اردو
Saturday 20th of April 2024
0
نفر 0

يوسف زہرا عليہ السلام

اے محمد بن مسلم! قائم آل محمد صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم پانچ پيغمبروں سے شباہت رکھتے ہيں: يونس بن متي٬ يوسف بن يعقوب٬ موسي ٬ عيسي اور محمد صلوات اللہ عليھم ... سے رہي ان کي يوسف سے شباہت تو غيبت ميں ہے يعني دور و نزديک کے رشتہ داروں اور اپنےبھائيوں سے۔

اس شباہت کے بارے ميں سب سے پہلا سوال يہ ہے کہ امام عصر عج اللہ تعالي فرجہ الشريف اور يوسف عليہ السلام کي غيبت کے درميان کافي فرق ہے٬ کيونکہ يوسف کي غيبت ٬ ايک نسبي غيبت ہے ؛ يعني اگرچہ وہ کنعان٬ اپنے بھائيوں اور والدين سے غائب تھے ليکن مصر والوں کي نظر سے غائب نہيں تھے بلکہ وہ مصر والوں سے گفتگو کرتے اور رفت و آمد رکھتے تھے جبکہ حضرت مہدي عليہ السلام کي غيبت٬ ايک مطلق غيبت ہے يعني آنحضرت عليہ السلام سب کي نظروں سے غائب ہيں۔

يوسف عليہ السلام کے بھائي خريد و فروخت کے لئے مصر آئے اوريوسف کي خدمت ميں حاضر آئے تو انہوں نے پہلي ہي نظر اور گفتگو ميں انہيں پہچان ليا ليکن ان لوگوں نے حضرت يوسف عليہ السلام کو نہيں پہچانا وہ لوگ يوسف کي شکل و صورت کي تحقيق کرنے کے بجائے ان سے محو گفتگو ہوگئے اور معاملہ کرنے لگے۔

فدخلوا عليہ فعرفھم وھم لہ منکرون(سورہ يوسف٬ آيت٥٨.)

(يوسف کے بھائي) ان کے پاس حاضر ہوئے تو آپ نے اُن لوگوں کو تو پہچان ليا ليکن ان لوگوں (بھائيوں) نے انہيں نہيں پہچانا۔

يوسف زہرا عليہ السلام بھي لوگوں کے درميان حاضر ہيں ان کے درميان راستہ چلتے ان کے فرشوں پر قدم رکھتے وغيرہ وغيرہ ... ليکن لوگ انہيں پہچانتے نہيں ہيں بہت سارے لوگوں کا يہ عقيدہ ہے کہ امام عصر عج اللہ تعالي فرجہ الشريف کي غيبت اس معني ميں ہے کہ آنحضرت عليہ السلام آسمانوں يا ديگر عوالم ميں زندگي گزارتے ہيں حضرت مہدي عجل اللہ تعالي فرجہ الشريف تمام انسانوں کي نگاہ سے پوشيدہ ہيں اور کوئي انہيں نہيں ديکھتا٬ اس عقيدہ کي بنيادپر اس سے پہلے جو نکتہ گزرچکاہے٬ ذہن ميں آتاہے کہ حضرت مہدي عجل اللہ تعالي فرجہ الشريف کا حضرت يوسف عليہ السلام سے موازنہ ناقص ہے۔ليکن حقيقت يہ ہے کہ مذکورہ منظر کشي خطاہے اور واقعيت سے کوسوں دور ہے آپ لوگوں کے درميان رفت و آمد کرتے اورکوچہ و بازار ميں قدم رکھتے اور لوگ آنحضرت کوديکھتے ہيں اگرچہ آپ کو پہچانتےنہيں ہيں۔

سدير کہتے ہيں:

