احادیث میں اصحاب امام(عج) کی صفات اور خصوصیات کو اس طرح بیان کیا گیاہے:
۱۔ خدا اور اپنے امام کے بارے میں عمیق معرفت رکھنا:
امام صادق علیہ السلام سے نقل ہواہے : '' امام مہدی علیہ السلام کے اصحاب کے دلوں میں ذات خدا کے بارے میں کسی قسم کا شک نہیں ہے۔( بحار،ج۵۲، ص۳۰۷، ح۸۲.)امام سجاد علیہ السلام سے نقل ہونے والی ایک روایت میں غیبت کے دور میں انتظار کرنے والے مؤمنین کی صفات کو اس طرح بیان کیا گیاہے: '' وہ امام زمانہ علیہ السلام کی امامت پر عقیدہ رکھنے والے ہوں گے۔‘‘( کمال الدین، ج۱، ب۳۱، ح۲.)اور اس اعتقاد کا سرچشمہ عقل اور فہم ہے۔ امام سجاد علیہ السلام نے مزید فرمایا: اللہ تعالی نے انہیں عقل فہم اور ایسی معرفت عطا کی ہے کہ ان کے نزدیک غیبت مشاہدہ کے قائم مقام ہے۔
۲۔مکمل اطاعت:
صحیح معرفت کا نتیجہ یہ ہے کہ امام علیہ السلام کی ہر لحاظ سے اطاعت کی جائے۔ امام صادق علیہ السلام سے نقل ہواہے کہ '' ان کی اپنے امام کی اطاعت، کنیز کی اپنے مولا کی فرمانبرداری سے زیادہ ہے۔‘‘( بحار،ج۵۲، ص۳۰۷، ح۸۲.)
۳۔ عبادت اور اُستواری (صلابت):
وہ اپنے پیشوا اور امام کو اپنا آئیڈیل قرار دیتے ہوئے دن رات کو اپنے معبود کے ساتھ دعا اور مناجات میں گزار دیں گے۔ امام صادق علیہ السلام نے ان کے بارے میں فرمایا ہے: وہ راتوں کو عبادت کریں گے اور دن کو روزہ سے ہوں گے۔( یوم الخلاص،۲۲۴.)اور ہرحال میں خدا کی یاد ان کے دلوں میں تجلی کرے گی۔
خدا کی ہمیشہ یاد ہی انہیں طاقتور مرد بنائے گی کہ کوئی چیز ان کی صلابت اوراستواری کو ختم نہیں کرسکے گی۔ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: '' وہ ایسے مرد کہ گویا ان کے دل لوہے کے ٹکڑے ہیں۔‘‘( بحار،ج۵۲، ص۳۰۷، ح۸۲.)
۴۔ جانثار اورشہادت کو چاہنے والے:
خدا اور امام کی صحیح معرفت نے انسانیت کی حقیقت اور زندگی کے بارے میں ان کی نظر کو عمیق کردیاہے اور زندگی کے مقصد اور ہدف کے بارے میں ایک صحیح معرفت پیدا کرتے ہوئے، وہ اس چیز کو سمجھ جائیں گے کہ زندگی کا مقصد کمال کو حاصل کرنا ہے اور کمال کے حصول کا واحد راستہ اپنے آپ کو خدا اور دین خدا کے لئے وقف کرنا ہے۔ لہذا وہ ہر قسم کی جانثاری اور ایثار کے لئے حاضر ہوں گے ۔امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:امام مہدی علیہ السلام کے اصحاب، میدان جنگ میں ان کے اردگرد چکر لگائیں گے اور اپنی جان سے ان کی حفاظت کریں گے۔( بحارالانوار،ج۵۲، ص۳۰۷، ح۸۲.)خدا اور امام کی معرفت رکھنے والے ان لوگوں کی آخری آرزو یہ ہوگی کہ وہ راہ خدا اور امام کی رکاب میں جام شہادت نوش کریں۔ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:راہ خدا میں شہادت ان کی آرزو ہوگی۔( بحارالانوار،ج۵۲، ص۳۰۷، ح۸۲.)
۵۔ شجاعت اور دلیری:
امام مہدی علیہ السلام کے اصحاب اپنے مولا کی طرح شجاع اور دلیر مرد ہوں گے کہ جو خدا کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتے ۔امام علی علیہ السلام نے ان کی صفت بیان کرتے ہوئے فرمایا: وہ سب جنگل سے نکلنے والے شیروں کی طرح ہیں کہ اگر ارادہ کریں تو پہاڑ کو اپنی جگہ سے اُکھاڑ دیں گے۔‘‘( یوم الاخلاص،ص۲۲۴.)
۶۔صبر و حلم:
عالمی ظلم کے خلاف جنگ اور عدل و انصاف کے قیام کے لیے بہت ساری مشکلات اور تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ امام علیہ السلام کے اصحاب، امام مہدی علیہ السلام کے عالمی مقاصد کے حصول کے لئے ہر قسم کی مشکلات اور مصیبتوں کو تحمل کریں گے ، لیکن اخلاص اور انکساری کی وجہ اسے حقیر شمارکریں گے۔ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: وہ ایسے لوگ ہیں جو راہ خدا میں صبر اور حلم اختیار کرنے کی بناپر اللہ تعالی پر احسان نہیں جتلائیں گے اور اپنے جان کو راہ خدا میں پیش کرنے پر فخر و مباہات نہیں کریں گے اور انہیں بڑا شمار نہیں کریں گے۔‘‘( منتخب الاثر، فصل،۶، ب۱۱، ح۴.)
۷۔ اتحاد و یگانگت:
وہ اپنے ذاتی مفادات کو چھوڑ کر ہر چیز کو ایک مقصد اور ہدف کے لئے انتخاب کریں گے اور ایک جھنڈے تلے جمع ہوکر قیام کریں گے۔ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: '' وہ سب متحد اور ہم آہنگ ہیں۔‘‘( یوم الاخلاص، ص۲۲۳.)
۸۔ زہد و تقویٰ:
امام علی علیہ السلام ، امام مہدی علیہ السلام کے اصحاب کی صفت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: وہ اپنے اصحاب سے بیعت لیں گے کہ سونا اورچاندی ، گندم اورجو کو ذخیرہ نہ کریں ۔‘‘( یوم الاخلاص، ص۲۲۳.)
اُن کا مقصد اعلی اور بلند ہے اور وہ ایک عظیم مقصد کے لئے اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں ،لہذا دنیا اور مادی اشیاء ان کے سامنے رکاوٹیں نہیں ہونی چاہئیں۔ لہذادنیا کے زرق و برق اور شان و شوکت کو دیکھ کر جن کے دل دھل جاتے ہیں ان کی امام کے اصحاب میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
البتہ اس بات کو فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ یہ صفات اور خصوصیات ایک مرتبہ بنی انسان میں پیدا نہیں ہوتیں بلکہ ان کے حصول کے لئے سالہا سال کوشش کرنی چاہئے ۔ لہذا غیبت کے دور میں امام مہد ی علیہ السلام کے اصحاب، اپنی تربیت اور خود سازی میں مشغول ہوتے ہیں۔
source : http://shiastudies.net/