اردو
Wednesday 17th of July 2024
0
نفر 0

ابوذر وفا کا ایک عظیم پیکر

ایک جنگ کا ہونا تقریباً طے تھا اوریہ ایسے  موسم میں رونما ہونے والی تھی  جب گرمی  اپنے شباب پر تھی ، مدینہ سے میدان جنگ تک کی مسافت بہت  طولانی  تھی  راستے میں ایک شخص کبھی اپنے مرکب و سامان کے ساتھ قافلے سے بچھڑ  جاتا تھا اور کبھی ملحق ہو جاتا تھا اور  جب  اس کی خبر رسول اللہﷺ کو دی جاتی تھی حضرت ﷺ صرف اتنا فرماتے   کہ  اگر اس  میں کوئی اچھائی ہے  تو وہ ہمارے ساتھ رہیں گے اور اگر خیر نہیں تو وہ ہمارے ساتھ نہیں  ہونگے یہ جملہ بہت ہی  غیر معمولی ہے جس میں کوئی  خیر ہوتا ہے وہ انبیاء کے ہمراہ رہتا ہے خدا کے ساتھ،اور  اہل بیت کےہمراہ   رہتا ہے اور جس کے پاس خیر نہیں ہوتا  تو اگر اتفاقاً  آ بھی جائے تو  مقصد پر پہونچنے سے پہلے   راستے ہی  سے لوٹ جاتاہے البتہ یہ واپس لوٹنا در  حقیقت غضب پروردگار ،دوزخ اور قیامت کی طرف رخ کرنے کے مترادف ہے ،ان افراد میں سے  جو اس گرمی کی  شدت میں قافلے سے پیچھے  رہ گئے تھے  اور  ان  کے بارے میں  پیغمبر ﷺ کو اطلاع دی گئی تھی  ایک ابوذر تھے پیغمبرﷺ نے  ان لوگوں کو وہی جواب دیا  جو ہم نے ابھی بیان کیا :اگر ابوذر میں کوئی خیر پایا  جاتا ہے تو وہ ہمارے ساتھ ر ہیں گے اور اگر  ان میں خیر نہیں ہوگا تو ہمارے ساتھ نہیں ہونگے ، عصر کے قریب  میدان جنگ  سے ایک منزل پہلے ایک مقام پر  پیغمبر اسلامﷺ نے لشکر کی شدید تھکن اور موسم کی حدت کے سبب حکم دیا کہ یہیں  پر قیام کریں خیموں کو نصب  کرلیں کچھ دیر یہاں رکیں تاکہ تھکن دور ہوجائے راستے کی زحمتوں کا اثر  تھوڑا  کم ہوجانے دیں  تاکہ تازہ دم ہو کر  دوبارہ  راستہ  طے کر سکیں  ،رسول خداﷺ آرام کرنے کی خاطر  اپنے خیمے میں بیٹھے ہوئے تھے تاکہ  عصر کی ٹھنذی ہو ائیں خیے میں پہونچ کر فضاکو خنک کر سکے آپ نے پردے کو اوپر اٹھادیا  تھا  او ر حضرت مسلسل  بیابان کی طرف محو نظارہ  تھے، آپنے لشکر کی طرف خطاب کرکے فرمایا یہ سیاہی جو  بہت دور نظر آ رہی ہے اور لگتا ہے پیدل راستہ طے کر رہی ہے  یہ ابوذر ہیں جاؤ اور ان کی مدد کرو اور ان کو لشکر کی قیام گاہ لے آؤ،  پیغمبر ﷺکے اصحاب  اس سائے کی  طرف دوڑے دیکھا   ابوذر اپنے  کندھے پر پانی سے بھری ہوئی مشک اٹھائے پیدل  اورہانپتے ہوئے   ان کی جانب بڑھ رہے  ہیں  اور ان کی  حالت ٹھیک نہیں تھی بلکہ ایسا لگتا تھا جیسے  دم نکلنے ہی  والا   ہو ، اصحاب پیغمبرﷺ نے پوچھا  آپ کا راہوار  کہاں ہے؟ کہا :مر گیا وہ  چلنے سے عاجز ہو گیا  تھا اور میرے ساتھ  دینے  کی سکت باقی نہیں تھی ،  گرمی کی شدت  ،تشنہ لبی ،اور تھکن سے مر گیا اور میں بھی اس گرم ہوا میں بیابان میں  پانی کی تلاش کرتا ہوا  سرگرداں بھرتا رہا  ، آخر کار مجھے  ایک گڑھا  ملا جس میں پانی تھا اس مشک کو پانی سے بھرا اور کندھے پر لٹکایا  اور پیدل اپنی منزل کی طرف  گامزن ہو گیا اسی طرح  آنحضرت ﷺ کے اصحاب  ان  کو خیمہ رسولﷺ تک لے آئیں

