اردو
Monday 22nd of July 2024
0
نفر 0

امام باقر (ع) كے اخلاق و اطوار

حضرت امام محمد باقر (ع) ، متواضع، سخي، مہربان اور صابر تھے اور اخلاق و عادات كے اعتبار سے جيسا كہ جابر نے كہا تھا ہو بہو اسلام كے عظيم الشان پيغمبر(ص) كا آئينہ تھے_

شام كا ايك شخص مدينہ ميں ٹھہرا ہوا تھا اور امام (ع) كے پاس بہت آتارہتا تھا اور كہتا تھا كہ تم سے زيادہ روئے زمين پر اور كسى كے بارے ميں ميرے دل ميں بغض و كينہ نہيں ہے، تمہارے اور تمہارے خاندان سے زيادہ ميں كسى كا دشمن نہيں ہوں_ اگر تم يہ ديكھتے ہو كہ ميں تمہارے گھر آتاجاتا ہوں تو يہ اس لئے ہے كہ تم ايك سخن ور اور خوش بيان اديب ہو

اس كے باوجود امام (ع) اس كے ساتھ حسن سلوك سے پيش آتے تھے اور اس سے بڑى نرمى سے بات كرتے تھے كچھ دنوں كے بعد وہ شخص بيمار ہوااس نے وصيت كى كہ جب ميں مرجاؤں تو امام محمد باقر(ع) ميرى نماز جنازہ پڑھائيں_

جب اس كے متعلقين نے اسے مردہ ديكھا تو امام (ع) كے پاس پہنچ كر عرض كى كہ وہ شامى مرگيا اور اس نے وصيت كى ہے كہ آپ اس كى نماز جنازہ پڑھائيں_

امام نے فرمايا: مرا نہيں ہے ... جلدى نہ كرو يہاں تك كہ ميں پہونچ جاؤں اس كے بعد آپ اٹھے اور آپ نے دو ركعت نماز پڑھى اور ہاتھوں كو دعا كے لئے بلند كيا اور تھوڑى دير تك سر بسجدہ رہے، پھر شامى كے گھر گئے اور بيمار كے سر ہانے بيٹھ گئے، اس كو اٹھا كر بٹھايا_ اس كى پشت كو ديوار كا سہارا ديا اور شربت منگواكر اس كے منہ ميں ڈالا اور اس كے متعلقين سے فرمايا كہ اس كو ٹھنڈى غذائيں دى جائيں اور خود واپس چلے گئے_ ابھى تھوڑى دير نہ گذرى تھى كہ شامى كو شفا مل گئي وہ امام (ع) كے پاس آيا اور عرض كرنے لگا:'' ميں گواہى ديتا ہوں كہ آپ، لوگوں پر خدا كى حجت ہيں ...''_ 

اس زمانے كے صوفيوں ميں سے ايك شخص محمد بن مُنكَدر كا بيان ہے كہ ايك دن ميں بہت گرمى ميں مدينہ سے باہر نكلا وہاں ميں نے محمد باقر (ع) كو ديكھا كہ دو غلاموں پر تكيہ كئے ہوئے ہيں_ ميں نے اپنے دل ميں كہا كہ قريش كے بزرگوں ميں سے ايك بزرگ ايسے وقت ميں دنيا كى ہوس اور لالچ ميں پڑے ہوئے ہيں، ميں ان كو كچھ نصيحت كروں_ ميں ان كے قريب گيااور سلام كيا_ ان كے سر اور داڑھى سے پسينہ بہہ رہا تھا_ امام (ع) نے اسى حالت ميں ميرے سلام كا جواب ديا_ ميں نے عرض كي: خدا آپ كو سلامت ركھے آپ كى جيسى شخصيت والا انسان اس وقت اس حالت ميں دنيا حاصل كرنے ميں لگا ہوا ہے اگر اسى حالت ميں موت آجائے تو آپ(ع) كيا كريں گے؟آپ نے فرمايا خدا كى قسم اگر موت آگئي تو خداوند عالم كى اطاعت كى حالت ميں موت واقع ہوگي_اس لئے كہ ميں اس وسيلہ سے اپنے آپ كو تم سے اور دوسروں كى محتاجى سے بچاتا ہوں_ ميں اس حالت ميں موت سے ڈرتا ہوں كہ ميں ( خدا نخواستہ ) گناہ كے كام ميں لگا رہوں_ ميں نے كہا آپ پر خدا كى رحمت ہو، ميں نے چاہاتھا كہ ميں آپ كو نصيحت كروں ليكن آپ نے مجھ كونصيحت كى اور آگاہ فرمايا


source : http://ahlulbaytportal.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

علی(ع) اور عرفان حقیقی
امام حسن(ع) کی شہادت کے وقت کے اہم واقعات
امام باقر فقہا کی نظر میں
تسبیح حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیہا
نور علی نور
حضرت امام محمدتقی علیہ السلام کے بعض کرامات
سیرت رسول ۖکا بنیادی ماخذ،قرآن
اے پردگار تو ہي ان ستمگروں سے ہمارا انتقام لے
امام محمد باقر علیہ السلام کی حیات طیبہ کے دلنشین ...
امام علی نقی علیہ السلام کی شہادت

 
user comment