اردو
Wednesday 27th of November 2024
0
نفر 0

اتحاد سبھی الہی انبیاء کا نعرہ رہا ہے

حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر "محمد مہدی تسخیری"نے تہران میں منعقدہ "کتاب ایران و بیداری اسلامی"کانفرنس میں شرکت کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:اسلام میں وحدت کو ایمان کے برابر اور تفرقہ کو کفر کے برابر کا درجہ حاصل ہے اور اسلامی وحدت تمام انبیاء الہی کا فریاد رہا ہے ۔

اپنی گفتگو کو قرآن کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر تسخیری نے سورہ آل عمران کی تلاوت کرتے ہوئے آیت کے تین پیغاموں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا۔

بسم الله الرحمن الرحيم

وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ {۳/۱۰۴}


یہاں پر تین پیغاموں کی طرف اشارہ کرتا ہوں:

۱- اسلامی بیداری کا مقصد کیا ہے؟

۲- اتحاد اور اسکی ضرورت

۳- تقریب کا اثر اور مقصد کیا ہے ؟

۱- بیداری یعنی ایک قسم کی واپسی ،انسان میں ایک طبیعی حالت رہتی ہے جس سے وہ خارج ہو کر واپس لوٹتا ہے جس کے بارے میں بحار الانوار کے جلد ۱ حدیث ۴۰ کے باب کتاب العقل ـ فی فضل العقل و ذم الجهل میں حضرت علی علیہ السلام کی حدیث نقل ہے جس میں آپ فرماتے ہیں: العقول أئمة الافکار و الافکار أئمة القلوب و القلوب أئمة الحواس و الحواس أئمة الاعضاء

حدیث کا خلاصہ انسان کی شخصیت کا تجزیہ ہے ۔

عقلی صلاحیت افکار کو بناتے ہیں

اور انسانی افکار عواطف اور جذبات کو بناتے پیں

انسان کے پاک عواطف اور جذبات حواس کی ھدایت کرتے ہیں

انسان کا رفتار حواس کی تبعیت کرتا ہے ۔

اس موضوع کے ساتھ آشنائی حاصل کرنے اور اسے سمجھنے کیلئے انسان میں اس پر عمل کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ۔انسان کے ہر کام میں کھانے پینے سے لیکر اچھائی اور خوبصورتی کے ساتھ عشق میں عقل اور جذبے کا مضبوط رابطہ عمل ہے ۔

اسلام کے نظریے کے مطابق عمل کا وابستگی ایمان سے اور ایمان کی بنیاد توحیدی اور جہان بینی الہی سوچ ہے ۔ ان ایکدوسرے سے جڑے حلقوں میں انحراف پیدا ہونے کی صورت میں انسان اپنے راستے سے بھٹک جائے گا۔ توحید کی بنیاد ایمانی عاطفہ اور عاطفہ محکم ارادے کو وجود میں لاتے ہوئے عمل اور پاکیزہ رفتار کو ظاہر کردیتا ہے ۔

بیداری مختصر طور پر تین عوامل کی واپسی ہے:

الف -عالم خلقت کی پہچان اور صحیح و حقیقی جہان بینی

ب- اس جہان بینی کا انسانی عواطف پر اثرگزاری

ج- انسانی رفتار بنانے میں احساسات کا معیار بلند ہونا ہے

اگرچہ انسان صحیح کام کرنے کا مظاہرہ کرتا ہے لیکن اگر جہان بینی اور شناخت میں پاکیزہ عاطفے میں خلل واقع ہو تو سر انجام اسکا رفتار ناقص ہے ۔« أَرَأَيْتَ الَّذِي يُكَذِّبُ بِالدِّينِ {۱۰۷/۱} فَذَلِكَ الَّذِي يَدُعُّ الْيَتِيمَ {۱۰۷/۲} وَلَا يَحُضُّ عَلَى طَعَامِ الْمِسْكِينِ

۲- اتحاد کی ضرورت:

اتحاد سبھی الہی انبیاء کا نعرہ رہا ہے ۔ « إِنَّ هَذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ »

اتحاد عبادت کا مغز ہے گویا وحدت سے دور عبادت بی خاصیت عمل ہے ۔

اور بسا اوقات تفرقہ کفر کے برابر اور واپسی یعنی ایمان ہے ۔

وَلاَ تَكُونُواْ كَالَّذِينَ تَفَرَّقُواْ وَاخْتَلَفُواْ مِن بَعْدِ مَا جَاءهُمُ الْبَيِّنَاتُ وَأُوْلَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ {۳/۱۰۵} يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ فَأَمَّا الَّذِينَ اسْوَدَّتْ وُجُوهُهُمْ أَكْفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ فَذُوقُواْ الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُونَ {۳/۱۰۶} وَأَمَّا الَّذِينَ ابْيَضَّتْ وُجُوهُهُمْ فَفِي رَحْمَةِ اللّهِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ

البتہ یہاں پر سماج میں تفرقہ کے منفی اور اتحاد کے مثبت عقلی اور عرفی دلائل بیان کرنا نہیں چاہتے کیوںکہ "چیزی کہ عیان است چہ حاجب بہ بیان است"(جو چیز واضح ہو اسے بتانے کی ضرورت نہیں)آج کل کی ہماری سبھی مصیبتیں اور مشکلات ہمارے اختلافات کی وجہ سے اور ہر سبھی کامیابیاں اتحاد سے ہیں۔مرحوم کاشف الغطاء فرماتے تھے کچھ تو پاؤں دھونے اور مسح کرنے کے اختلاف میں گرفتار ہیں جبکہ انکے لئے پاؤں رکھنے کی جگہ نہیں رہی ہے کہ اس پر اختلافات کو جاری رکھ سکتے ۔

۳- تقریب کا معنی اور مقصد کیا ہے ۔

تقریب یعنی مسلمانوں میں مشترکات کی نشاندہی کرتے ہوئے ان میں وسعت پیدا کرنے اور اختلافات کو احترام میں تبدیل کرنے کا کام ہے کہ جسکا بہترین طریقہ کار مذاکرات ہے:

مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاء عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاء بَيْنَهُمْ ـ گفتگوی پیامبر با کفار بدین گونه بود: وَإِنَّا أَوْ إِيَّاكُمْ لَعَلَى هُدًى أَوْ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ قُل لَّا تُسْأَلُونَ عَمَّا أَجْرَمْنَا وَلَا نُسْأَلُ عَمَّا تَعْمَلُونَ .

مرحوم آیت اللہ شہید سید محمد باقر صدر اس ضمن میں فرماتے تھے کہ ایک مبلغ کا بنیادی اور مہمترین وظیفہ یہ ہے کہ اسلامی سماج میں افکار ، عواطف اور عمل کو آپس میں تال میل پیدا کرکے مستحکم بنانا ہے ۔


source : http://rizvia.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

افغانستان میں قرآن کریم کی بے حرمتی، مغرب میں ...
ہندو مذہب میں خدا کا تصور و اجتماعی طبقہ بندی
مسجد اقصیٰ اسرائیلی نرغے میں
سب سے پہلے اسلام
سيد حسن نصراللہ کا انٹرويو
بازار اسلامی حکومت کے سایہ میں
دور حاضر کی دینی تحریکیں
نیک گفتار
اسلامی بیداری 1
ہندو مذہب میں خدا کا تصور و اجتماعی طبقہ بندی

 
user comment