيَّئَةٍ لاتُغْفَرُ۔

جس نعمت و خدمت کا شکریہ ادا نہ کیا جائے وہ اس خطا کی مانند ہے جو ناقابل بخشش ہے۔

19۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: مَوْتُ الإنْسانِ بِالذُّنُوبِ أكْثَرُ مِنْ مَوْتِهِ بِالأجَلِ، وَ حَياتُهُ بِالْبِرِّ أكْثَرُ مِنْ حَياتِهِ بِالْعُمْرِ۔

لوگ اپنے گناہوں کی وحہ سے زیادہ اور اجل کی بنا پر کم، موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اور ان کی زندگی تقدیر میں لکھی ہوئی عمر سے زیادہ، اعمال صالحہ کی بنا ہر ہوتی ہے۔

20۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: لَنْ يَسْتَكْمِلَ الْعَبْدُ حَقيقَةَ الإيمانِ حَتّى يُؤْثِرَ دينَهُ عَلى شَهْوَتِهِ، وَلَنْ يَهْلِكَ حَتّى يُؤْثِرَ شَهْوَتَهُ عَلى دينِهِ۔

کوئی بھی بندہ ایمان کی حقیقت کے کمال پر ہرگز فائز نہیں ہوتا مگر یہ کہ وہ اپنا دین اپنی شہوت اور نفسانی خواہشوں پر مقدم رکھے اور وہ کبھی بھی ہلاک اور نیست و نابود نہیں ہوتا مگر یہ اپنی نفسانی خواہشات کو اپنے دین پر مقدم رکھے۔

21۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: عَلَيْكُمْ بِطَلَبِ الْعِلْمِ، فَإنَّ طَلَبَهُ فَريضَةٌ وَالْبَحْثَ عَنْهُ نافِلَةٌ، وَ هُوَ صِلَةُ بَيْنَ الإخْوانِ، وَ دَليلٌ عَلَى الْمُرُوَّةِ، وَ تُحْفَةٌ فِى الْمَجالِسِ، وَ صاحِبٌ فِى السَّفَرِ، وَ أنْسٌ فِى الْغُرْبَةِ۔

علم و معرفت حاصل کرنا تم پر واجب ہے بے شک علم کی طلب فریضہ ہے اور علم کے حصول کے لئے بحث و تحقیق نافلہ، مستحب اور مفید ہے۔ علم دوستوں اور برادران کو مدد پہنچانے کا وسیلہ ہے، مروت اور جوانمردی کی علاقت ہے، مجالس و محافل کے لئے تحفہ ہے اور سفر کے دوران قابل اعتماد ساتھی ہے اور غریب الوطنی اور تنہائی میں مونس اور ہمدم ہے۔

22۔ قالَ الامام الجواد عليه السلام: خَفْضُ الْجَناحِ زينَةُالْعِلْمِ، وَ حُسْنُ الأدَبِ زينَةُالْعَقْلِ، وَبَسْطُ الْوَجْهِ زينَةُالْحِلْمِ۔

منکسر المزاجی اور تواضع علم و دانش کو زینت بخشتا ہے، حسنِ ادب اور خوش اخلاقی عقل کی زینت ہے اور لوگوں کے ساتھ خوش روئی اور مسکراہٹ کے ساتھ پیش آنا حلم و بردباری کی زینت ہے۔

23۔ قالَ الامام الجواد عليه السلام: تَوَسَّدِ الصَّبْرَ، وَاعْتَنِقِ الْفَقْرَ، وَارْفَضِ الشَّهَواتِ، وَ خالِفِ الْهَوى، وَ اعْلَمْ إنَّكَ لَنْ تَخْلُو مِنْ عَيْنِ اللّهِ، فَانْظُرْ كَيْفَ تَكُونُ۔

زندگی میں صبر کو اپنا سہارا قرار دو، فقر و تنگدستی کو ہمنشین قرار دو، اور اپنی نفسانی خواہشات کی مخالفت کرو اور جان لو کہ کسی صورت میں بھی اللہ تعالی کی نگاہوں سے مخفی نہیں رہ سکتے ہو، پس خیال رکھو کہ کس حالت میں ہو۔

24۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: مَنْ أتَمَّ رُكُوعَهُ لَمْ تُدْخِلْهُ وَحْشَةُ الْقَبْرِ۔

جو شخص اپنی نماز کا رکوع مکمل اور صحیح طور پر انجام دے اس کو قبر میں وحشت و خوف سے دوچار نہیں ہونا پڑے گا۔

25۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: الْخُشُوعُ زينَةُالصَّلاةِ، وَ تَرْكُ مالايُعْنى زينَةُالْوَرَعِ۔

خشوع و خضوع نماز کی زینت و خوبصورتی ہے اور بے مقصد و بے فائدہ امور کو (جو تمہاری دنیا اور دین کو کوئی فائدہ نہیں پہنچاتے) ترک کرنا ورع اور پرہیزگاری کی زینت ہے۔

26۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: الأمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَ النَّهْىُ عَنِ الْمُنْكَرِ خَلْقانِ مِنْ خَلْقِ اللّهِ عَزَّ وَ جَلَّ، فَمْن نَصَرَهُما أعَزَّهُ اللّهُ، وَمَنْ خَذَلَهُما خَذَلَهُ اللّهُ عَزَّ وَ جَلَّ۔

امر بالمعروف اور نہى عن المنكر خدائے عزّوجلّ کی دو مخلوقات ہیں پس جو ان دو کی مدد کرتا ہے خداوند متعال انہیں عزت و عظمت عطا کرتا ہے اور جو انہیں بے یار و مددگار چھوڑتا ہے خداوند متعال ان کو [دنیا اور آخرت میں] بے یار و مددگار چھوڑتا ہے

27۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: إنَّ اللّهَ عَزَّ وَ جَلَّ يَخْتارُ مِنْ مالِ الْمُؤْمِنِ وَ مِنْ وُلْدِهِ أنْفَسَهُ لِيَأجُرَهُ عَلى ذلِكَ۔

بے شک خداوند متعال مؤمن کے مال و اولاد میں سے بہترین مال اور فرزند منتخب کرکے لے لیتا ہے تا کہ انہیں اس کے بدلے اجر عظیم عطا فرمائے۔

28۔ قالَ رجل للإمام علیہ السلام: أوصِنى بَوَصِيَّةٍ جامِعَةٍ مُخْتَصَرَةٍ؟ فَقالَ عليه السلام: صُنْ نَفْسَكَ عَنْ عارِ الْعاجِلَةِ وَ نار الْآجِلَةِ۔

ایک شخص نے امام جواد علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا: مجھے نصیحت و موعظہ فرمائیں۔

امام علیہ السلام نے فرمایا: اپنے آپ کو [اور اپنے ظاہری اور باطنی اعضاء و جوارح کو] قلیل المدت عار و ننگ اور شرم و ذلت اور طویل المدت عذاب دوزخ سے محفوظ رکھو۔  [مفہوم یہ کہ دنیا کے گناہ اور ان کی لذت قلیل المدت اور ان کی سزا طویل المدت سے جس سے بچ کے رہنا چاہئے]۔

29۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: فَسادُ الأخْلاقِ بِمُعاشَرَةِالسُّفَهاءِ، وَ صَلاحُ الأخلاقِ بِمُنافَسَةِ الْعُقَلاءِ۔

بے عقل و بےخرد اور لاپروا افراد کے ساتھ معاشرت اور ہم نشينى اخلاق کی تباہی و بربادی کا باعث اور عقلمندون اور اہل خرد کے ساتھ رفاقت و معاشرت اخلاق کے رشد و کمال کا سبب بنتی ہے۔

