اردو
Wednesday 17th of July 2024
0
نفر 0

امام رضاعلیہ السلام اور ولایت عہدی كامنصب

علی علیہ السلام

كنیت : ابوالحسن

والد : امام موسی كاظم علیہ السلام

والدہ: محل ولادت مدینہ

مدت امامت: ۲۰ سال

عمر: ۵۵سال

فرزندان: ایك بیٹااور ایك بیٹی

ولادت: ۱۱ذی قعدہ ۱۴۸ھ

شہادت: آخرماہ صفر ۲۰۳ھ

قاتل: مامون لعین

مدفن: مشہد مقدس

صفات

عالم آل محمد، القائم بامراللہ، الحجة، ناصرالدین اللہ، شاہد، داعیاالی سبیل اللہ، امام الہدی، العروة الوثقی، الامام الہادی، الولی ، المرشد۔(بحارالانوار ج۴۹)۔

القاب: الرضا، الصابر، رضی، القبلة السابع، ہدانہ (وطن سے دور) قرة اعین المومنین، الصادق، الفاضل، الوصی۔

مامون الرشید، ہارون الرشید عباسی كابیٹاجوكہ خلافت كی كرسی پربیٹھاتھا، اس نے ارادہ كرلیاكہ كہ امام رضاكومدینے سے "مرو"خراسان بلایاجائے اور ان كی علمی اور اجتماعی موقعیت سے استفادہ كرتے ہوئے ان پركاملانظارت اور نگرانی ركھے۔

پس مامون نے اپنے آدمیوں كے ذریعہ (احترام كی صورت میں) زبردستی امام كوبلایاجبكہ امام اپنی ناراضگی اور نارضایتی كولوگوں پرواضح كررہے تھے اب جب كہ امام رضاعلیہ السلام خراسان ، حكومت كے مركزتك پہنچ گئے، سوال یہ پیداہوتاہے كہ مامون نے كیوں امام كوبلایا؟ خلافت كے لئے، ولایت عہدی كے منصب كے لئے ، یاامام كی فعالیتوں كودیكھتے ہوئے ان پرنگرانی اور كنٹرول ركھنے كے لئے؟

تاریخ میں ملتاہے كہ جونہی امام خراسان پہنچے كچھ دنوں كے بعدہی مامون نے امام كے ساتھ مذاكرات شروع كردئیے اور امام سے منصب خلافت قبول كرنے كوكہا، فضل بن سہل كے كہنے كے مطابق اس دن تك خلافت كی میں نے بے اہمیتی اور بے ارزشی نہیں دیكھی تھی جتنی اس دن دیكھی كیونكہ اس دن امام خلافت قبول كرنے سے انكاركررہے تھے اور مامون خلافت قبول كروانے پراصراركرہاتھا مامون نے جب یہ دیكھا توپھراصراركیاكہ كم ازكم ولایت عہدی قبول كریں، امام نے اس سے بھی انكاركیا، تب مامون نے امام كودھمكی دی اور كہاكہ اگراب بھی قبول كرنے سے انكاركریں تومیں آپ كوقتل كروادوں گاامام نے بھی ناچارہوكرولایت عہدی كے منصب كوقبول كرلیالیكن شرائط كے ساتھ، كہ میں ہرگزملك اور مملكت ، خلافت، عزل ونصب حكام، قضاء اور فتوی وغیرہ میں دخل اندازی نہیں كروں گا(الارشاد، شیخ مفید، ص۳۱۰)۔

بالاخرہ پیركے دن ۱۷/رمضان ۲۰۱ھ كورسمی طورپرحضرت كی ولایت عہدی كااعلان كیاگیااور خلیفہ مامون كے حكم پرسب سے پہلابیعت كرنے والاعباس مامون تھا اور عسكری ودرباری شخصیتوں نے آنحضرت كی بیعت كی، یہ ولایت عہدی امام كے شیعوں اور دوستوں كی خوشی اور شادمانی كاباعث بنی لیكن امام نے جوكہ غم واندوہ میں مبتلاتھے اور حقیقت سے آگاہ تھے سب اس سیاسی دغابازی اور گناؤنی سازش كوزمانے كے ساتھ ساتھ آشكاركردیا۔

مامون نے كیوں امام كواپناولی عہدبنایا؟

مامون عباسیوں میں خلافت كے لئے سب سے زیادہ شایستہ اور سزاوارتھا لیكن چونكہ بنی عباس اسكے مخالف تھے، اس كے استادفضل بن سہل كے بھی سرسخت دشمن تھے، دوسری بات یہ كہ امین (مامون كابھائی) ماں اور باپ كی طرف سے اصیل عرب ، جبكہ مامون كی ماں ایك معمولی سے كنیزتھی، امین كواس پرہرلحاظ سے برتری اور فوقیت حاصل تھی ، اسكے علاوہ اكثرامراء امین رشیدكے طرف دارتھے، فوج كے بڑے بڑے افسربھی اسی كے چاہنے والے تھے، ا سكے مقابلہ میں مامون كی تكیہ گاہ اور پناہ گاہ كیاتھی ...لوگ...نہیں... درباری نہیں، فوج نہیں، عباسی خاندان نہیں، اس سے معلوم ہوتاہے كہ مامون كوحكومت كرنے كے لئے ہرطرف سے خطرہ ہی خطرہ تھااور وہ كسی بھی صورت میںاپنی حكومت كوپائداراور باقی نہیں ركھ سكتاتھا۔

