اگر چہ خطبہٴ غدیر کا عربی متن اور اس کا اردو ترجمہ اس کتاب کے چھٹے اور ساتویں حصہ میں بیان هو گا لیکن خطبہ کا خلاصہ ،اس کی مو ضوعی تقسیم اورمطالب کا جدا جدا بیان کرنا قارئین کرام کےلئے خطبہ کے متن کا دقیق طور پر مطالعہ کرنے کا ذوق بڑھاتا ھے ۔لہٰذاھم اس اھم مطلب کو دو حصوں میں بیان کرتے ھیں ۔
۱ خطبہ غدیر کے چند اھم نکات
خطبہ غدیر پر ایک سرسری نگاہ کرنے سے کچھ مھم نکات نظر آتے ھیں جن کو ھم ذیل میں ذکر کر رھے ھیں :
۔پیغمبر اسلام (ص)کے خطبہ کے مختلف موارد میں اپنی تبلیغ پر خداوند عالم کو گواہ بنانا۔
۔پیغمبر اسلام (ص)کامختلف مواقع پر اپنے پیغام کو پہنچانے پر لوگوں کو گواہ بنانا۔
۔خطبہ کے دوران قرآن کی آیتوں کو بطور شاھد پیش کرنا۔
۔خطبہ کے دوران کئی جگهوں پر اپنے بعدبارہ اماموں (ع) کی امامت کے مسئلہ پرتاکید کرنا۔
۔حرام وحلال کے تبدیل نہ هونے اور اماموں کے ذریعے ان کے بیان هونے پر تاکیدکرنا
۔خطبہ میں بہت ساری آیتوں کی اھل بیت علیھم السلام کے ذریعے تفسیر کرنا۔
۔کئی مقامات پر منافقین کے گذشتہ اور آئندہ اقدامات کی طرف کبھی صاف طور پراور کبھی تلویحاً اشارہ کرنا۔
۔خطبہ کے پھلے آدھے حصہ کو امیر المومنین علی (ع) کی ولایت کے رسمی اعلان سے مخصوص کرنا اور اس بنیادی مطلب اوراصل مو ضوع کو بیان کر نے کے بعداس کے سلسلہ میں وضاحت نیز دوسرے مطالب جیسے نماز۔زکات ،حج وغیرہ کا بیان کرنا۔
۲ خطبہ غدیر کے مطالب کی موضوعی تقسیم
وہ مطالب جو ذیل میں ۲۱ عنوان کے تحت ذکر هوئے ھیں خطبہ غدیر جو انشاء اللہ چھٹی اور ساتویںفصل میں ذکر هوگاکے متن سے لئے گئے ھیں ان کو ذکر کرنے سے پھلے چارنکات کی طرف توجہ کرنا ضروری ھے :
۱۔وہ موضوعات جو ھم نے مد نظر رکھے ھیں اور ان کاذکر کیا ھے خطبہ کے مھم مطالب سے مربوط ھیں اور پیغمبر اسلام (ص)نے ان پر زیادہ زوردیا ھے اگر خطبہ کے تمام مطالب کا ذکر کیا جائے توایک مفصل مو ضوعی فھرست درکار ھے ۔
۲۔اختصار کی وجہ سے ھم نے خطبہ کی عبارتوں کو مختصر تلخیص کے ساتھ ذکر کیا ھے علاقہ مند حضرات زیادہ توضیحات کے لئے متن خطبہ کی طرف مراجعہ کرسکتے ھیں ۔
۳۔ھر عبارت کے آخر میں بریکٹ کے اندر خطبہ کے گیارہ حصوںمیں سے جس کے اندر وہ عبارت ذکر هوئی ھے اسکا ایڈرس نیچے دیا گیاھے ۔
۴۔اس موضوعی تقسیم کے عناوین درج ذیل ھیں :
۱۔توحید۔
۲۔پیغمبر اسلام (ص)کی نبوت۔
۳۔علی بن ابی طالب (ع) کی ولایت۔
۴۔بارہ معصوم اماموں کا تذکرہ۔
۵اھل بیت (ع) کے فضائل۔
۶۔امیرالمومنین (ع) کے فضائل۔
۷۔ امیرالمومنین هونے کا لقب۔
۸۔اھل بیت (ع) کا علم ۔
۹۔حضرت مھدی (عج)۔
۱۰۔اھل بیت (ع) کے شیعہ اور محبّین۔
۱۱۔اھل بیت (ع) کے دشمن۔
۱۲۔گمراہ کرنے والے امام۔
۱۳۔اتمام حجت۔
