"یہ مضمون ہرعورت کےمتعلق نہیں ہے۔ صرف مغرب زدہ بیمار ذہنیت رکھنی والی عورتوں اور ان کے ہم خیال مردوں کے، مشرق کی باحیاء اور بااخلاق عورتوں کوبے حیائی اور بے اخلاقی کی ترغیب دینے کی حوصلہ شکنی کیلئے ہے۔ ایسی وہ تمام عورتیں جو باحیاء اور بااخلاق ہیں، اپنی اسلامی اقدار سے روشناس ہیں، اپنی زندگی احسن طریقے سے اسلامی اصولوں کے مطابق گزارتے ہوئے اپنے فرائض ادا کر رہی ہیں اور حقوق حاصل کر رہی ہیں اورجن عورتوں کے حقوق پامال کئیے جا رہے ہیں، انکو حقوق دلوانے کیلئے اسلامی اقدار کا پاس رکھتے ہو ئے، جدوجہد کر رہی ہیں، وہ سب میرے لیئے قابل احترام ہیں۔"
-------------------
عورتوں کے معاشرے میں مردوں کا جینا مشکل ہو گیا ہے۔ آپ یقین نہیں کریں گے مگر بات حقیقت پر مبنی ہے، آجکل کے معاشرے کی عورتوں نے مردوں کی ناک میں دم کر کے رکھ دیا ہے۔ آپ کوئی بھی اخبار دیکھ لیں، ان میں جلی حروف میں عورتوں کی طرف سے یہ واویلا کیا گیا ہوتا ہے، "مردوں نے عورتوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ دئیے"، "آخر حوا کی بیٹی کب تک پٹتی رہے گئی؟"، وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔ ہمارے معاشرے میں مغرب کی نسبت ، اکثر علاقوں میں عورتیں پہلے ہی کافی مراعت حاصل کر رہی ہیں۔ ظلم کے واویلے کی آڑ لیتے ہوئےیہ عورتیں مردوں کے حقوق پر بھی ڈاکہ ڈال رہی ہیں۔ اب آپ کو میری بات پر یقین نہیں ہے تو ملازمت کے شائع ہونے والے اشتہارات ملاحظ کر لیں، ان پر عورتوں کو ترغیب دی جاتی ہے کہ ان کو ملازمت کیلئے درخواست دینے پر حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
ایک روز میں بینک میں ٹیکس چلان جمع کروانے گیا۔ ایک قطار میں کھڑے ہو کر اپنی باری کا انتظار کرنے لگ گیا جو کہ پورے دو گھنٹے کے بعد آئی، اسی اثناء میں تین چار عورتیں آئیں اور قطار میں کھڑے ہوئے بغیر،چلان جمع کروا کر چلی گئیں۔۔۔۔۔ یہاں پر برابر کے حقوق کہاں گئے؟؟؟؟
عورتوں کو مرد تھانیدار کے پاس جاتے ہوئے ہچکچاہٹ ہوتی ہے، لہذا عورتوں کے لیئے علحیدہ تھانہ بنا دیا گیا(ان ہی کے جنس کے عملے پر مشتمل) ۔۔۔ ٹھیک ہے۔۔۔ مگر مردوں کے تھانے میں عورت تھانیدار کیوں تعینات کی جاتی ہے؟؟؟؟
لوکل چلنے والی لاریوں میں عموماً عورتوں کیلئے علیحدہ جگہ مختص کی جاتی ہے، اگر ان کی تعداد زیادہ ہو جائے تو مردوں کے حصہ میں بیٹھا دیا جاتا ہے۔ اور مرد کھڑے ہو کر سفر کرتے ہیں۔ جبکہ عورتوں کیلئے مخصوص کیے گئے حصہ میں جگہ خالی ہونے کے باوجود مردوں کا داخلہ ممنوع ہوتا ہے۔ کیوں؟؟؟؟
ہر جگہ پر ہمیشہ مرد کو ہی قصوروار ٹھرایا جاتا ہے، اگر مردعورت کو تھپڑ مارے، مرد قصور وار ٹھڑایا جاتا ہے، اور کہا جاتا ہے کہ" کتنا ظالم مرد ہے، عورت (کمزور) پر ہاتھہ اٹھاتا ہے"،" اگر عورت مرد کو تھپڑ مارے تب بھی مرد کو ہی قصور وار ٹھرایا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔ کیوں؟؟؟؟
کسی بھی ٹی۔وی چینل کا کو ئی بھی تمثیل یا مباحثہ ملاحظہ کر لیں، ہر ایک میں بس ایک ہی راگ آلاپہ جاتا ہے کہ "عورت پر ظلم ہو رہا ہے"، "ماں کو معاشرے میں یہ مسئلہ ہے، بیٹی کو یہ، بہو کو وہ" بس عورتوں کے مسائل کی ہی بات کی جاتی ہے۔ کبھی کسی تمثیل میں مردوں کے مسائل کو اجاگر کرنے کی کوشش کیوں نہیں کی گئی ہے،کیا مرد انسان نہیں؟؟؟؟
