اردو
Tuesday 23rd of July 2024
0
نفر 0

طولانی عمر کی مثالیں

زقمان کی عمر٣٥٠٠ سال، عوج بن عنق دشمن خدا کی عمر٣٣٠٠ سال اورایک قول کے مطابق٣٦٠٠ سال، ذوالقرنین کی عمر٣٠٠٠ سال،

حضرت نوحٴ و ضحاک و طہورت کی عمریں١٠٠٠ سال،

فریدون عادل کی عمر١٠٠٠ سال، قینان کی عمر٩٠٠ سال، مہلائیل کی عمر ٨٠٠ سال،

نفیل بن عبداللہ کی عمر ٧٠٠ سال، ربیعہ بن عمر عرف سیطح کاہس کی عمر ٦٠٠ سال،

قیس بن ساعدہ کی عمر٦٠٠ سال، رستم کی عمر٦٠٠ سال، حاکم عرب عامر بن ضرب کی عمر٥٠٠ سال، جلہد بن ادو بن زید کی عمر٥٠٠ سال، عمر بن عامر کے چار بیٹوں کی عمریں٥٠٠ سال،

سام بن نوحٴ کی عمر ٥٠٠ سال، حرث بن مضامن جرہمی کی عمر٤٠٠ سال، درید بن زید کی عمر٤٥٦ سال، حضرت سلمان فارسی کی عمر٤٠٠ سال، ارفخشلد کی عمر ٤٠٠ سال، عمر بن دوسی کی عمر٤٠٠ سال،

زہیر بن جناب عبداللہ کی عمر٤٣٠ سال، حرث بن ضیاص کی عمر٤٠٠ سال، کعب بن جمجہ کی عمر ٣٩٠ سال، نصربن دھمان بن سلمان کی عمر٣٩٠ سال، قیس بن ساعدہ کی عمر٣٨٠ سال،

عمر بن ربیعہ کی عمر ٣٣٣ سال، اکثم بن ضیفی کی عمر٣٣٦ سال، عمر بن طفیل عدوانی کی عمر٢٠٠ سال۔

(غائیۃ المقصود ص١٠٣ اعلام الوریٰ ص٢٧٠

مسعودی نے اپنی کتاب میں کچھ طویل العمر لوگوں کے نام مع ان کی عمروں کے درج کیے ہیں منجملہ ان کے یہ ہیں ملاحظہ فرمائیں۔

حضرت آدم علیہ السلام ٩٣٠ سال

حضرت شیش علیہ السلام ٩١٢ سال

حضرت انوش علیہ السلام ٩٦٠ سال

حضرت قینان علیہ السلام ٩٢٠ سال

حضرت گھلائل علیہ السلام ٧٠٠ سال

حضرت لوط علیہ السلام ٧٣٢ سال

حضرت ادریس علیہ السلام ٣٠٠ سال

حضرت متوشلخ علیہ السلام ٩٦٠ سال

حضرت لمک علیہ السلام ٧٩٠ سال

حضرت نوح علیہ السلام ٩٥٠ سال

حضرت ابراہیم علیہ السلام ١٩٥ سال

 

حضرت کیومرث علیہ السلام ١٠٠٠ سال

حضرت جمشید ٩٠٠، ٦٠٠ سال

عمر بن عامر ٨٠٠ سال

حضرت عاد ١٢٠٠ سال

کتاب (مروح الذہب ج١،٢)

ضحاک ١٢٠٠ سال

سام ٦٠٠ سال

افریدوں عادل ١٥٠٠ سال

از محشار ٤٩٨ سال

عبر ٨٧٠ سال

مندرجہ بالا عمریں مختلف کتابوں سے لی گئی ہیں البتہ زیادہ تر اختلاف ہے


source : http://www.alseraat.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

شام اور امیر تیمور کا واقعہ
صحیفہٴ امام علی علیہ السلام
روز دحو الارض
طولانی عمر کی مثالیں
توبہ کرنے والوں کے واقعات
شیعہ اثنا عشری عقائد کا مختصر تعارف
حضور اکرم ۖ کی بعثت کا مقصد
فلسفۂ رجعت
اخلاق کی قسمیں
حسین آؤ کہ آج دنیا کو پھر ضرورت ہے کربلا کی

 
user comment