۱۴۔بیعت۔
۱۵۔قرآن۔
۱۶۔تفسیر قرآن۔
۱۷۔حلال و حرام۔
۱۸۔نمازاور زکات۔
۱۹۔حج اور عمرہ۔
۲۰۔امر بالمعروف ونھی عن المنکر۔
۲۱۔قیامت ۔
۱۔توحید
خطبہ کا پھلا حصہ ، توحید کے متعلق اعلیٰ اور معنی عبارت پر مشتمل ھے کہ جسکی طرف اجمالی طور پر اشارہ کیا جاتا ھے :خداوند عالم کی عظمت اور بزرگی،اسکا علم ،قدرت اورخالقیت،اسکا سمیع وبصیر هونا،اسکا ازلی اور ابدی هونا،اسکا بے نیاز هونا،اس کا ارادہ،اس کی ضداور شریک کا نہ هونا،پروردگارکا حکےم وکریم هونا، اسکا قدوس اورمنزہ هونا،تمام امور کاخدا کی طرف پلٹنا،بندوں سے اسکاقریب هونا۔خداکی رحمت ونعمت کا وسیع هونا،انسان اورافلاک کے اندر اسکی قدرت کے آثار، خدا کا انتقام اورعذاب،خدا کی حمد وثناکاضروری هونا، اسکی صفات کو درک کرنے سے عاجز ی کا اظھار کرنا۔اسکی عظمت کے مقابلے میں تواضع اور انکساری کرنا۔(۱)
۲۔پیغمبر اکرم (ص)کی نبوت
۔میں زمین وآسمان کی تمام مخلوقات پر خداکی حجت هوں جو بھی اس بارے میں شک کرے وہ کافرھے۔(۳)
۔جس نے میری ایک بات میں شک کیا گویا اس نے میری ساری گفتگومیں شک کیا اور جو میری گفتار میں شک کرے اسکا ٹھکاناجہنّم ھے۔(۳)
۔خدا کے حکم کے بغیرمیرے کلام میں تغیر وتبدیلی نھیں آسکتی۔(۴)
۔مجھ سے پھلے والے انبیاء اور مرسلین نے میرے آنے کی بشارت دی ھے۔ (۳)
۔کوئی ایسا علم نھیں ھے جس کی خدا نے مجھے تعلیم نہ دی هو( ۳)
۳۔علی بن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت
خداوند عالم نے علی کو صاحب اختیار اور تم لوگوں پر امام بنایا ھے ( ۳ )
علی (ع) کی اطاعت شھری ، دیھاتی ،عربی، عجمی ،آزاد، غلام ،چھوٹے بڑے سب پر واجب ھے۔
علی (ع) کام حکم ھرموحد( موجود) پرقابل اجراء اور ان کا کلام مورد عمل اورامر نافذ ھے۔( ۳)
جس جس پر میں اختیار رکھتا هوں یہ علی (ع) بھی اس پر اختیار رکھتے ھیں ۔( ۳)
علی (ع) کی ولایت خدا کی طرف سے ھے اور اس کا حکم بھی خدا کی طرف سے هوا ھے (۳)
خدایا ! جو علی (ع) کو دوست رکھے تو اس کو دوست رکھ ۔(۴)
خدا نے تمھارے دین کو حضرت علی علیہ السلام کی امامت کے ذریعے کا مل کیا ھے ۔(۵)
علی (ع) کے حکم کو غور سے سننا تا کہ سالم رهو ،ان کی اطاعت کر نا تا کہ ھدایت پا سکو ،ان کے روکنے سے باز رہنا تاکہ صلاح و بھبودی تک پهونچ سکو ،اور اس کے ارادہ کے پیچھے پیچھے چلنا تاکہ مختلف راستے تم کو گمراہ نہ کر سکیں ۔(۶)
علی (ع) کے راستے کو چھو ڑ کر گمراھی کی طرف مت چلے جانا ،ان سے دور نہ هوجانا اور ان کی ولایت سے سر پیچی نہ کر نا ۔
اگر طویل عر صہ گزرنے کے بعد تم نے کو تا ھی کی یاان کوبھول گئے تو یاد رکھو کہ تمھارے نفسوں پر اختیار رکھنے والے اور تمھارے دین کو بیان کرنے والے علی ھیں جس کو خدا نے میرے بعد اپنی مخلوق پر امین قرار دیا ھے ۔وہ تمھارے ھر سوال کا جواب دیں گے اور جس چیز کو تم نھیں جانتے اس کو بیان کریں گے(۱۰)