سمعت اباعبداللہ عليہ السلام يقول: ان في القائم شبہ من يوسف عليہ السلام قلت: کانک تذکر حيرۃ و غيبتہ فقال لي: ما تنکر ھذہ الامۃ اشباہ الخنازير ان اخوۃ يوسف کانوا سباطاً اولاد انبياء تاجروا يوسف و بايعوہ و ھم اخوتہ و ھو اخوھم فلم يعرفوہ حتي قال لھم انا يوسف... فما تنکر ھذہ الامۃ ان يکون اللہ عزوجل يفعل بحجتہ ما فعل يوسف ان يکون يسير في اسواقھم و يطاً بسطھم و ھم لايعرفونہ حتي يأذن اللہ عزّوجلّ ان يعرفھم بنفسہ کما اذن ليوسف حتي قال لھم ھل علتم ما فعلتم بيوسف و اخيہ اذا انتم تجھلون قالوا اءتک لانت يوسف قال انا يوسف و ھذا اخي.( کمال الدين ٬ ج٢ ٬ ص١٠.)

امام صادق عليہ السلام نے فرمايا: قائم عج اللہ تعالي فرجہ الشريف يوسف سے کچھ مشابہت رکھتے ہيں ميں نے عرض کي: گويا آپ ان کي غيبت اور حيرت کے بارے ميں فرمارہے ہيں؟ حضرت نے فرمايا: يہ امت حضرت يوسف عليہ السلام کے قضيہ کا کيوں انکار نہيں کرتي؟ يوسف کے بھائي پيغمبر کي ذريت اور يوسف کے بھائي اور يوسف ان کے بھائي تھے ان کے ساتھ تجارت اورخريد و فروخت کرتے تھے ليکن انہيں پہچانتے نہيں تھے يہاں تک يوسف نے خود ہي اپنا تعارف کرايا اور کہا: ميں يوسف ہوں ... اس کے باوجود وہ لوگ کيوں انکار کرتے ہيں کہ خداوند عزوجل اپني حجت کے ساتھ وہي کام کرے گا جو اس نے يوسف عليہ السلام کے ساتھ کياہے؟ وہ ان کے بازاروں ميں راستہ چلتے ان کے فرشوں پر قدم رکھتے ہيں ليکن لوگ انہيں پہچانتے نہيں ہيں جب تک کہ خدا انہيں اجازت نہ دے کہ وہ اپنا تعارف کرائيں جس طرح اس (خدا) نے يوسف کو اجازت دي اور يوسف نے کہاتمہيں معلوم ہے کہ تم نے يوسف اور ان کے بھائي کے ساتھ کيا سلوک کياہے جبکہ اس وقت تم لوگ جاہل تھے؟ ان لوگوں نے کہا: کيا تم وہي يوسف ہو؟ کہا : (ہاں) ميں يوسف ہوں اور يہ ميرا بھائي ہے۔

نيز امام صادق عليہ السلام فرماتے ہيں:

ان في ھذا الامر سنن من الانبياء عليھم السلام ... و امّا سنۃ من يوسف فالسنۃ يجعل اللہ بينہ و بين الخلق حجاباً يرونہ ولا يعرفونہ ... .( کمال الدين ٬ ج٢ ٬ ص٢٠.)

اس امر کے مالک امام مہدي عجل اللہ تعالي فرجہ الشريف بعض پيغمبروں سے مشابہہ ہيں... رہي ان کي يوسف سے مشابہت تو وہ غيبت اور پس پردہ رہنا ہے؛ يعني خدا ايسا کام کرے گا کہ اگرچہ لوگ انہيں ديکھتے ہوں گے ليکن پہچانتے نہيں ہونگے۔

 


source : http://shiastudies.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

یزیدی آمریت – جدید علمانیت بمقابلہ حسینی حقِ ...
فاطمہ (س) اور شفاعت
نجف اشرف
امام زمانہ(عج) سے قرب پیدا کرنے کے اعمال
حضرت فا طمہ زھرا (س) بحیثیت آئیڈیل شخصیت
حضرت علی اور حضرت فاطمہ (س) کی شادی
محشر اور فاطمہ کی شفاعت
اقوال حضرت امام جواد علیہ السلام
کتاب’’جنت البقیع کی تخریب‘‘ اردو زبان میں شائع
حادثات زندگی میں ائمہ (ع) کا بنیادی موقف

 
user comment