مواقيت
اور يہ وہ مقامات ہيں كہ جنہيں احرام كيلئے معين كيا گيا ہے اور يہ مندرجہ ذيل ہيں :
اول : مسجد شجرہ اور يہ مدينہ منورہ كے قريب ذو الحليفہ كے علاقہ ميں واقع ہے اور يہ اہل مدينہ اور ان لوگوں كا ميقات ہے جو مدينہ كے راستہ حج كرنا چاہتے ہيں_
مسئلہ87_ احرام كو مسجد شجرہ سے جحفہ تك موخر كرنا جائز نہيں ہے مگر ضرورت كى خاطر مثلا اگر بيمارى ، كمزورى و غيرہ جيسا كوئي عذر ہو _
مسئلہ 79_ مسجد شجرہ كے باہر سے احرام باندھنا كافى نہيں ہے ہاں ان تمام جگہوں سے كافى ہے جنہيں مسجد كا حصہ شمار كيا جاتا ہے حتى كہ وہ حصہ جو نيا بنايا گيا ہے _
مسئلہ 80_ عذر ركھنے والى عورت پر واجب ہے كہ مسجد سے عبور كى حالت ميں احرام باندھے البتہ اگر مسجد ميں ٹھہرنا لازم نہ آئے ليكن اگر مسجد ميں ٹھہرنا لازم آئے اگرچہ بھيڑ وغيرہ كى وجہ سے اور احرام كو عذر كے دور ہونے تك مؤخر نہ كر سكتى ہو تو اس كيلئے ضرورى ہے كہ وہ جحفہ يااسكے بالمقابل مقام سے احرام باندھے _ البتہ اس كيلئے ميقات سے پہلے كسى بھى معين جگہ سے نذر كے ذريعے احرام باندھنا بھى جائز ہے _
مسئلہ81_ اگر شوہر بيوى كے پاس حاضر نہ ہو تو بيوى كا ميقات سے پہلے احرام باندھنے كى نذر كا صحيح ہونا شوہر كى اجازت كے ساتھ مشروط نہيں ہے ليكن اگر شوہر حاضر ہو تو احوط وجوبى يہ ہے كہ اس سے اجازت حاصل كرے پس اگر اس صورت ميں نذر كرے تو اسكى نذر منعقد نہيں ہوگى _
دوم: وادى عقيق _ يہ اہل عراق و نجد اور جو لوگ عمرہ كيلئے اس سے گزرتے ہيں ان كا ميقات ہے اور اسكے تين حصے ہيں ""مسلخ"" اور يہ اسكے شروع كے حصے كا نام ہے ""غمرہ"" اور يہ اسكے درميان والے حصے كا نام ہے ""ذات عرق"" اور يہ اسكے آخر والے حصے كا نام ہے اور ان سب مقامات سے احرام كافى ہے _
سوم : جحفہ : اور يہ اہل شام ، مصر ، شمالى افريقہ اور ان لوگوں كا ميقات ہے جو عمرہ كيلئے اس سے گزرتے ہيں _ اور اس ميں موجود مسجد وغيرہ سب مقامات سے احرام باندھنا كافى ہے _
چہارم :يلملم : اور يہ اہل يمن اور ان لوگوں كا ميقات ہے جو اس سے گزرتے ہيں اور يہ ايك پہاڑ كا نام ہے اور اسكے سب حصوں سے احرام باندھنا كافى ہے _
پنجم : قرن المنازل اور يہ اہل طائف اور ان لوگوں كا ميقات ہے جو عمرہ كيلئے اس سے گزرتے ہيں اور اس ميں مسجد وغيرہ مسجد سے احرام باندھنا كافى ہے _
مذكورہ مواقيت كے بالمقابل مقام
جو شخص مذكورہ مواقيت ميں سے كسى سے نہ گزرے اور ايسى جگہ پر پہنچ جائے جو ان ميں سے كسى كے بالمقابل ہو تو وہيں سے احرام باندھے اور بالمقابل سے مراد يہ ہے كہ مكہ مكرمہ كے راستے ميں ايسى جگہ پر پہنچ جائے كہ ميقات اسكے دائيں يا بائيں ہو كہ اگر يہ اس جگہ سے آگے بڑھے تو ميقات اسكے پيچھے قرار پا جائے_
مذكورہ مواقيت وہ ہيں كہ جن سے عمرہ تمتع كرنے والے كيلئے احرام باندھنا ضرورى ہے _
حج تمتع و قران و افراد كے مواقيت مندرجہ ذيل ہيں:
اول : مكہ معظمہ اور يہ حج تمتع كا ميقات ہے _