۴۔ بارہ ائمہ معصومین علیھم السلام کا تذکرہ
میں خدا کا وہ صراط مستقیم هوں جس کی پیروی کا خدا نے تم کو حکم دیا ھے اور میرے بعد علی (ع) اور ان کی نسل سے میرے فرزند ھیں جو حق کی طرف ھدایت کر نے والے امام ھیں۔(۷)
میری نسل میں امامت علی (ع) کی اولاد سے هو گی جب تک کہ قیامت کے دن خدا اور اس کے رسول سے ملاقات نہ کر لو ۔(۳)
جس شخص نے خدا ،رسول ،علی اور ان کے بعد آنے والے ائمہ کی اطاعت کی یقیناً وہ بڑا کامیاب هوگا ۔(۱۱)
امیر المو منین علی (ع) ،حسن ،حسین اور باقی ائمہ (ع) کی کلمہ ٴ باقی اور طیب و طاھر کے اعتبار سے بیعت کرو (۱۱ )
قرآن تم کو دعوت دے رھا ھے کہ علی علیہ السلام کے بعد ان کے فرزند امام ھیں اور میں نے بھی تم لوگو ں کو آگاہ کر دیا ھے کہ باقی امام میری اور ان کی نسل سے ھیں ،قرآن کہہ رھا ھے : اور میں کہہ رھا هوں (۱۰) لَنْ تَضِلُّوْامَااِنْ تَمَسَّکْتُمْ بِھِمَا> (۱۰)جو لوگ قیامت تک علی (ع) اور ان کی نسل اور میری اولاد سے هو نے والے اماموں کو امام کے عنوان سے قبول نھیں کریں گے ان کے اعمال حبط هو جا ئیں گے اور وہ ھمیشہ جہنم میں رھینگے(۵)
میں خلا فت کو امامت کے عنوان سے اپنی نسل میں قیامت تک کےلئے چھو ڑے جا رھا هوں ۔(۶)
حلا ل و حرام اس سے کھیں زیادہ ھیں کہ میں ان کو ایک مجلس میں بیٹھ کر شمار کروں پس مجھ کو خدا کی جانب سے یہ حکم دیا گیا ھے کہ علی امیر المو منین اور ان کے بعدقیامت تک اماموں کے بارے میں جو میری اولاداور ان کی نسل سے ھیں اور ان کا قائم مھدی ھے ان کے سلسلہ میں جو کچھ خدا کی جانب سے نازل هوا ھے اس پر تم لوگوں سے بیعت لوں ۔(۱۰)
حلال وہ ھے جس کو خدا ،رسول اور بارہ امام حلال قراردیں اور حرام وہ ھے جس کو خدا ،رسول اور بارہ امام حرام قرار دیں ۔(۳)
۵۔اھل بیت علیھم السلام کے فضائل
تمھارا پیغمبر بہترین پیغمبر ،تمھارے پیغمبر کاجانشین بہترین جا نشین اور ان کی اولاد بہترین جا نشین ھیں ۔
حضرت علی (ع) صبر اور برد باری کا بہترین نمونہ ھیں اور ان کے بعد ان کی نسل سے میرے فرزند ۔
خدا وند عالم نے اپنا نور مجھ میں پھر علی (ع) میں ان کے بعد ان کی نسل میں مھدی مو عود تک قرار دیا ھے ۔ (۶)
۶۔امیر المو منین علیہ السلام کے فضائل
علی (ع) امام مبین اور امام المتقین ھیں ۔(۳)
علی (ع) حق کی طرف ھدایت کر تے ھیں ،اور اس پر عمل کر تے ھیں باطل کو نیست و نا بود کر نے والے اور اس سے منع کر نے والے ھیں اور راہِ خدا میں کسی ملا مت کر نے والے کی ملامت ان کے لئے رکا وٹ نھیںهوسکتی ۔(۳)
