اردو
Monday 22nd of July 2024
0
نفر 0

امریکہ کی فلم انڈسٹری ہالی وڈ اور نظریہ مہدویت کی تخریب

پہلا نظریہ: طاقت اورمادی علوم کی حاکمیت

اس نظریے کی حامی چند گروہوں پر مشتمل ہیں : ایک گروہ کا عقیدہ ہے کہ شر اوربرائی انسان کی زندگی کا حصہ ہے اوراس سے جدا نہیں ہوسکتے، لہذا جتنا جلدی ہوسکے انسانی زندگی کا خاتمہ ہوناچاہئے ۔ یہ گروہ اپنے اس نظریے کوعملی جامہ پہنانے کیلئے دنیا کو تباہ و برباد کرنے کے لئے استعماری طاقتوں کی حمایت کرتاہے اور یہ گروہ نھیلسٹ یا بیہودہ اوربے مقصد زندگی کے نام سے معروف ہے۔

دوسرا گروہ کہتاہے کہ علوم اورٹیکنالوجی کی حیران کن ترقی اور وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے اسلحہ فراہم ہونے کی وجہ سے انسانی معاشرہ تباہی کے دھانے پر پہنچ گیاہے اورعنقریب وہ اپنے ہاتھوں سے اپنی زندگی کا خاتمہ کرد ے گا، لہذا ہمیں کوئی راہ حل نکالنا ہوگا۔اس نظرئیے کے تحت بعض لوگ اس کا واحد راہ حل ایک عالمی حکومت کی تشکیل قراردیتے ہیں اوروہ کہتے ہیں کہ تمام انسان ایک ہی نظام اور رہبرکے تحت ہونے چاہیں ،یہ نظریہ اسے گلوبل ولیج کے نام سے یاد کیا جاتاہے)تاکہ حکمرانوں کے مفادات کے ٹکراؤ سے ایٹمی جنگ نہ ہو۔

اس بارے میں دنیا پرحکومت کے خواب دیکھنے والی عالمی حکومتوں کی کوششیں قابل دید ہیں، سوویت یونین کی قدرت کے خاتمہ کے بعد فی الحال مغرب اپنے آپ کو اس دنیا کا واحد حکمران خیال کرتاہے اوراس مقام کے حصول کے لئے پروپیگنڈاکے مختلف قسم کے وسائل کا استعمال کررہاہے۔

مغربی طاقتیں ایک طرف سے دنیا کے مستقبل کے بارے میں نا اُمیدی پھیلاتے ہوئے انسانوں کو آرام و سکون کے لئے ایک پناہ گاہ رکھنے کے لئے مائل کررہی ہے اور دوسری جانب پروپیگنڈا کے مختلف وسائل اوردنیا کے افکار میں نفوذ کے ذریعے فقط مغرب کو اس عالمی مشکل کے حل کرنے پر قادربتارہی ہیں۔

اسی بارے میں یورپ کا سب سے زیادہ مؤثر وسیلہ فلم انڈسٹری ہے اورفلمیں انسانوں کے افکار اورذہنوں پر بہت زیادہ اثرچھوڑتی ہیں اور مستقبل نے انسان کے لئے ایک خاص اہمیت حاصل کرلی ہے لہذا مغرب کی یہ کوشش ہے کہ وہ دنیا کے مستقبل کو تاریک اورخونی پیش کرے تاکہ اس کے تحت اوراپنے مذموم اورمنحوس مقاصد تک پہنچ جائے۔

امریکہ، صہیونی دولتمندوں کی مدد اوردنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری (ہالیوڈ) رکھنے کی وجہ سے سالانہ تقریباً سات سو فلم ریلز کرتاہے اور یہ فلمیں تقریباً ۸۰فی صد عالمی چینلزاور سینماؤں کومہیا کرتاہے یہ تمام فلمیں مغرب کی دنیاپر حکومت کے اہداف کے مدِ نظر تیار کی گئی ہیں اور انہی مقاصد کو آگے بڑھارہی ہیں۔

دوسرا نظریہ: احکام الہی کی حاکمیت اوردنیا پر موّحد انسانوں کی قیادت

اس نظرئیے کی بناپر بشریت کی نجات کا واحد راستہ دین اوراحکام الہی پرعمل ہے اور اس نظرئیے کے قائل لوگ معتقد ہیں کہ یہ کام الہی نمائندے کے ہاتھوں عالمی حکومت کی تشکیل کے ذریعے ہی ممکن ہے اورالہی ادیان نے اپنی اپنی تعلیمات کی بناپر اس نظرئیے کو پیش کیاہے۔

