سنہ۶ ہجری کا آغاز
یہ سال، سیاسی اور جنگی اعتبار سے تاریخ اسلام میں اہم ترین سال شمار کیا جاتا ہے۔ اس لیے کہ لشکر احزاب کی شکست اور ہجرت کے پانچویں سال یہودیوں پر مسلمانوں کی کامیابی کے بعد لشکر اسلام کے حملے شروع ہوئے۔ اس طرح کہ اس سال ۲۴ جنگی دستے (سریہ) مختلف ذمہ داریوں کے ساتھ بھیجے گئے اور ان میں سے بہت سے گروہ اہم کامیابی اور بہت زیادہ مالِ غنیمت کے ساتھ مدینہ واپس آئے۔ اس سال چار غزوات واقع ہوئے کل ۲۸ جنگی حملے یا جنگی مہم اس سال واقع ہوئیں۔ اور صلح حدیبیہ کا اہم معاہدہ بھی اسی سال طے پایا۔ اب ہم اختصار کے ساتھ اس سال کے اہم جنگی واقعات بیان کر رہے ہیں۔
غزوہٴ بنی لحیان
سنہ ۴ ہجری میں رجیع کا بدترین واقعہ جو بنی لحیان کے ہاتھوں مبلغین اسلام کی شہادت پر منتہی ہوا اس نے رسول خدا کو اسی واقعہ کے عاملین کی تنبیہ کے لیے آمادہ کر دیا۔ اب دو سال کے بعد سہ شنبہ یکم ربیع الاول سنہ ۶ ہجری کو رسول خدا نے مکتوم کو مدینہ میں اپنا جانشین معین فرمایا اور لشکر اسلام کے ہزار افراد کے ساتھ نزدیک ترین راستہ سے شمال کی طرف روانہ ہوگئے۔ اور ایسا ظاہر کیا کہ جیسے آپ شام جا رہے ہوں۔ لیکن منزلیں طے کرنے کے بعد آپ داہنی طرف مڑ گئے اور نہایت تیزی سے بنی لحیان کی طرف آگئے۔ مگر لشکر اسلام کی آمد سے دشمن پہلے سے آگاہ تھے وہ پہاڑوں کی طرف بھاگ گئے تھے۔ رسول خدا نے ایک جنگی مشق کی اور لشکر اسلام کے دستوں کے ساتھ راہ مکہ میں ”عسفان“ کی طرف روانہ ہوئے اور پھر آپ نے دو جاسوسوں کو مامور کیا کہ وہ قریش کی اطلاع لائیں۔
جو قبائل قریب قریب آباد تھے اس جنگی مشق نے ان کے حوصلوں پر بڑا اثر کیا اور قریش کی شان و شوکت اور ان کا وقار ان کی نظروں سے گر گیا۔ لشکر اسلام اس مشق کے بعد واپس آگیا۔
زمین پر فساد پھیلانے والوں کا قتل
تاریخ شوال سنہ ۶ہجری
قبیلہ عرینہ سے آٹھ آدمی مدینہ آئے اور انہوں نے اسلام قبول کرلیا۔ مدینہ کی آب و ہوا ان کو راس نہیں آئی اور وہ بیمار پڑ گئے۔ رسول خدا نے ان کو اپنے اونٹوں کی چراگاہ پر بھیج دیا تاکہ وہ لوگ کھلی ہوا میں تازہ دودھ پی کر صحت مند ہو جائیں۔
چند دنوں تک جو، ان لوگوں نے اونٹوں کا دودھ استعمال کیا تو تندرست و توانا ہوگئے لیکن بجائے اس خدمت کی قدردانی کے انہوں نے رسول خدا کے چرواہے یسار کو نہایت بیدردی سے قتل کر دیا۔ اس کے ہاتھ پاؤں اور سر قلم کردیا۔ زبان اور آنکھوں میں کانٹے چبھو دیئے اور پھر رسول خدا کے تمام اونٹوں کو چرالے گئے۔
آپ نے ”کرزبن جابر“ کو ۲۰ افراد کے ساتھ ان کا پیچھا کرنے کے لیے بھیجا۔ کرز اور اس کے ساتی ان کو اسیر کرکے مدینہ لائے رسول خدا نے حکم دیا کہ زمین پر فساد پھیلانے والوں کے ہاتھ پیر کاٹ کردار پر لٹکا دیا جائے۔ اور اس طرح سے ان کو خیانت کی سزا مل گئی اور یہ آیت مفسدین کے لیے نازل ہوئی کہ:
”ان لوگوں کی سزا جو خدا اور رسول کے ساتھ جنگ کرتے اور زمین پر فساد پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ سوائے اس کے اور کچھ نہیں ہے کہ وہ قتل کئے جائیں یا دار پر چڑھائے جائیں یا ان کے ہاتھ پیر اس طرح کاٹے جائیں کہ اگر داہنا پیر ہو تو بایاں ہاتھ ہو اور داہنا ہات ہو ت بایاں پیر ہو۔ یاان کو شہر بدر کر دیا جائے ان کے لیے دنیا میں تباہی اور آخرت میں دردناک عذاب ہے۔ (مائدہ:۳۳)
source : http://www.tebyan.net