علی (ع) خدا وند عالم پر ایمان لا نے والے سب سے پھلے شخص ھیں ۔(۳)
علی (ع) کو سب سے افضل مانو اس لئے کہ وہ میرے بعد ھر مرد و عورت سے افضل ھیں ۔(۳)
علی (ع) جنب خدا ھیں قرآن میںآیا ھے :(۳)
یہ علی (ع) ھیں جس نے تم سب سے زیادہ میری مدد کی ،تم میں سب سے زیادہ میرے نزدیک محبوب اور عزیز ھیں میں اور میرا خدا اس سے راضی ھیں۔(۵)
خدا وند عالم کی رضا کے با رے میں کوئی آیت نازل نھیں هو ئی مگر علی (ع) کے بارے میں ۔(۵)
خداوند عالم نے قرآن میں جب بھی مو منین سے خطاب کیاتو ان میں سب سے پھلے علی (ع) کومخاطب قراردیا ۔(۵)
خدا وند عالم نے سوره ”ھل اتیٰ “میں جنت کی گوا ھی صرف علی (ع) کے لئے دی ھے (۵)
سوره ” ھل اتیٰ“فقط علی (ع) کے سلسلہ میں اور علی (ع) کی مدح میں نازل هوا ھے۔(۵)
علی (ع) دین خدا کے یاور ومددگاراور رسول کے محافظ ھیں ۔(۵)
علی (ع) تقی ،نقی ،ھادی اور مھدی ھیں ۔(۵)
علی (ع) وعدہ گاہ الٰھی ھیں (۶)
علی (ع) مبشر ھیں ۔۔۔علی (ع) ھادی ھیں ۔(۷)
علی (ع) وہ شخصیت ھیں جن کو خدا وند عالم نے مجھ سے خلق فرمایا اور مجھ کو علی (ع) سے خلق فرمایا ۔(۱۰)
حضرت علی (ع) کے فضائل و کمالات صرف خدا جانتا ھے اور خداوند عالم نے ان کو قرآن میں بیان فر مایا ھے ،علی (ع) کے فضائل اس سے کھیں زیادہ ھیں کہ میں ان کو ایک مجلس میں بیان کروں ۔پس جو بھی علی (ع) کے فضائل تمھارے سامنے بیان کرے (بشر طیکہ ان کی معرفت بھی رکھتا هو )اس سے قبول کر لو ۔
۷۔”امیر المو منین (ع) “کے القاب
میرے بھا ئی (علی (ع) ) کے علاوہ کو ئی” امیر المو منین “نھیں ھے اور میرے بعد مو منین کا امیر بننا علی (ع) کے علاوہ کسی کے لئے جا ئز نھیں ھے۔(۳)
علی (ع) کو امیر المو منین کہہ کر سلام کیا کرو ۔(۱۱)
جو لوگ علی (ع) کو امیر المو منین کہہ کر سلا م کر نے میں سبقت کریں گے وہ کامیاب ھیں ۔(۱۱)
۸۔اھل بیت علیھم السلام کا علم
کو ئی ایسا علم نھیں ھے جس کی خدا نے مجھے تعلیم نہ دی هو اور کوئی ایسا علم نھیں ھے جس کی میں نے علی (ع) کو تعلیم نہ دی هو ۔(۳)
خدا وند عالم نے مجھ کو امر و نھی کیا ھے اور میں نے علی (ع) کو امرونھی کیا ھے پس علی (ع) نے امر و نھی خدا کی جانب سے سیکھا ھے ۔(۶)
ایھا الناس !میں نے تمھارے لئے (احکام) بیان کئے اور تمھیں تعلیم دی ھے اور میرے بعد تمھیں یہ علی (ع) تعلیم دیں گے ۔(۹)
۹۔حضرت مھدی عج
خدا وند عالم نے اپنا نور میرے اور علی (ع) کے صلب میں اور اور ان کی نسل میں مھدی قائم تک قرار دیا ھے (۶)
مھدی ،حق خدا اور ھمارے ھر حق کا بدلہ لیں گے ۔(۶)
کو ئی ایسی سر زمین نھیں ھے مگر خدا وند عالم اس کے باشندوں کو ان کی تکذیب کی وجہ سے ھلاک کرے گا اور ان کو مھدی کے اختیار میں قرار دے گا ۔(۶)
خاتم الا ئمہ ،قائم آل محمد ھم سے ھیں ۔(۸)