تین گروہ كم ازكم ضروراس كے مقابلے میں تھے، ۔

۱۔ علوی شیعہ۔ ۲۔ اعراب۔ ۳۔ امین اور خاندان بنی عباس۔

اس كے علاوہ خوداہل خراسان بھی اب اس سے ناراض تھے اور اس كی حكومت كے لئے خطرہ ثابت ہورہے تھے ان چیزوں كومدنظرركھتے ہوئے مامون كے لئے كچھ راہ حل تھے جن كے ذریعہ وہ اپنی حكومت كوبچاسكتاتھا۔

۱۔ علویوں اور شیعوں كی بغاوت كوسركوب كرنا(صلح یاشمشیركے ذریعہ)۔

۲۔علویوں سے عباسی حكومت كے لئے جوازاور مشروعیت كی سرٹیفكیٹ حاصل كرنا۔

۳۔ عربوں كااعتمادحاصل كرنااور ان میں محبوبیت پانا۔

۴۔ اپنی حكومت كے جوازكے لئے ایرانیوں اور خراسانیوں سے سرٹیفكیٹ حاصل كرنا۔

۵۔ علویوں كواہل دنیاثابت كرتے ہوئے ان كی محبوبیت اور احترام كوختم كرنا۔

۶۔ اپنے لئے ہرخطرے سے محفوظ رہنے كے لئے اسباب فراہم كرنا۔۷۔ عباسیوں كو راضی اور خوشنودركھنا۔

جی ہاں! یہ سب ایسی راہ حل ہیں جوصرف اور صرف امام رضاعلیہ السلام كی ولایت عہدی كے ذریعہ ہی انجام تك پہنچ سكتی ہیں اور خاص كرامام رضاعلیہ السلام جیسی محبوب شخصیت كے خطرے سے بھی وہ محفوظ ومصون رہ سكتاہے امام رضاعلیہ السلام كی ولایت عہدی ہی كے ذریعہ وہ علویوں كوخلع سلاح بھی كرسكتاتھا، ان كی محبوبیت بھی ختم كرسكتاتھا (یہ بتلاتے ہوئے كہ علوی لوگ بھی اہل دنیاہیں) ان سے ا ورایرانیوں سے جواہل بیت كی مشروعیت اور جوازكامدرك لے سكتاتھا ، عباسیوں اور عربوں میں یہ آشكاركیاكہ اگراپنے بھائی كوقتل كیالیكن حكومت كواس كے اہل اور سزاوارشخص تك پہنچایا۔

تجزیہ وتحلیل

كچھ چیزیں ایسی ہیں جوكہ مامون كے اخلاص اور امام كی ولایت عہدی كوپوری طرح مشكوك بنادیتی ہیں، اگرواقعا مامون امام كوایمان اور عقیدے كی بنیادپر خلافت دیناچاہتاتھا تو:

۱۔ امام كوكیوں زبردستی مدینے سے مرو، خراسان لایاجب كہ مدینے میں رہ كربھی انہیں خلیفہ یاولی عہدبناسكتاتھااور خودخراسان میں ان كانمائندہ رہ سكتاتھا۔

۲۔ اس نے كیوں حكم دیاكہ امام كومشكل ترین راستوں بصرہ، اہوازاور فارس سے لایاجائے اور كوفہ وقم سے نہ لایاجائے كہ وہاں كہ اكثریت شیعہ تھی، اگروہ مخلص ہوتاتوامام كااستقبال كرنے كی اس كے لئے زیادہ اسباب فراہم ہوسكتے تھے اور اس میں اسی كافائدہ تھا۔

۳۔ مامون نے كیوں مذاكرہ كرتے وقت امام كوخلیفہ اور خودكوولی عہدقراردیاجب كہ ولی عہدكے منصب پرامام جوادعلیہ السلام كوفائزكرسكتاتھا یایہ منصب امام كے اختیارمیں دے سكتاتھا۔

۴۔ امام كاولی عہد ہونے كاكیافائدہ تھاجب كہ اس وقت امام مامون سے ۲۰سال بڑے تھے۔

۵۔ امام نے جب حكومتی امورمیں دخالت كرنے سے انكاركردیاتویہ كس قسم كی ولایت عہدی تھی اور اس كاكیافائدہ تھا؟

۶۔ اگرمامون ولایت عہدی یاخلافت دینے میں مخلص تھاتوامام كے قبول نہ كرنے كی صورت میں اس نے كیوں امام كوقتل كرنے كی دھمكی دی؟!

