رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح بعض شاعروں سے ملاقات میں فرمایا: شعراء کو امانتداری کے ساتھ اخلاص و معنویت کی حفاظت اور اسے آئندہ نسلوں تک منتقل کرنا چاہیے۔
جشن مولود کعبہ؛ رہبر معظم: اخلاص و معنویت کو امانتداری کے ساتھ آئندہ نسلوں تک منتقل کرنا چاہیے
ابنا: رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے آج صبح بعض شاعروں نےمولود کعبہ امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سےملاقات کی اور اپنے مذہبی ، اخلاقی اور اسلامی بیداری پر مشتمل اشعار رہبر معظم انقلاب اسلامی کے سامنے پیش کئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس ملاقات میں شاعروں کے اندرپائی جانے والی بہت ہی قوی اور غنی صلاحیتوں کو اپنی عظمت و بلندی کی طرف شعر کے پلٹنے کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: مستقبل قریب میں خوش ذوق جوانوں کے پختہ اور گہرے ذوق سے ملک میں شعر کی عظیم اور بلند عمارت تعمیر ہوجائے گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خداداد ذوق اور اللہ تعالی کی عطا کردہ صلاحیتوں سے استفادہ کرنے کے لئے مذہبی اور سنتی شعر کی مناسب ظرفیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: شاعروں کے لئے اللہ تعالی کی اس نعمت کا شکر یہ ہے کہ وہ ایسے آثار خلق کریں جن میں گرانقدر اور قیمتی مطالب موجود ہوں جو درحقیقت اللہ تعالی کے حقائق اور اس کی معرفت کو بیان کرنے کے بہترین گنجینوں اور عمدہ نمونوں پر مشتمل ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شاعران اہلبیت (ع) کو جوانوں اور عوام کے اجتماعات میں عرفانی، معرفتی اور اخلاقی اشعار پڑھنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: اعلی اخلاقی مضامین پر مشتمل اشعار دلوں میں روشنی اور معنوی انقلاب پیدا کرتے ہیں اور اس کے ساتھ اچھے ، مفید اور سنگين اشعار مخاطب کے ذہن کو بھی بلندی اورکمال عطا کرتے ہیں اور یہ چیز معاشرے کےشعراء اور مداحوں کے وظائف میں شامل ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مناجات کوسنتی شعر خلق کرنے کا ایک اور میدان قراردیتے ہوئے فرمایا: مناجات کےلئے بہترین مضمون صحیفہ سجادیہ کی دعاؤں سے حاصل کیا جاسکتا ہے اگر ملک کے با ذوق جوان شاعراس کے ساتھ انس و لگاؤ پیدا کرلیں تو وہ بہترین مضامین پر مشتمل شعر خلق کرسکتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت امام حسین علیہ السلام کی دعائے عرفہ، حضرت امام سجاد علیہ السلام کی دعائے ابو حمزہ کو مناجاتی شعر کے لئے بہترین مآخذ قراردیا اور آئمہ معصومین علیھم السلام کے فضائل و مناقب بیان کرنے کے لئے زیارت جامعہ کبیرہ کو بہترین اثر قراردیتے ہوئے فرمایا: اپنے مخاطبین کے اذہان میں اثر انداز ہونے کے لئے سنتی شعر کا دائرہ کافی وسیع ہے اور ایک ممتاز شاعر قرآن مجید اور نہج البلاغہ کے اسلامی اور توحیدی معارف سے استفادہ کرتے ہوئے اپنے مخاطب کے دل و جاں کو الہی معرفت سے اچھی طرح سیراب کرسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےسنتی شعر پیش کرنے والے شاعروں کو ہنرمندانہ شکل میں ایک حقیقت بیان کرنے کے لئے قوی مضمون کی تیاری، نئے الفاظ اور ترکیبات سے استفادہ، ادب و قواعد کے اصولوں کی رعایت، انقلاب اسلامی اور دفاع مقدس جیسے مسائل کے بارے میں زیادہ سے زيادہ اہتمام کرنے کی چند سفارشیں بھی کیں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مذہبی شاعروں کے باہمی ارتباط پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: آپ مؤمن و مخلص اور اہلبیت (ع) سے محبت رکھنے والےجوانوں کو اپنے عشق و ولااور شوق و نشاط کی حفاظت کرنی چاہیے آپ اس راستے میں ہمیشہ ثابت قدم اور پائدار رہنا چاہیے اور اس سلسلے میں اہلبیت علیھم السلام کے مداحوں اور شاعروں کو آپس میں گہرا رابطہ رکھنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مخلصانہ جذبات اور دفاع مقدس کے دلیرانہ اقدامات کے بارے میں فکری استمرار پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: شعراء ایسے امانتدار ہیں جنھیں اخلاص و معنویت کی حفاظت کرنی چاہیے اور اسے آئندہ نسلوں تک منتقل کرنا چاہیے اور جانبازوں کی شہادت جیسے بعض حوادث خود بخود شعر کے لئے ایک خصوصی موضوع کی حیثیت رکھتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نوحہ اور جذباتی شعر میں سبق آموز مضمون پر توجہ کوسنتی شاعروں کی ایک اور ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: مرثیہ اور زبان حال بیان کرنے میں واقعات کی ہنرنمائی کے علاوہ ظرافت کے ساتھ اہلبیت (ع) کی عظمت اور شخصیت کو بھی بیان کیا جاسکتا ہے۔
source : www.abna.ir