مھدی وہ ھیںجو تمام ا دیان پر غالب آنے والے ،ظالموں سے انتقام لینے والے دین خدا کے مددگار ،ناحق بہنے والے خون کے منتقم،قلعوںکوفتح کرنے والے،دریائے عمیق سے نشاٴت پانے والے انسانوں کو ان کی حیثیت کے مطابق نشاندھی کرانے والے،علوم کے وارث اور آیات الٰھی کو استحکام بخشنے والے ھیں ۔(۸)
مھدی وہ ھیں جن کے سپرد امور کئے گئے ھیں گزشتہ انبیاء و ائمہ نے ان کے آنے کی بشارت دی ھے وہ زمین پر باقی رہنے والی خدا کی حجت اوراس کے ولی ھیں اور وہ خداوند عالم کے سرّ اور آشکار کے امانتدار ھیں ۔(۸)
۱۰۔اھل بیت علیھم السلام کے دوستدار اور شیعہ
خدا وند عالم ھر اس شخص کو بخش دے گا جو علی (ع) کا کلام سنے گا اور اس کی اطاعت کرے گا ۔(۳)
خدایا جو علی (ع) کو دوست رکھے تو اس کو دوست رکھ ۔(۴)
متقی شخص کے علاوہ کوئی خدا کو دوست نھیں رکھ سکتا ،اور مخلص مو من کے علا وہ کوئی علی پر ایمان نھیں لا سکتا ۔(۷)
علی (ع) کے دوست وہ لوگ ھیں جن کا تذکرہ خدا وند عالم نے قر آن میں کیا ھے (اس کے بعد آپ(ص) نے ان کے سلسلہ میںقر آن کریم کی چند آیات کی تلاوت فر ما ئی)(۷)
ھمارا دوست وہ شخص ھے جس کی خدا نے تعریف کی ھے اور جس کو خدا دوست رکھتا ھے (۷)
جو شخص خدا ،اس کے رسول اوربارہ اماموں کی اطاعت کر ے گا وہ عظیم کا میابیاں حاصل کرے گا (۱۱)
وہ لوگ جو علی (ع) کی بیعت ،ولایت اور ”امیر المو منین “ کے عنوان سے سلام کر نے میں سبقت کرےںگے وہ کامیاب ھیں اور ان کا ٹھکا نا جنت ھے ۔(۱۱)
۱۱۔اھل بیت علیھم السلام کے دشمن
علی (ع) کی مخالفت کر نے والا ملعون ھے ۔(۳)
خدا وند عالم علی (ع) کی ولایت کا انکار کر نے والے کی توبہ ھر گز قبول نھیں کرے گا اور اس کو نھیں بخشے گا ۔(۳)
علی (ع) کی مخالفت سے بچو ورنہ ایسی آگ کے حوالے کئے جا وٴ گے جس کا ایندھن لوگ اور پتھر ھیں اور وہ کافروں کے لئے بنا ئی گئی ھے ۔(۳)
خدا وند عالم فرماتا ھے (جو شخص علی (ع) کے ساتھ دشمنی رکھے اور ان کی ولایت قبول نہ کرے اس پر میری لعنت اور غضب نا زل هو ۔(۳)
ملعون ھے ،ملعون ھے ،مغضوب ھے ،مغضوب ھے وہ شخص جو (علی کے بارے میں )میری اس بات کو قبول نہ کرے اور اس سے متفق نہ هو ۔(۳)
خدایا علی کے دشمن کو اپنا دشمن قرار دے ،علی (ع) کے منکر پر اپنی لعنت بھیج اورحق علی (ع) کے منکر پر اپنا غضب نازل فرما ۔(۴)
جو لوگ علی (ع) اور ان کے جا نشینوں کی امامت کے منکر ھیں قیامت کے دن ان کے اعمال حبط هو جا ئیں گے اور وہ ھمیشہ آتش جہنم میں جلیں گے ان کے عذاب میں کو ئی کمی نھیں هو گی اور ان کو مھلت نھیں دی جا ئے گی ۔(۵)
شقی انسان کے علاوہ کو ئی علی سے دشمنی نھیں کرے گا ۔(۵)