30۔ قالَ الامام الجواد عليه السلام: الأدَبُ عِنْدَالنّاسِ النُّطْقُ بِالْمُسْتَحْسَناتِ لاغَيْرُ، وَ هذا لايُعْتَدُّ بِهِ مالَمْ يُوصَلْ بِها إلى رِضَااللّهِ سُبْحانَهُ، وَالْجَنَّةِ، وَالأدَبُ هُوَ أدَبُ الشَّريعَةِ، فَتَأدَّبُوا بِها تَكُونُوا أدَباءَ حَقّا۔

لوگوں کے نزدیک ادب کا مفہوم حسن کلام اور بدزبانی سے پرہیز کرنے سے عبارت ہے لیکن یہ نظریہ قابل توجہ نہیں ہے بلکہ ادب صرف وہ ہے کہ انسان کو اللہ کی رضا و خوشنودی اور جنت کے حصول تک پہنچادے۔ لہذا ادب شریعت اور دینی احکام و مسائل کی پابندی ہے کا مفہوم دین کے مسائل و احکام کی رعایت کرنے سے تم حقیقتاً با ادب ہوجاؤگے۔

31۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: ثَلاثُ خِصالٍ تَجْتَلِبُ بِهِنَّ الْمَحَبَّةُ: الإنْصافُ فِى الْمُعاشَرَةِ، وَ الْمُواساةُ فِى الشِّدِّةِ، وَ الإنْطِواعُ وَ الرُّجُوعُ إلى قَلْبٍ سَليمٍ۔

 تین خصلتیں محبت کو کو کھینچ لیتی ہیں [اور لوگ ان خصلتوں کے مالک افراد سے محبت کرتے ہیں]: لوگوں کے ساتھ معاشرت میں انصاف کی راہ پر گامزن رہنا، ان کے مسائل و مشکلات میں ان سے ہمدردی کرنا اور قلب سلیم کی جانب رجوع کرکے معنویات اور نیک اعمال کی طرف توجہ۔

32۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: التَّوْبَةُ عَلى أرْبَع دَعائِم: نَدَمٌ بِالْقَلْبِ، وَاسْتِغْفارٌ بِاللِّسانِ، وَ عَمَلٌ بِالْجَوارِحِ، وَ عَزْمٌ أنْ لايَعُودَ۔

 چار چیزیں توبہ کی قبولیت کی شرطیں ہیں: قلبی طور پر پشیمانی اور ندامت، زبان سے استغفار [طلب مغفرت و بخشش]، اعضاء و جوارح سے نیک اعمال انجام دینا اور اپنے گناہ کی تلافی کرنا [چاہے گناہ حق اللہ سے تعلق رکھتا ہو یا پھر حق الناس سے]، اور اس بات کا پکا عزم کہ [توبہ کرنے والا انسان] دوبارہ گناہ کی طرف نہیں لوٹے گا۔

33۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: ثَلاثٌ مِنْ عَمَلِ الأبْرارِ: إقامَةُالْفَرائِض، وَاجْتِنابُ الْمَحارِم، واحْتِراسٌ مِنَ الْغَفْلَةِ فِى الدّين ۔

تین چیزیں نیک لوگوں کے اعمال میں سے ہیں: واجبات الہی کی ادائیگی، گناہ ترک کرنا اور گناہوں سے دوری کرنا اور دین میں غفلت سے اجتناب کے حوالے سے ہوشیاری [کہ کہیں احکام دین سے غفلت سے دوچار نہ ہو]۔

34۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: وَ حَقيقَةُ الأدَبِ: إِجْتِماعُ خِصالِ الْخيْرِ، وَ تَجافى خِصالِ الشَّرِ، وَ بِالأدَبِ يَبْلُغُ الرَّجُلُ الْمَكارِمَ الأخْلاقِ فِى الدُّنْيا وَ الآخِرَةِ، وَ يَصِلُ بِهِ إِلَى الْجَنَّةِ۔

ادب و تربیت کی حقیقت نیک اعمال کو اپنے وجود میں جمع کرنے، اور شر کی خصلتوں کا مقابلہ کرنے اور ان سے اپنے وجود کو خالی کرنے سے عبارت ہے اور ادب و اخلاق سے ہی انسان دنیا اور آخرت میں اخلاقی کمالات پر فائز اور جنت تک پہنچتا ہے۔

35۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: إنَّ بَيْنَ جَبَلَىْ طُوسٍ قَبْضَةٌ قُبِضَتْ مِنَ الْجَنَّةِ، مَنْ دَخَلَها كانَ آمِنا يَوْمَ الْقِيامَةِ مِنَ النّار۔

 بے شک شہر طوس [مشہد مقدس] کے دو پہاڑوں کے درمیان ایک ٹکڑا ہے جو جنت سے لیا گیا ہے جو بھی زمین کے اس ٹکڑے میں داخل ہوگا [اور معرفت کے ساتھ وہاں مدفون امام کی زیارت کرے گا] قیامت کے روز جہنم کی آگ سے محفوظ رہے گا۔

36۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: مَنْ زارَ قَبْرَ عَمَّتى بِقُمْ، فَلَهُ الْجَنَّةُ۔

جو بھی معرفت و مودت کی شرائط پوری کرکے میری پھوپی [کریمہ اہل بیت (ع) حضرت فاطمہ معصومہ] سلام اللہ علیہا کی زیارت کرے وہ جنتی ہے۔

37۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: مَنْ زارَ قَبْرَ أخيهِ الْمُؤْمِنِ فَجَلَسَ عِنْدَ قَبْرِهِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى الْقَبْرِ وَقَرَءَ: ((إنّاأنْزَلْناهُ فى لَيْلَةِالْقَدْرِ)) سَبْعَ مَرّاتٍ، أمِنَ مِنَ الْفَزَعَ الأكْبَرِ۔

جو شخص اپنے مؤمن بھائی کی قبر کی زیارت کرے اور قبلہ رو ہو کر بیٹھ جائے اور اپنا ہاتھ قبر پر رکھے اور سات مرتبہ سورہ انا انزلناہ کی تلاوت کرے وہ قیامت کے عظیم خوف و ہراس اور سختیوں سے محفوظ رہے گا۔

38۔ قالَ الامام الجواد عليه السلام: ثَلاثٌ يَبْلُغْنَ بِالْعَبْدِ رِضْوانَ اللّهِ: كَثْرَةُ الإسْتِغْفارِ، وَ خَفْضِ الْجْانِبِ، وَ كَثْرَةِ الصَّدَقَةَ۔

 تین چیزیں بندے کو رضوان الہی اور اللہ کی رضا کی منزل پر پہنچاتی ہیں:

1۔ گناہوں اور خطاؤں سے زیادہ اسغفار کرنا

2۔ تواضع اور منکسرالمزاجی و خاکساری،

3۔ بہت صدقہ دینا اور بہت زیادہ کار خیر کرنا

39۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: الْعامِلُ بِالظُّلْمِ، وَالْمُعينُ لَهُ، وَالرّاضى بِهِ شُرَكاءٌ۔

ظلم و ستم کرنے والا، ظالم کی مدد کرنے والا اور ظلم پر راضی ہونے والا سب ظلم میں شریک ہیں۔

40۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: التَّواضُعُ زينَةُالْحَسَبِ، وَالْفَصاحَةُ زينَةُالْكَلامِ، وَ الْعَدْلُ زينَةُالإيمانِ، وَالسَّكينَةُ زينَةُالْعِبادَةِ، وَالْحِفْظُ زينُةُالرِّوايَةِ۔

خاکساری اور تواضع اصل و نسب اور شرف کی زینت، فصاحت کلام کی زینت، عدل ایمان و اعتقادات کی زینت، وقار اور ادب اعمال و عبادات کی زینت اور حفظ [قوت حافظہ] نقل روایت و حدیث کی زینت ہے۔

حوالہ جات:

