اردو
Monday 19th of August 2024
0
نفر 0

امام حسن عسکری(ع) واحد امام معصوم جو حج بیت اللہ بجا نہ لا سکے

اس مختصر یادداشت میں امام حسن عسکری علیہ السلام کی حیات طیبہ کے بارے میں دو نکتے مد نظر رکھے گئے ہیں: 

1۔ امام حسن عسکری علیہ السلام کی ولادت سے قبل کے حالات 

2۔ امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت

یہ دو نکتے بہت اہم ہیں۔ 

امام محمد تقی الجواد علیہ السلام کے بعد کے دو ائمہ علیہما السلام پر اگر ایک طرف سے امامت اور اسلامی معاشرے کی راہنمائی، پیشوائی اور ہدایت کی ذمہ داری عائد تھی، تو دوسری جانب سے انہیں حضرت مہدی علیہ السلام کی غیبت و ظہور کے لئے ماحول فراہم کرنے کا فریضہ بھی عائد تھا چنانچہ امام جواد علیہ السلام کے بعد ائمہ علیہم السلام تک عام لوگوں کی رسائی کم ہوگئی۔ 

امام حسن عسکری علیہ السلام نے بہت دشوار حالات میں خفیہ زندگی بسر کی، اور اس طرح جئے کہ گھٹن اور محاصرے میں بھی اپنے فرائض پر عمل کریں چنانچہ امام حسن عسکری علیہ السلام واحد امام ہیں جو حج نہ بجا لا سکے کیونکہ گھٹن بہت شدید تھا اور آپ مسلسل قلعہ بند تھے۔ 

سوال یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ اور ائمہ طاہرین علیہم السلام نے امام مہدی علیہ السلام کی امامت اور غیبت و ظہور کے لئے ماحول کیوں فراہم کیا؟ اور جواب یہ ہے کہ ائمہ علیہم السلام شیعیان آل رسول(ص) کے درمیان شک و شبہہ باقی نہیں رکھنا چاہتے تھے کیونکہ اللہ کی مشیت یہی تھی کہ امام مہدی علیہ السلام پردہ غیبت میں چلے جائیں اور یقینی امر ہے کہ اگر رسول اللہ اور ائمہ طاہرین علیہم الصلوۃ والسلام یہ ماحول فراہم نہ کرتے تو شیعیان آل رسول(ص) شک و شبہے کا شکار ہوتے چنانچہ امام حسن عسکری علیہ السلام کے زمانے میں شیعیان اہل بیت(ع) کے لئے غیبت کا مسئلہ ایک نامانوس اور ناشناختہ مسئلہ نہ تھا۔ 

امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت کے بعد کے حالات کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ آپ(ع) نے تمام حالات و واقعات اور پروگراموں اور اہداف و مقاصد کو اس طرح سے مرتب کیا کہ مہدویت کا مسئلہ مسلمانوں کے مسلمات میں شمار ہونے لگا۔ یہ بھی ایک نہایت دشوار مشن تھا کیونکہ ان حالات میں مہدویت کے عقیدے کو سمجھنا بہت آسان نہ تھا؛ جس طرح کہ اگر عاشورا کا واقعہ نہ ہوتا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کا پورا اسلام نیست و نابود ہوجاتا، اسی طرح اگر امام حسن عسکری علیہ السلام نہ ہوتے تو مہدویت کا مسئلہ اس طرح نشوونما نہ پاتا اور یہ اعتقاد مسلمات میں شمار نہ ہوسکتا۔ 

امام حسن عسکری علیہ السلام بھی نوجوان ہی تھے جب آپ نے عباسی استبدادیت کے زہر قاتل کے ذریعے جام شہادت نوش کیا۔ امام جواد علیہ السلام پچیس سال کی عمر میں شہید ہوئے تھے اور امام حسن عسکری علیہ السلام 28 سال کی عمر میں جام شہادت نوش کرگئے؛ کم عمری میں آپ(ع) کی شہادت سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ(ع) کس گھٹن کے دور سے گذرے ہیں؛ چنانچہ جب ائمہ طاہرین علیہم السلام کو اس طرح محدود و محصور کیا جاتا ہے، ان کی شہادت کا وقت بھی جلدی آن پہنچتا ہے اور حکومت وقت کے لئے ان کا قتل زیادہ آسان ہوجاتا ہے۔ 