خدا وند عالم نے ھمیں دنیائے عالم کے تمام مقصروں ،معاندوں ،مخالفوں ،خائنوں، گناہگاروں ظالموں اور غاصبوں پر حجت قرار دیا ھے ۔(۶)
گمراہ کرنے والے پیشوا ،ان کے دوست ،ان کی اتباع کر نے والے اور ان کی مد د کرنے والے جہنم کے سب سے نچلے درجہ میں هو ں گے ۔(۶)
علی (ع) کے دشمن ،اھل شقاوت اھل نفاق اور اپنے نفسوں پر ظلم کر نے والے ھیں ،وہ شیطانوں کے بھا ئی ھیں جو آپس میںبظاھر خوبصورت اور تکبر آمیز باتیں کیا کرتے ھیں ۔(۷)
خداوند عالم نے قر آن کریم میں علی (ع) کے دشمنوں کا تذکرہ کیا ھے (اس کے بعد آنحضرت (ص) نے اس سلسلہ میں قرآن کریم کی چند آیات کی تلاوت فر ما ئی )(۷)
ھمارا دشمن وہ شخص ھے جس پر خدا وند عالم نے لعنت و ملامت کی ھے ۔(۷)
۱۲۔گمرا ہ کر نے والے پیشوا
عنقریب میرے بعد ؛کچھ افراد اپنے آپ کو امام کھلا ئیں گے اور لوگوں کو آتش جہنم کی طرف دعوت دیں گے ،قیامت کے دن ان کی کو ئی مدد نھیں کی جا ئیگی ،خدا وند عالم اور میں ان سے بیزار ھیں،وہ ان کے اعوان و انصار اور ان کی اتباع کر نے والے جہنم کے سب سے آخری درجہ میں هو ں گے ،آگاہ هو جاوٴ وہ اصحاب صحیفہ ھیں لہٰذا تم میں سے ھر کوئی اپنے صحیفہ پرغور کرلے (آنحضرت (ص) نے اس کے ذریعہ اصحاب صحیفہ ملعونہ کی طرف اشارہ فرمایاھے)۔(۶)
عنقریب میرے بعد کچھ لوگ خلافت کو بادشاہت کے عنوان سے غصب کر لیں گے ۔خدا ان غاصبوں پر لعنت کرے ۔(۶)
۱۳ ۔اتمام حجت
خدا وند عالم نے ھمیں دنیا کے تمام مقصروں ،دشمنوں ،مخالفوں ،خائنوں ،گناہگاروں ،ظالموں اور غاصبوں پر حجت قرار دیا ھے ۔(۶)
مجھے خدا نے جس چیز کے پہنچانے کا حکم دیا تھا میں نے پہنچا دیا تاکہ ھر حاضر و غائب اور ھر اس شخص پر جو دنیا میں آیا ھے یا ابھی نھیں آیا حجت تمام هو جا ئے ۔(۶)
حاضر ین غائبین کو اور باپ اپنی اولاد کو قیامت تک اس(واقعہ غدیر) پیغام کو پہنچا ئیں ۔(۶)
ایھا الناس ،خدا تم لوگوں کو تمھارے حال پر نھیں چھوڑے گا یھاں تک کہ خبیث لوگوں کوپاک لوگوں سے الگ کرلے (۶)
سب سے بڑا امر با لمعروف یہ ھے کہ تم میری باتوں کو غور سے سنو اور جو حاضر نھیں ھیں ان تک پہنچاوٴ،ان کو ان باتوں کے قبول کر نے پر زور دو اور ان کی مخالفت کر نے سے روکو۔(۱۰)
حضرت آدم علیہ السلام ایک معمولی سے ترک اولیٰ کی وجہ سے زمین پر بھیج دئے گئے، حالانکہ خدا کے منتخب بندے تھے تو تمھارا کیا حشر هو گا حالانکہ تم هو !(یعنی تم میں اور حضرت آدم علیہ السلام بہت میں فرق ھے )اور تمھارے درمیان خدا کے دشمن بھی مو جود ھیں ۔(۵)
ایسی باتیں کروکہ خداتم سے راضی هو ،اس لئے کہ اگرتم اور تمام روئے زمین کے لوگ کافر هو جا ئیں تو خدا کو کچھ نقصان نھیں پہنچا سکتے ۔(۱۰)
تم میں سے ھر ایک علی (ع) کی نسبت جتنی دل میں محبت اور نفرت رکھتا ھے اسی کے مطابق پر عمل کرے۔(۶)