دین یہود کا عقیدہے کہ بشریت کی نجات کے لئے حقیقی مسیح ظہور کریں گے ،دین عیسائیت بھی بشریت کی نجات کے لئے حضرت عیسی علیہ السلام کی دنیا میں بازگشت کے معقتد ہیں اوردین اسلام کے پیروکار بھی مہدویت کا مکمل نظریہ بیان کر کے انسانوں کی نجات کے لئے احکام اسلام کی بنیاد پر ایک عالمی حکومت کے قیام کے قائل ہیں۔

اس دینی نظرئیے کو پیش کرنے کا مقصد، عالمی سطح پر نا انصافی اور ظلم و ستم سے مقابلہ کرنا ہے اس وجہ سے اس دنیا کی بڑی طاقتوں نے اس الہی اور دینی تفکر اور نظرئیے کا مقابلہ کرنا شروع کیاہواہے اورمختلف حیلوں اوربہانوں سے مہدویت کے نظرئیے میں تحریف کررہے ہیں۔

اس تحریف کا ایک راستہ دنیا کے لوگوں میں مایوسی اورنا اُمیدی کو پیدا کرناہے اور مستقبل کو تاریک اور خوفناک بتاتے ہوئے یہ واضح کرنا ہی کہ دین، زندگی کے نظام کو چلانے کے قابل نہیں ہے اور ادیان کی تعلیمات اس دنیا کی موجود ہ مشکلات کو حل کرنے میں قاصر ہیں اوراس دنیا کی نجات کاواحد راستہ مغربی تفکر اورنظریہ ہے اوروہ مختلف قسموں کی فلموں ، کمپیوٹر کی گیمز اوردنیا میں مصنوعی جنگوں اوربحرانوں کوپیدا کرکے اپنے اس نظرئیے کو انسانی معاشروں میں پیش کررہے ہیں نمونہ کے طور پر یہا ں کچھ موارد پیش کرتے ہیں:

(۱)۔نوسٹر آدامس فلم: یہ فلم ایک فرانسیسی ڈاکٹر کی پیشین گوئی کی بناء پر بنائی گئی ہے، لیکن اس فلم کی اسٹوری مغرب کے دنیا پر قبضہ اورتسلط رکھنے کے اہداف کے مطابق لکھی گئی ہے۔

اس فلم میں اسلام کی نگاہ میں دنیا کے نجات دینے والے امام مہدی علیہ السلام کا'وحشت کے بادشاہ‘‘،' مغرب کے خلاف جنگ کے خدا‘‘اور 'مسیح کے مخالف‘‘ کے ناموں سے تعارف کروایا گیاہے اوریوں دنیا کے مستقبل وحشتناک قرار دیا گیا ہے اورمغرب کو فقط بشریت کی نجات کا ضامن قراردیا گیاہے۔بالآخر مغرب کا دنیا میں صلح قائم کرنے اوراسلام اورمسلمانوں کا امن و امان اورصلح کے مخالف کے طور پر تعارف کروایا گیاہے ۔

اس فلم میں حضرت مہدی علیہ السلام کے بارے میں آیاہے کہ وہ ایک خون بہا نے والے اوربے رحم انسان ہیں اوربہت سی جنگوں کے ذریعے بہت زیادہ عورتوں کو بیوہ اور بچوں کو یتیم کریں گے۔‘‘ آنحضرت (ع)کو عربی لباس میں دکھایا گیاہے اوروہ ایک بٹن دبا کر ہر کام کو انجام دے سکتے ہیں اوروہ اس مطلب کو دیکھنے والوں کے ذہنوں میں ڈال رہے ہیں کہ ہمیں متحد ہوجانا چاہئے اوران کے قیام کے سامنے رکاوٹ ڈالنی چاہئے۔ کیونکہ وہ دنیا کے لوگوں کے لئے نا امنی اورمصیبت کے علاوہ کچھ بھی نہیں لے کر آئیں گے دنیا کے لوگوں کو ان سے متنفر ہونا چاہئے اوران سے دور رہنا چاہئے۔

(۲)۔'روز استقلال فلم‘‘: اس فلم کی اسٹوری خیالی ہے اوراس میں امریکہ کو خلائی حملہ کے مد مقابل بشریت کا نجات دھندہ دکھایا گیاہے ۔ آخرکار امریکہ کے استقلال کے دن اس کی بری فوج کو کامیاب ہوتے اور دشمن کو شکست کھاتے ہوئے دکھایا گیاہے۔

(۳)۔کمپیوٹر کی گیم: 'پرشین گلف کی جہنم‘‘ کہ ' یامہدی ‘‘ کے نام سے معروف ہے۔اس فلم میں پرشین گلف بالخصوص ایران کو دنیا میں دہشتگردی کی تحریکوں کا مرکزقرار دیا گیاہے اورامریکہ اس علاقے میں اپنی فوج بھیج کر ایسی تحریکوں سے مقابلہ کرتے ہوئے دکھایا گیاہے۔

