بہت ہی کم مقامات ہیں جہاں غِیبت جائز ہے۔ لیکن ہم کو ہوشیار رہنا ہے کہ کہیں حدود سے تجاوز نہ ہونے پائے۔وہ یہ ہیں۔
کسی مومن کو کسی کے شر سے محفوظ رکھنے کے لئے اور ان رشتوں کے لئے جو ازدواج میں منسلک ہوں گے کیونکہ یہ دو زندگیوں کا سوال ہے۔
وہ جو علی الاعلان شریعت کا مذاق اڑاتا ہے۔
کسی مریض کے بارے میں ڈاکٹر سے تاکہ صحیح علاج ہوسکے۔
حدیث کے راوی کے سلسلہ میں۔
غِیبت کا علاج کیسے کیا جائے؟
اگر کوئی اس برے کام میں خدانہ خواستہ مُلوّث ہے تو اسے یہ فعل ترک کردیناچاہئیے اور خلوص نیّت کے ساتھ ذیل کے دئے نکات پر توجہ کرنا چاہیئے۔
تھوڑی دیر کے لئے دنیا اور آخرت میں ہونے والے نقصان پر غور کرے کہ غِیبت کرنے کا اثر کیا ہوگا۔
قبر کی منزل کیا ہوگی اور عالم برزخ میں کیا ہونے والا ہے اس پر غور کرے، ساتھ ہی روز قیامت میں کیا ہوگا اس کو بھی ذہن میں رکھے۔
غِیبت کے سلسلہ میں معصومین علیہم السلام کی حدیث کا مطالعہ کرے۔
نتیجہ:
حضرت رسول خدا(ص) نے فرمایا:
کسی لکڑی کو آگ اس تیزی سے تباہ نہیں کرتی جس تیزی سے غِیبت کسی عبادت گذار کے نیک اعمال کو تباہ کردیتی ہے۔
source : http://www.ahlulbaytportal.com