۱۴۔بیعت
میں خطبہ کے بعد تم لوگوں کو دعوت دونگا کہ میرے ساتھ علی (ع) کی بیعت اور ان کے بلندو بالامقام کے اقرارکے عنوان سے ھاتھ ملائیں اور میرے بعد علی علیہ السلام سے ھاتھ ملا ئیں ۔آگاہ هو جا ؤ !میں نے خدا کی بیعت کی ھے اور علی (ع) نے بھی میری بیعت کی ھے اور میں خدا کی نیابت میں علی (ع) کےلئے بیعت لے رھا هوں،پس جو بھی اپنی بیعت سے منھ موڑے گا وہ اپنا ھی نقصان کرے گا (۹)
میں تم لوگوں سے بیعت لینے پر مامو ر هوں اور امیر المومنین علی (ع) اور ان کے بعد ائمہ جو مجھ سے ھیں اور ان کا آخری قائم ھے ان کے سلسلہ میں جو کچھ خدا کی جانب سے لا یا هوں اس کی قبولیت پر تمھارے ساتھ ھاتھ ملاوٴں۔(۱۰)
ایھا الناس !تمھاری تعداد اس سے کھیں زیادہ ھے کہ میں تم سے اس مختصر سے وقت میں بیٹھ کر بیعت لوں ،لہٰذا خدا نے مجھے یہ حکم دیا ھے کہ میں علی (ع) اور ان کے بعد آنے والے ائمہ کی خلافت اورمقام کے بارے میں تمھاری زبانوں سے اقرار لوں ۔(۱۱)
امیر المو منین علی (ع) ،حسن ،حسین اور باقی ائمہ (ع) کی بیعت کرو۔(۱۱)
جو کچھ میں کهوں تم اس کو اپنی زبان سے دھراوٴ۔۔۔کهو ”ھم نے سنا اور ھم اطاعت کریںگے‘(۱۱)
علی (ع) کی بیعت کرنے میں سبقت کر نے والے افراد کا میاب ھیں ۔(۱۱)
۱۵۔قرآن
قرآن میں تدبر کرو ،اس کی آیات کو سمجھو ،اس کے محکمات میں دقت کرو اور متشابھات کے پیچھے مت جا وٴ ۔(۳)
خدا کی قسم علی بن طالب علیہ السلام کے علاوہ کو ئی قرآ ن کے باطن اور اس کی تفسیر بیان نھیں کر سکتا ھے کہ جن کے ھاتھو ں کو میں نے تمھارے سامنے بلند کر رکھا ھے ۔(۳)
۱۶ ۔تفسیر قرآن
رضا ئے خدا کے بارے میں نازل هو نے والی آیت، علی (ع) کے بارے میںھے(۵)
خدانے قرآن میں مومنین کو مخاطب نھیں قرار دیا مگران میں سب سے پھلے شخص علی (ع) ھیں۔(۵)
خدانے سوره (ھل آتی)کو فقط علی کے بارے میں نازل کیا ھے اور اسمیں صرف علی کی مدح کی ھے۔(۵)
خدا کی قسم سوره ”والعصر“علی بن ابی طالب کے بارے میں نازل هوا ھے۔(۵)
قرآن تم سے کہہ رھا ھے کہ علی (ع) کے بعد امام ان کی اولاد میں سے هوں گے۔۔لہٰذا خدا فرماتاھے:
”وجعلھاکلمة باقیة فی عقبہ“(۱۰)
خدا نے علی کے فضائل کو قرآن میں نازل کیا ھے۔(۱)
یہ علی (ع) ھے جس نے نمازکو قائم کیا،حالت رکوع میں زکات دی اور ھر حال میں خدا کو یاد رکھتا ھے۔(آیت”انماولیکم واللهورسولہ و۔۔۔کی تفسیر(۲)
خدا کا یہ قول: سوره نساء آیت/۴۷۔”۔۔۔قبل اس کے کہ ھم تمھارے چھروں کو بگاڑکر پشت کی طرف پھیر دیں“میرے اصحاب میں سے ایک گروہ کے بارے میں نازل هوا ھے جن کو میں نام ونسب سے جانتا هوں مگرمجھے ان کے نام نہ لینے کا حکم دیا گیا ھے۔
۱۷۔حلال اور حرام