جابجا آپ ملاحظہ کریں گے کہ سیکولر (لادین) معاشروں (کلی/جزوی) عورتیں مردوں کو گناہ کی طرف مائل کرتی ہوئی نظر آئیں گئی، جب کہيں پر کوئی مرد ان کی دعوت قبول کر لیتاہے تو مرد کی ذہنیت کو ہی گندہ کہا جاتا ہے۔ کیوں؟ اخبارات ہوں یا رسائل و جرائد، اشیاء کی فروخت و تشہیر کے لئیے عورت ہی کی تصویر کیوں شائع کی جاتی ہے(جن میں عورتوں نے اپنی نمائش کی ہوتی ہے)؟؟؟؟
اگر کوئی لڑکی / عورت، کوتوال کو شکایت لگائے کہ مرد مجھے گھور/چھیڑ رہا ہے۔ تو اس کو سزا/جرمانہ ہو جاتا ہے۔ مگر مرد ایسی شکایت لگا ئے تو بات مذاق میں لی جاتی ہے،کیوں؟؟؟؟
اگر مرد عورت پر تیزاب پھینکے تو سزا اور جرمانہ، عورت مرد پر تیزاب پھینکے تو کوئی قانون ہی نہیں(شاید) کیوں؟؟؟؟
ستم پر ستم، لڑکی کی ماں، لڑکی کو اس کی شادی پر رخصت کرتے ہوے کہتی ہے کہ تیرا شوہر تجھے خوش رکھے گا۔ وہ اس کو ساتھ میں یہ کیوں نہیں کہتی کہ تو بھی اس کو خوش رکھنا؟؟؟؟
پرانے وقتوں میں لڑکے زیادہ پڑھے،لکھے ہوتے تھے اور لڑکیاں کم پڑھی لکھی / ان پڑھ، لڑکا ایسی لڑکی کو اپنی شریک حیات باخوشی بنا لیتے تھے اور اب بھی۔۔۔۔ مگر اب زیادہ پڑھی لکھی لڑکیاں کم پڑھے لکھے لڑکے سے شادی کرنے کو اپنے لئیے گالی / بدنامی کا باعث سمجھتی ہیں اور کسی امیر آدمی کی دوسری، تیسری بیوی بننا پسند کرتی ہیں۔۔۔۔۔ کیوں؟؟؟؟
عورتیں مرد کو گریبان سے پکڑ کر لعن طعن کر سکتی ہیں۔ مگر مرد ان کی طرف انگلی نہیں اٹھا سکتا ہے کیوں؟؟؟؟
بیوی اپنے خاوند پر شک کرے تو اس کا حق ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔۔اگر خاوند اپنی بیوی پر شک کرے تو گری ہوئی ذہنیت کا مرد کہلایا۔ کہاں کا انصاف ہے؟؟؟؟
مرد قتل کرے تو سزائےموت “HANG TILL DEATH” اگر عورت قتل کر دے تو صرف عمر قید۔۔۔۔۔ کہاں کا انصاف ہے؟؟؟؟
-----------------------------------------
میرے دل میں عورتوں کے لئیے عزت کا مقام ہے۔ مغرب نے عورتوں کو اس کا حق نہیں دیاہے۔ عورت مغرب میں اپنے تمام تر معاملات میں آزاد ہے مگر وہ اکیلی ہے، اسکا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ مرد ان کے ساتھہ رہتے ہیں،شادی نہیں کرتے، بچے جوان ہو جاتے ہیں تب شاذونادر کسی جوڑے کی شادی ہوتی ہے۔(یہ انسانی معاشرے کی نشانی نہیں ہے۔) عورت اور مرد بالکل بھی برابر نہیں ہیں۔ عورت، عورت ہے اور مرد، مرد ہے۔ دونوں کی اپنی اپنی ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ میاں بیوی کا رشتہ ایک دوسرے کو نیچا دیکھنا یا قابو کر کے رکھنا نہیں ہوتا ہے۔ بلکہ دونوں کی ہم آنگی سے انسانیت کی بقاء کے لئیے ایک صحت مند، سمجھدار معاشرے کی پرورش میں اپنی ذمہ داری احسن طریقہ سے ادا کرنی ہوتی ہے۔ پاکستانی معاشرے میں اگر کہیں پر عورت ظلم سہے رہی ہے تو وہ صرف اس لئیے کہ وہاں لوگ اسلامی تعلیمات پر کلی طور پر عمل پیرا نہیں ہیں۔ جزوی طور پر(مجھ سمیت) ہم سب مسلمان بنتے ہیں۔ مگر حقیقی کامیابی تو مکمل اسلام میں داخل ہونے پر ہے۔ ہر معاشرتی مسلے کا حل اسلام میں موجود ہے۔ اللہ ہم سب کو اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق دے۔
source : http://rizvia.net