1- بحارالا نوار: ج 72، ص 65، ح 3، مستدرك الوسائل : ج 8، ص 329، ح 9576۔

2- امالى شيخ مفيد: ص 328، ح 13، مستدرك : ج 8، ص 324، ح 9562۔

3- اءعلام الدّين : ص 309، س 11، مستدرك الوسائل : ج 8، ص 351، ح 9634۔

4- بحارالا نوار: ح 68، ص 155، ح 69۔

5- اءعلام الدّين : ص 309، س 5، بحارالا نوار: ج 75، ص 364، ضمن ح 5۔

6- بحارالا نوار: ج 71، ص 181، س 1، اءعيان الشّيعة : ج 2، ص 36، س 14۔

7- تنبيه الخواطر: ص 428، بحارالا نوار: ج 67، ص 245، ح 19۔

8- وسائل الشّيعة : ج 16، ص 242، ح 21466۔

9- بحارالا نوار: ج 72، ص 109، ح 12، مستدرك الوسائل : ج 7، ص 230، ح 8114۔

10- مستدرك الوسائل : ج 17، ص 308، ح 5۔

11- بحارالا نوار: ج 75، ص 380، ح 42۔

12- تهذيب الا حكام : ج 7، ص 396، ح 9۔

13- كشف الغمّة : ج 2، ص 349، بحارالا نوار: ج 75، ص 81، ح 75۔

14- كشف الغمّة : ج 2، ص 349، بحارالا نوار: ج 75، ص 82، ح 79۔

15- بحارالا نوار: 68، ص 340، ح 13۔

16- بحارالا نوار: ج 75، ص 79، ح 62۔

17- خصال : ج 2، ص 650، ح 46۔

18- بحارالا نوار: ج 68، ص 53، ح 69۔

19- كشف الغمّه : ج 2، ص 350، س 11۔

20- بحارالا نوار: ج 75، ص 80، ح 63۔

21- حلية الا برار: ج 4، ص 599، س 11۔

22- كشف الغمّة : ج 2، ص 347۔

23- بحارالا نوار: ج 75، ص 358، ح 1۔

24- كافى : ج 3، ص 321، ح 7۔

25- نور الا بصار: ص 331، س 12، بحارالا نوار: ج 75، ص 80، س 12۔

26- خصال صدوق : ص 42، ح 32۔

27- كافى : ج 3، ص 218، ح 3۔

28- احقاق الحقّ: ج 12، ص 439، س 11۔

29- كشف الغمّه : ج 2، ص 349، بحارالا نوار: ج 75، ص 82، ح 78۔۔

30- ارشاد القلوب ديلمى : ص 160، س 19۔

31- كشف الغمّه : ج 2، ص 349، س 13۔

32- بحارالا نوار: ج 75، ص 81، ح 74۔

33- كشف الغمّة : ج 2، ص 349، س 3۔

34- ارشاد القلوب ديلمى : ص 160، س 15۔

35- عيون اخبارالرّضا عليه السلام : ج 2، ص 256، ح 6۔

36- كامل الزيارات : ص 536، ح 827، بحارالانوار: ج 99، ص 265۔

37- اختيار معرفة الرّجال : ص 564، ح 1066۔

38- كشف الغمّة : ج 2، ص 349، س 7۔

39- كشف الغمّة : ج 2، ص 348، س 18، بحار: ج 75، ص 81، ح 69۔

40- كشف الغمّة : ج 2، ص 347، س 19، بحار: ج 75، ص 80، ح 65۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


source : http://www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

زندگی نامہ حضرت امام حسین علیہ السلام
پیغمبر (ص) امامت کو الٰہی منصب سمجھتے ہیں
چنداقوال از حضرت امام جواد علیہ السلام
سيد المرسلين ص کي علمي ميراث کے چند نمونے ( حصّہ ...
خصائص اہلبیت (ع)
امام حسین (ع)کی زیارت عرش پر اللہ کی زیارت ہے
عورتوں کی تعلیم کے سلسلے میں حضرت زہرا کا کردار
فاطمہ (س) کی معرفت لیلۃ القدر کی معرفت ہے
ائمہ معصومین علیہم السلام نے ایسے دورحکومت -5
اقوال حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام

 
user comment