ھر وہ حلال جس کی طرف میں نے تمھاری ھدایت کی ھے اور ھر وہ حرام جس سے میں نے منع کیا ھے ھمیشہ وھی رھے گا کبھی بھی اس میں تبدیلی واقع نھیں هوسکتی۔یہ بات ھمیشہ یاد رھے اور دوسروں کو بھی اس بات کی تلقین کر دیجئے کہ ھر گز میرے حلال وحرام میں تغیّرو تبدل نہ کریں۔(۱)
حلال وحرام اس سے زیادہ ھیںکہ میں سب کوتم لوگوںکے سامنے گنوادوں اور ایک ھی مجلس میں تمام حلال کاموں کاامر کروں اور تمام حرام کاموں سے نھی کروں پس میں مامور هوں کہ تم سے بیعت لوںاوراس بات پرھاتھ ملاوٴںکہ جو کچھ میں خدا وند عالم کی طرف سے علی (ع) اور ان کے بعد کے ائمہ (ع) کے بارے میں لیکر آیا هوںتم اسے قبول کرو۔(۱۰)
حلال کام فقط وھی ھے جسکو خدا ،اسکے رسول اور اماموں نے حلال کیا هو،اور حرام کام فقط وھی ھے جسکو خدا،اسکے رسول اور اماموں نے حرام کیا هو۔(۳)
۱۸۔نماز اور زکات
نماز کو قائم رکھو اور زکات دیتے رهو جیسا کہ خدا نے تمھیں حکم دیا ھے۔(۱۰)
میں دوبارہ اپنی بات کی تکرار کر رھاهوں ۔”نماز کو قائم رکھو اور زکات ادا کرو۔“
۱۹۔حج اور عمرہ
حج اور عمرہ شعائر الٰھی ھیں۔(۱۰)
خانہ خداکے حج کےلئے جاؤ،کوئی انسان خانہ خداکی زیارت نھیں کرے گا مگریہ کہ غنی هو جا ئیگا اور (ممکن هونے کے باوجود) کوئی خانہ خدا کی زیارت سے انکار نھیں کرے گا مگر یہ کہ فقیرهوجائے گا۔(۱۰)
دین کامل اور معرفت کے ساتھ خانہ خدا کی زیارت کے لئے جاؤ ،اور گناهوںسے دوری اور توبہ کئے بغیر مقدس مقامات سے واپس نہ لوٹو۔
حاجیوںکی مدد کی جائے گی جو کچھ وہ خرچ کریں گے دوبارہ انکو دے دیاجائے گا۔خدا احسان کرنے والوں کا اجر ضایع نھیں کرتا۔(۱۰)
کوئی مومن موقف پہ توقف نھیں کرتا مگر خدا اس وقت تک کے اسکے گناهوں کو بخش دیتا ھے اور جب اسکا حج تمام هوجاتا ھے تو اسکے نامہ اعمال کانئے سرے سے آغاز هوتا ھے۔(۱۰)
۲۰۔امر بالمعروف و نھی عن المنکر
میں اپنی بات کی تکرار کرتا هوں۔”امر با لمعروف ونھی عن المنکر کرو۔“(۱۰)
بہترین امر با لمعروف اور نھی عن المنکر یہ ھے کہ میری بات کو غور سے سنواور جو لوگ حاضر نھیں ھیں ان تک پہنچاؤ اوران کو قبول کرنے کا حکم دو۔
اور اسکی مخالفت سے بچو،اس لئے کہ یہ حکم خدا کی طرف سے ھے۔(۱۰)
کوئی امر بہ معروف ونھی ازمنکر نھیں ھے مگر معصوم امام( کی راہنمائی) کے ساتھ۔(۱۰)
۲۱۔قیامت اور معاد
تقویٰ اختیار کرو۔تقویٰ اختیار کرو۔روز قیامت سے ڈرو۔موت،حساب و کتاب۔ میزان،اور خدا کی بارگاہ میںمحاسبہ اورثواب وعقاب کو یاد کرو۔(۱۰)
جواپنے ساتھ نیکی لے کرآئے گااسکو ثواب دیا جائے گا اور جو گناہ لے کرآئے گاوہ جنت کی خوشبو بھی نھیں سونگھ پائے گا۔(۱۰)
اس مقام پر خطبہ غدیر کے مطالب کا خلاصہ اور اس کی مو ضوعی تقسیم تمام هوجاتی ھے ۔
source : http://www.makaremshirazi.org