امام حسن عسکری نے اپنے محدود رابطوں کے ذریعے شیعہ بزرگوں کو امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں کافی شافی اطلاعات منتقل کی تھیں اور امام مہدی علیہ السلام کے ماحول فراہم کرنے کے سلسلے میں آپ(ع) کا ایک اہم اقدام یہ تھا کہ آپ(ع) نے امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کے بعد معدودے چند اصحاب کو آپ(ع) کا دیدار کرایا اور یہ چند افراد امام کے اصحاب خاص اور نہایت قابل اعتماد افراد تھے۔ یعنی یہ کہ یہ افراد معمولی افراد نہ تھے بلکہ 100 فیصد شیعہ تھے چنانچہ، چونکہ یہ افراد معاشروں میں موجود اور حاضر تھے اور عوام کے نزدیک بھی بہت محترم و موثق تھے اسی بنا پر وہ جو بھی شیعیان آل محمد(ص) سے کہتے لوگ بلا چون وچرا قبول کرلیتے تھے گویا یہ سب اللہ کی مشیت کے عین مطابق تھا کہ اس خاص مرحلے میں ایسے بزرگ معاشرے میں موجود ہوں جو سب کے لئے قابل اعتماد ہوں اور یوں اللہ کے آخری ولی کے انتظار سے متعلق اسلامی تعلیمات اور اللہ کے وعدے عوام تک منتقل ہوں اور انتظار مہدی کے لئے ماحول فراہم ہوجائے۔ پس امام مہدی علیہ السلام کی غیبت و ظہور اور انتظار کے لئے ماحول یہیں تیار ہوا۔ 

امام حسن عسکری علیہ السلام نے سابقہ ائمہ علیہم السلام کی سنت پر عمل کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کے ارشادات لوگوں تک پہنچائے، شیعیان اہل بیت(ع) کے فرائض بیان کئے، منتظرین کے فرائض واضح کئے اور اپنے آباء طاہرین کی مانند اسلامی دنیا کے مختلف شہروں میں اپنے وکلاء اور نمائندے متعین کئے؛ جیسا کہ ابن بابویہ قم میں امام حسن عسکری علیہ السلام کے وکیل تھے اور حتی کہ وہ وکالت نامہ آج بھی کتب حدیث میں موجود ہے جس میں امام(ع) نے ابن بابویہ کو اپنا وکیل مقرر فرمایا ہے اور یہ سب بھی امام زمانہ علیہ السلام کے لئے حالات مناسب بنانے کے الہی مشن کا تسلسل تھا۔ اور اس طرح امامت کا راستہ رکا نہیں بلکہ امام معصوم کے نائبین خاص اور پھر نائبین عام کے ذریعے امامت کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فارس نیوز ایجنسی کے ساتھ صوبہ ہرمزگان کی جامعات میں امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے نمائندے، قرآن و نہج البلاغہ کے مترجم اور حوزہ و جامعہ کے استاد حجت الاسلام علی اکبر میرزائی، کے انٹرویو سے ماخوذ۔ اردو ترجمہ: ف۔ح۔مہدوی۔


source : http://www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

زندگی نامہ حضرت امام حسین علیہ السلام
پیغمبر (ص) امامت کو الٰہی منصب سمجھتے ہیں
چنداقوال از حضرت امام جواد علیہ السلام
سيد المرسلين ص کي علمي ميراث کے چند نمونے ( حصّہ ...
خصائص اہلبیت (ع)
امام حسین (ع)کی زیارت عرش پر اللہ کی زیارت ہے
عورتوں کی تعلیم کے سلسلے میں حضرت زہرا کا کردار
فاطمہ (س) کی معرفت لیلۃ القدر کی معرفت ہے
ائمہ معصومین علیہم السلام نے ایسے دورحکومت -5
اقوال حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام

 
user comment