۷۔ اگرمامون اتناہی مخلص تھا توامام كی شہادت كے بعدكیوں امام جوادعلیہ السلام كوجوكہ كمسن بھی تھے ولی عہدنہیں بنایا؟

۸۔ مشہورواقعہ كے مطابق كیوں مامون نے ا مام كونمازعیدپرجاتے وقت آدھے راستے سے واپس لایا، كیاوہ امام كے انقلاب لانے سے ڈرنہیں گیا؟

۹۔ كیوں مامون زبردستی امام كواپنے ساتھ بغدادلے جاناچاہتاتھا كیااسے امام سے بغاوت یاتختہ الٹنے كاڈرتھا؟

۱۰۔ اور پھركس بناپرمامون نے امام كوشہیدكردیا؟

امام رضا علیہ السلام كے ولایت عہدی قبول كرنے كی دلیلیں

۱۔ اگرامام رضاعلیہ السلام ولایت عہدی قبول نہ كرتے توان كی ذات كے علاوہ تمام علویوں ، شیعوں اور دوستداران اہل بیت كوخطرہ تھا، لہذالازم تھا كہ امام اپنی اور اپنے چاہنے والوں كوبچائیں، خاص كرامام كاوجودہرزمانے كے لئے لازم اور ضروری ہوتاہے تاكہ لوگوں كی ہدایت كریں، انہیں فكری وفرہنگی مشكلات سے نجات دیں، كفروالحاد كی دیواروں كوتوڑكرلوگوں كوخداشناسی كی طرف لے جائیں امامت كافریضہ انجام دیتے ہوئے لوگوں كوان كے ہدف اور مقصدسے آگاہ كریں اس بناء پرامام نے اپنے شرعی فریضے كوانجام دیتے ہوئے اس منصب كوقبول كیا۔

۲۔ عباسیوں سے جوكہ اہل بیت كے سرسخت دشمن تھے قبول كروایاكہ خلافت آل محمدكاحق ہے۔

۳۔ ولایت عہدی كوقبول كیاتاكہ لوگ آل محمدكوسیاست كے میدان میں حاضرپائیں اور كوئی یہ نہ كہے كہ یہ لوگ جوعلماء اور فقہاء تھے سیاست اور دینوی امور سے باخبرتھے۔

۴۔ دشمن ودوست سے اعتراف كروائیں كہ خلافت ہماراحق ہے جس طرح حضرت علی علیہ السلام نے شوری میں شركت كركے اس كواپناحق ثابت كیا۔

۵۔ مامون كے مكروہ چہرے سے نقاب ہٹاكراس كی مكروہ پالیسی اور سازش كوآشكاركردیاتاكہ لوگ اس كے بارے میں شك وشبہ میں مبتلانہ ہوں۔

اگرامام رضاعلیہ السلام اس منصب ولایت عہدی كوقبول نہ كرتے تواس صورت میں جان بھئی جاتی، شیعہ اور دوست بھی مشكلات میںمبتلاہوجاتے اور امام اہداف تك بھی نہ پہنچ پاتے لیكن ولایت عہدی كے منصب كوقبول كركے دشمن سے انہوں نے اپنے خلافت كے حقدارہونے اور مامون اور عباسیوں كے غاصب ہونے كوسب پرآشكاراور عیاں كردیا۔ مامون كی تمام شازشوں كوسب پربے نقاب كردیا مختلف ادیان اور مكاتب مثلاجاثلیق، راس الجالوت، عمران صائبی جوكہ اپنے زمانے كے بہت بڑے عالم تھے، كے ساتھ مناظرے كركے، انہیں شكست دے كرمكتب اہل بیت كوحق ثابت كردیااس خلافت كاحقدار صرف اپنے آپ كوثابت كردیا۔ حقیقت میں مامون چاہتاتھا كہ امام كوان كے مرتبہ اور مقام سے نیچے لائے لیكن یہاں پربھی امام نے اس كی بدنیتی كوفاش كر دیا۔

خلاصہ یہ كہ عہدمامون میں اگرچہ مامون كی نیت خراب تھی لیكن امام نے ولایت عہدی كافائدہ اٹھایا اور دنیاوالوں پرمكتب اہل بیت كی حقانیت كوثابت كردیا اور اس كے علاوہ شیعہ بلكہ اسلام ومسلمین كوعزت وعظمت اور سربلندكركے ہمیشہ كے لئے سرفرازاور جاودان كردیا

 


source : http://www.shiastudies.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حسینیت اور یزیدیت کی شناخت
امام ہادی علیہ السلام اور اعتقادی انحرافات کے ...
حضرت ولی عصرؑ کی ولادت باسعادت
امام محمد باقر عليہ السلام کا عہد
قاتلین حسین (ع) کی حقیقت
کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ پیغمبر خدا (ص) نے دایہ نہ ...
عصمت حضرت فاطمہ زہرا سلام الله عليہا
امام جعفرصادق (ع): ہمارے شیعہ نماز کے اوقات کے ...
حضرت امام علی علیہ السلام کی شان میں چالیس احادیث
دربار یزید میں امام سجاد(ع) کا تاریخی خطبہ

 
user comment