اردو
Wednesday 24th of July 2024
0
نفر 0

الٰہي معاشرہ کے سات امتيازات

سرور کائنات نے جو نظام قائم کيا تھا اس کے متعدد امتيازات تھے مگر ان ميں سے سات کو خاص اہميت حاصل ہے:

پہلا امتياز: ''ايمان اور روحانيت''

نبي کے قائم کردہ نظام ميں ايمان اس محرک کي حيثيت رکھتا ہے جس کا سرچشمہ لوگوں کے دل و ذہن ہيں- يہ ايمان انہيں صراط مستقيم پر قائم و دائم رکھتا ہے- لہٰذا نبوي نظام کا پہلا امتياز لوگوں ميں ايمان اور معنويت و روحانيت کي روح پھونکنا اور ان کے عقائد کو استحکام عطا کرنا ہے- پيغمبر رحمتغ– نے يہ تحريک مکہ سے شروع کي اور مدينہ ميں اس کے پرچم اقتدار کے  ساتہ بلند کيا-

دوسرا امتياز: ''عدل و انصاف''

اسلامي حکومت ميں قوانين کے نفاذ کا حقيقي معيار عدل و انصاف اور حقدار کے حق کو اس تک پہنچانا ہے-

تيسرا امتياز: ''علم و معرفت''

نبوي نظام ميں ہر چيز کي بنياد علم و معرفت اور آگہي و بيداري پر استوار ہے لہٰذا يہاں اندھي تقليد کي بالکل اجازت نہيں- يہاں سماج کي تربيت علم و آگہي کي بنياد پر کي جاتي ہے، قوت فيصلہ کو چھين کر نہيں-

چوتھا امتياز: ''اخوت و برادري''

اس نظام ميں خرافات، ذاتي مفادات اور نفساني خواہشات کي بنياد پر ہونے والے جھگڑوں کو پسند نہيں کيا جاتا، ان کا مقابلہ کيا جاتا ہے اس لئے کہ يہاں اخوت و برادري اور اتحاد و ہمدلي کي حکمراني ہے-

پانچواں امتياز: ''نيک اخلاق و کردار''

اسلامي سماج تمام اخلاقي گندگيوں سے انسان کي تطہير کرتا ہے، تمام آلودگيوں سے اسے نجات ديتا ہے اور ايک خوش کردار انسان کي تربيت کرتا ہے-( يزکيہم و يعلمہم الکتاب و الحکمۃ)  يہاں تزکيہ کو بنيادي حيثيت حاصل ہے- حضور (ص) اپنے بہترين شيوہ تربيت کے ذريعہ انسان کو انسان بناتے تھے-

چھٹا امتياز: ''عزت و اقتدار''

نبوينظام اور اسلامي معاشرہ غيروں کے در پر دست نياز نہيں پھيلاتا، اسے اپني عزت اور اپنے اقتدار سے بڑا پيار ہے- اپني مصلحتوں کي تعيين خود کرتا ہے، پھر اپنے اغراض و مقاصد کے حصول کے لئے شاہراہ نجات پر گامزن ہوجاتا ہے-

ساتواں امتياز: ''عزمِ راسخ، سعي پيہم، فتح مسلسل''

اس الٰہي نظام ميں جمود اور ٹھہرا‌‌ؤ کا کوئي تصور نہيں- يہاں تو مسلسل تحرک، ترقي اور سعي و کوشش کا رواج ہے- يہاں ايسا مرحلہ ہي نہيں آتا جس پر ٹھہر کر انسان کہے ''کام ختم ہوگيا اب تو بس آرام کيا جائے-''

اس سعي مستقل اور کوشش بے پاياں ميں ايک عجيب کيف و سرور پايا جاتا ہے، تھکن، سستي اور ملال کے دور دور تک نشاک نہيں ملتے، بس ''سرور و نشاط'' ہے اور ''شوق و اشتياق''-


source : http://www.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

مسجد کے نور نے میری زندگی کو منور کر دیا
تزکیہ نفس : توکل، تفویض اور رضا
انڈونيشيا میں الازہر كے جديد شعبے كا افتتاح
شام اور امیر تیمور کا واقعہ
صحیفہٴ امام علی علیہ السلام
روز دحو الارض
طولانی عمر کی مثالیں
توبہ کرنے والوں کے واقعات
شیعہ اثنا عشری عقائد کا مختصر تعارف
حضور اکرم ۖ کی بعثت کا مقصد

 
user comment