(۴)۔تل آبیب کی کانفرنس: اس کانفرنس میں مغربی دانشوروں نے اسلامی انقلاب ایران پرتجزیہ و تحلیل کرتے ہوئے اعتراف کیاہے کہ شیعوں کے دو نظرئیے ہیں: ایک سرخ نظریہ اورایک سبز نظریہ اوران کا عقیدہ ہے کہ شیعہ امام حسین علیہ السلام کے نام سے قیام کو شروع اورامام زمان علیہ السلام کے نام پر اس قیام کی حفاظت کرتے ہیں ۔اس کانفرنس میں آخری فیصلہ یہ کیا گیاہے کہ شیعوں کے اس سبز انتظار کو دنیا کے سامنے سیاہ کر کے دکھایاجائے اس کانفرنس کے بعد اس مقصد کے لئے کئی کتابیں، فلمیں اور کمپیوٹر کی گیمز منظر عام پر آتی ہیں ،جیسے صہیونی فلم، آرماگدون فلم اورکمپیوٹری گمیز، ماٹریکس، نفرین شدگان، سام ماجراجو، شیطان مقیم، قلعہ ولفن اشتائن کی طرف بازگشت، دلٹافورس، اقدام کا قیام اورطوفان صحرا (عراق پرحملہ) اوراسی طرح مندرجہ ذیل کتابیں:

(۱)۔ بعد کی جنگ۔ کاسپارواین برگر(امریکہ کے سابقہ وزیر دفاع)کی تحریر

(۲)۔ زمین ، بہت بڑا مرحوم سیارہ، نئی دنیا آنے والی ہے ،آپ اور سال ۲۰۰۰ ہم پر کیا آئے گا ، سال ۲۰۰۰ کے بحرانوں کے لئے انفرادی تیاری، بہت بڑی جنگ کے مد مقابل تیاری۔

نتیجہ:

مختصر طور پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ امریکہ کی فلم انڈسٹری (ہالی وڈ) کی سیاست مندرجہ ذیل نکات پر استوار ہے:

(۱)۔ لیبرالزم نظریئے کی حکمرانی اورانسان معاشرے کو دینی اورالہی احکام سے بے توجہ کرنا۔

(۲)۔ دنیا کی سیاسی اور انتظامی حالت کو خراب کرکے پیش کرنا اوردنیا والوں کے ذہن میں یہ ڈالنا کہ مغرب کی قیادت میں ایک عالمی حکومت قائم کرنا ضروری ہے۔

(۳)۔دنیا کی نجات کا واحد ذریعہ مغربی نظرئیے کی پیروی کرنے میں قرار دینا۔

(۴)۔اس مطلب کو لوگوں کے ذہنوں میں ڈالنا کہ دنیا کا مستقبل بہت تاریک اورخوفناک ہوگا اوراس مقصد کی تکمیل کے لئے خیالی فلمیں بنانا۔

(۵)۔مغربی استعمار کے خلاف اٹھنے والی انصاف پسند عالمی تحریکوں کے خلاف جنگ کرنا جیسے افغانسان ، عراق، بوسنیا، ایران ...ہیں۔

(۶)۔دینی تعلیمات اورثقافت کے خلاف یلغار اورمؤحدین اورمسلمانوں کو سچی الہی اقدارسے دور کرنا ۔

(۷)۔یہ بتایا جانا کہ دنیا کے موجودہ اورآئندہ کے بحرانوں کا واحد راہ حل مغربی سیاست کی پیروی ہے اوردنیا کا نظام فقط اعلیٰ علمی اور ٹیکنالوجی کی قدرت کی بنیاد پرچلتا ہے اور یہ قدرت فقط مغرب بالخصوص امریکہ کے اختیار میں ہے۔

(۸)۔بین الاقوامی اداروں جیسے اقوام متحدہ ، عالمی تجارت، عالمی امن وامان ، عالمی کانفرنس اورعالمی میڈیا کو دنیا کے مستقبل کی خاطرمغرب کے نظرئیے کے مطابق قرار دینا۔

 

 


source : http://www.shiastudies.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

آسمانی ادیان میں انتظار فرج کا عقیده
حکومت مهدي پر طايرانه نظر
حضرت زھرا (س) اور حضرت مہدی (عج)
عصر غیبت میں ہماری ذمہ داریاں
زمانہٴغیبت میں ہماری ذمہ داریاں
امام حسین علیہ السلام اورامام زمانہ(عج)کےاصحاب ...
معرفت امام کے بغیر موت جاہلیت کی موت/ ایک مناظرہ ...
ظہور مہدی (ع) کا عقیدہ اسلامی عقیدہ ہے
حضرت امام مہدی کی معرفت کی ضرورت
کیا غیر معصوم کو امام کہنا جائز نہیں ہے؟

 
user comment