علیکم السلام
بچہ گود لینے میں شرعی طور پر کوئی اشکال نہیں ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ کیا یہ بچہ جب بالغ ہو گا تو اپنے نئے ماں باپ کے لیے محرم ہو گا یا نہیں؟ اسلام کی نظر میں صرف بچہ گود لینے اور اس کی پرورش کرنے سے وہ محرم نہیں ہو جاتا بلکہ اسے محرم بنانے کے لیے چند ایک طریقے ہیں۔
مثال کے طور پر اگر بچہ دو سال سے کم عمر کا ہے تو وہ اس عورت کا دودھ پی لے جس نے اسے گودھ لیا ہے( اس صورت میں کہ اس کا دودھ ولادت کی وجہ سے ہو) یا اس کی بہن یا اس کی ماں کا دودھ پی لے اس صورت میں وہ یا رضاعی بیٹا یا رضاعی بھانجا یا رضاعی بھائی ہو جائے گا۔ اگر لڑکی ہے تو وہ نئے باپ کی ماں یا بہن وغیرہ کا دودھ پی کر اس کی محرم بن سکتی ہے۔ اسی طرح اگر لڑکی کا نئے باپ کے باپ کے ساتھ اگر باپ زندہ ہے عقد موقت کر کے اسے محرم بنایا جا سکتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای کا اس سلسلے میں فتویٰ یہ ہے:
گود لیا ہوا بیٹا حقیقی بیٹے کا حکم نہیں رکھتا۔ اور وہ مرد و عورت جو اس کی پرورش کرتے ہیں اس کے محرم نہیں ہوں گے مگر تمام شرائط کی رعایت کرتے ہوئے رضاعی طریقے سے یا بالغ اور رشید ہونے کے بعد اور حاکم شرع کی اجازت سے اس کے ساتھ نکاح کے طریقے سے ۔ بچے کی مصلحتوں کی رعایت کرتے ہوئے عقد موقت کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔ (استفتائات)
لیکن امام خمینی (رہ) اس سلسلے میں واضح طور پر فرماتے ہیں کہ گود لئے بچے کو محرم بنانے کا کوئی راستہ موجود نہیں ہے مگر یہ کہ اگر بچہ لڑکا ہے تو شرعی بلوغ کے بعد اس کے ساتھ شادی کر لینے سے محرم ہو جائے گا۔ ( اس صورت میں کہ گود لینے والے کے یہاں کوئی لڑکی ہو جس سے اس کی شادی کروائی جائے) اور بلوغ سے پہلے اگر اس کا کوئی سرپرست نہیں ہے تو عقد کے ساتھ اس کو محرم بنانے کا کوئی راستہ نہیں ہے
(استفتائات امام خمینی(ره)، 1382، ج3، ص236 و 237، با استفاده از س3 و 5 و ص 113، س 87 و ص241، س14)
source : www.abna.ir