چنانچہ مسلمان بالعموم اور شيعہ بالخصوص منتظر ہيں کہ پوري دنيا ميں عدل و علم و توحيد و ايمان و مساوات و اخوت قائم ہو اور بےشمار آيات کريمہ اور احاديث شريفہ کا موعود پيشوا ظہور کرے اور اسلام کے توحيدي آئين کو شرق و غرب عالم ميں نافذ کرے اور امت واحدہ، حکومت واحدہ، قانون واحد، نظام واحد کو قائم کرکے افراد بشر کو متحد، يک صدا، ہم قدم اور بہم پيوستہ بنا دے-
تاريخ، فلسفۂ اديان اور قرآن و احاديث سے ظاہر ہوتا ہے کہ انتظار تمام اديان ميں آب حيات کا کردار ادا کرتا رہا ہے اور سب کي بقاء کا راز ہے- اور آج بھي يہ اسلامي معاشرے کي بقاء کا عامل ہے-
ايک وسيع نگاہ:
انتظار کي شيعي اور اسلامي نوعيت مسلمانوں اور شيعيان آل رسول (ص) کي نگاہ کي بلندي کا ثبوت ہے جبکہ دوسري قوميں منتظر ہيں کہ دوسري قوموں پر تسلط جمائيں، ان کي رقيب قوميں نيست و نابود ہوجائيں اور يہ ان کے وسائل کا استحصال کريں اور دنيا ان کے ہوٰي و ہوس کے زير تسلط آئے؛ ان کي بڑي کمپنياں دوسري قوموں کي منڈي اور تجارت پر مسلط ہونے اور ان کو غلام بنانے کے منتظر ہيں؛ آج کي بےمقصد دنيا ميں کلبوں اور برائي کے مراکز کے سامنے درجنوں افراد افراد ان مراکز کا دروازہ کھلنے کے منتظر ہيں؛ ان ہي حالات ميں ايک مسلمان اس دن کا انتظار کررہا ہے جب دنيا حق و عدل و توحيد اور اسلامي کي عالمي حکومت کے پرچم تلے متحد ہو اور تمام ناانصافيوں کا خاتمہ ہو اور يہ بے معني فاصلے خلق خدا کے بيچ سے رخت سفر باندھ ليں-
مسلمان اس روز کے منتظر ہيں جب دنيا بھر ميں غربت اور بدبختي اور جہل و ناداني کي بيخ کني ہوگي اور معاشروں کي بصيرت کامل ہوگي اور صالح و منصف افراد ان کي باگ ڈور سنبھاليں گے؛ جغرافيائي، قومي اور ديني اختلافات اور باطل سياستيں، حکومتيں اور مسالک کا خاتمہ ہوگا-
يہي انتظار پوري انسانيت کے لئے خير و سعادت اور آزادي و مساوات اور آسائش و رفاہ و علم و ترقي اور عدل و نيک بختي کے اسباب فراہم کرتا ہے- يہ انتظار انسان کو محکم و با استقامت، با ارادہ اور تسلط ناپذير، مستقل اور شجاع اور بلند ہمت بناتا ہے-
يہ انتظار ايک لفظ نہيں بلکہ عمل و حرکت و تحريک و جہاد ہے، صبر و استقامت ہے-
منبع: "امامت و مهدويت" ، تأليف: آيت الله العظمي صافي گلپايگاني-
source : www.tebyan.net