اپني اس تحرير ميں ہم امام مھدي عليہ السلام کے منکرين کي طرف سے پيش کي جانے والي چند ضعيف دليلوں کي طرف اشارہ کريں گے تاکہ قارئين کو يہ سمجھنے اور باور کرنے ميں آساني ہو جاۓ کہ امام زمانہ کے منکر ان کي ذات کےخلاف کيسي ناپاک سازشوں ميں مصروف ہيں:
ماضي اور عصر حاضر کے بعض علمائے اھل سنت نے امام مھدي عليہ السلام کے بارے ميں مستقل کتابيں بھي لکھيں ھيں جيسے ابونعيم اصفھاني نے "مجموعہ الاربعين (چاليس حديث)، اور سيوطي نے کتاب "العرف الوردي في اخبار المھدي عليہ السلام" -
بعض علمائے اھل سنت نے عقيدہ مھدويت کے دفاع اور اس عقيدہ کے منکرين کي ردّ ميں علمي بيانات اور احاديث کي روشني ميں امام مھدي عليہ السلام کے واقعہ کو يقيني اور غير قابل انکار مسائل ميں شمار کيا ھے جيسے "محمد صديق مغربي" کہ جنھوں نے "ابن خلدون" کي ردّ ميں ايک کتاب لکھي اور اس کي باتوں کا دنداں شکن جواب ديا ھے-
پہلا سبب عبداللہ بن سبا
کچھ اہل سنت کے نام نہاد لوگوں نے اپني معتبر حديثوں کي کتب ميں امام مہدي (عج) پر سينکڑوں احاديث اور باب المہدي يا کتاب المہدي جيسے عناوين کو نظر انداز کرتے ہويے ڈھٹايي سے يہ کہنا شروع کر ديا کہ عقيدہ مہدويت صرف شيعہ عقايد ميں سے ہے اور انہوں نے اس عقيدے کو دوسرے مذاہب خصوصاً يہوديوں سے ليا ہے، يعني صدر اسلام ميں مادي فوائد کے حصول اوراسلام کي بنيادوں کو کھوکھلا کرنے کي غرض سے يہوديوں کي ايک جماعت نے اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اپنے مخصوص مکر وفريب سے مسلمانوں کے درميان مقام بنا ليا تھا، جس کا مقصد مسلمانوں کے درميان تفرقہ اندازي اپنے عقايد کي اشاعت اورمسلمانوں کے استحصال کے علاوہ کچھ اورنہ تھا ، ان ہي ميں سے ايک " عبداللہ بن سبا" ہے جس کوان کا نماياں فرد تصور کرنا چاہے ،پس اس عقيدے کي ترقي کے دو سبب ہيں - 1- بيروني سبب 2- اندروني سبب - چنانچہ المہدي في الاسلام کے مصنف لکھتے ہيں :
" کانت الشيعہ الفرق الاسلاميہ الي التعليق بہٰذہ الاسطورة الّتي ترتکز في وجود ہا عاملين ، خارجيّ يہودي وقد دخل ہذا العامل اليہودي البيئة الاسلاميہ علي يد عبداللہ بن سبا"( المہديہ في الاسلام سعد حسن ، ص 48- 60 الشيعہ والتشيع احسان ظہير الہي، ص 378 کے بعد)( جاری ہے )
source : www.tebyan.net