وفاداری کس مقدار  تک ؟ایمان کی سب سے پہلی خصوصیتوں میں سے ایک وفاداری ہے ،خدا  سے وفا ،رسول ﷺ  سے وفا ،اور آئمہ طاہرین (ع) سے وفاداری ،انسان میں قوت  وفا اس درجہ  محکم اور مضبوط  ہونا چاہئے کہ زندگی کے نشیب و فراز کہیں اس  کو بے وفا نہ بنا دیں، کیا یہ باتیں  آپ حضرات کے  اذہان میں  محفوظ  رہیں  گی ؟خداوند عالم اور اہل بیتؑ سے ہمارا پیمان وفا اس قدر مضبوط ہونا چاہئے کہ زمانے کی  کوئی بھی تند و تیز ہوا اس کو تار تار نہ کر نے پائے  اور  ہم  کو ایک  بے وفا کی صورت ظاہر  نہ کردے اور ہم کو اس امر میں سست اور کاہل نہ بنا دے اور  انجام فرائض  کے مقابل   کہیں آرام طلب نہ  بنا دے  آرام طلبی تو ہو لیکن  خدا،رسول ﷺ اور اہل بیت (ع)کے مقابل نہیں  

جیسے ہی ابوذر خیمہ رسولﷺ کے قریب پہونچے پیاس،تھکن ،اور  شدت گرما  کے سبب غش کر گئے پیغمبر ﷺ نے فرمایا  ان کو ہوش میں لایا جائے لیکن پانی نہیں تھا صرف اسی  مشک میں تھا جو خود ابوذر اپنے ساتھ لائے تھے پیغمبر اسلام ﷺنےحکم دیا کہ اس مشک کادہانا کھول کر ابوذر کے منھ میں ڈالا جائے  فوراً  ابوذر نے اپنی آنکھیں کھول دیں  اور آنکھوں میں  آنسو بھر  کر  کہا میں پیدل  عشق رسولﷺ میں اس پانی کو اپنےدوش پر لادے ہوئے لایا ہوںاور ابھی تک میرے حبیب ﷺنے اس میں سے نہیں پیا لہذا میرے منھ میں اس کا ایک قطرہ  بھی نہ ڈالیں

یہ ان بزرگوار کی حیات طیبہ  کا ایک نمونہ تھا کہ جسکو رسول ﷺ کے مقام نبوت پر کامل وفاداری کی  ایک  زندہ مثال  کہیں [1]

[1] علی ابن ابرہیم قمی ، تفسیر قمی ج۱ ص۲۹۴۔۲۹۵

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حسینیت اور یزیدیت کی شناخت
امام ہادی علیہ السلام اور اعتقادی انحرافات کے ...
حضرت ولی عصرؑ کی ولادت باسعادت
امام محمد باقر عليہ السلام کا عہد
قاتلین حسین (ع) کی حقیقت
کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ پیغمبر خدا (ص) نے دایہ نہ ...
عصمت حضرت فاطمہ زہرا سلام الله عليہا
امام جعفرصادق (ع): ہمارے شیعہ نماز کے اوقات کے ...
حضرت امام علی علیہ السلام کی شان میں چالیس احادیث
دربار یزید میں امام سجاد(ع) کا تاریخی خطبہ

 
user comment