دوم : مكلف كى رہائش گاہ _ اور يہ اس شخص كا ميقات ہے كہ جسكى رہائش گاہ ميقات اور مكہ كے درميان ہے بلكہ يہ اہل مكہ كا بھى ميقات ہے اور ان پر واجب نہيں ہے كہ مذكورہ مواقيت ميں سے كسى ايك پر آئيں _
چند مسائل :
مسئلہ 82 _ اگر ان مواقيت اور انكى بالمقابل جگہ كا علم نہ ہو تو يہ بينہ شرعيہ كے ساتھ ثابت ہو جاتے ہيں يعنى دو عادل گواہ اسكى گواہى دے ديں يا اس شياع كے ساتھ بھى ثابت ہو جاتے ہيں جو موجب اطمينان ہو اور جستجو كركے علم حاصل كرنا واجب نہيں ہے اور اگر نہ علم ہو نہ گواہ اور نہ شياع تو ان مقامات كوجاننے والے شخص كى بات سے حاصل ہونے والا ظن و گمان كافى ہے _
مسئلہ 83 _ ميقات سے پہلے احرام باندھنا صحيح نہيں ہے مگر يہ كہ ميقات سے پہلے كسى معين جگہ سے احرام باندھنے كى نذر كر لے جيسے كہ مدينہ يا اپنے شہر سے احرام باندھنے كى نذر كرے تو اس كا احرام صحيح ہے _
مسئلہ 84 _ اگر جان بوجھ كر يا غفلت يا لا علمى كى وجہ سے بغير احرام كے ميقات سے گزر جائے تو اس پر واجب ہے كہ احرام كيلئے ميقات كى طرف پلٹے _
مسئلہ 85_ اگر غفلت ، نسيان يا مسئلہ كا علم نہ ہونے كى وجہ سے ميقات سے آگے گزر جائے اور وقت كى تنگى يا كسى اور عذر كى وجہ سے ميقات تك پلٹ بھى نہ سكتا ہو ليكن ابھى تك حرم ميں داخل نہ ہوا ہو تو احوط وجوبى يہ ہے كہ جس قدر ممكن ہو ميقات كى سمت كى طرف پلٹے اور وہاں سے احرام باندھے اور اگر حرم ميں داخل ہو چكا ہو تو اگر اس سے باہر نكلنا ممكن ہو تو اس پر يہ واجب ہے اور حرم كے باہر سے احرام باندھے گا اور اگر حرم سے باہرنكلنا ممكن نہ ہو تو حرم ميں جس جگہ ہے وہيں سے احرام باندھے _
مسئلہ 86_ اپنے اختيار كے ساتھ احرام كو ميقات سے مؤخر كرنا جائز نہيں ہے چاہے اس سے آگے دوسرا ميقات ہو يا نہ _
مکہ
مسئلہ 87 _ جس شخص كو مذكورہ مواقيت ميں سے كسى ايك سے احرام باندھنے سے منع كرديا جائے تو اس كيلئے دوسرے ميقات سے احرام باندھنا جائز ہے _
مسئلہ 88_ جدہ مواقيت ميں سے نہيں ہے اور نہ يہ مواقيت كے بالمقابل ہے لذا اختيار ى صورت ميں جدہ سے احرام باندھنا صحيح نہيں ہے بلكہ احرام باندھنے كيلئے كسى ميقات كى طرف جانا ضرورى ہے مگر يہ كہ اس پر قدرت نہ ركھتا ہو تو پھر جدہ سے نذر كركے احرام باندھے_
مسئلہ 89_ اگر ميقات سے آگے گزر جانے كے بعد مُحرم متوجہ ہو كہ اس نے صحيح احرام نہيں باندھا پس اگر ميقات تك پلٹ سكتا ہو تو يہ واجب ہے اور اگر نہ پلٹ سكتا ہو مگر مكہ مكرمہ كے راستے سے تو "" ادنى الحل"" سے عمرہ مفردہ كا احرام باندھ كر مكہ ميں داخل ہو اور اعمال بجا لانے كے بعد عمرہ تمتع كے احرام كيلئے ، كسى ميقات پر جائے _
مسئلہ 90_ ظاہر يہ ہے كہ اگر حج كے فوت نہ ہونے كا اطمينان ہو تو عمرہ تمتع كے احرام سے خارج ہونے كے بعد اور حج بجا لانے سے پہلے مكہ مكرمہ سے نكلنا جائز ہے اگرچہ احوط استحبابى يہ ہے كہ ضرورت و حاجت كے بغير نہ نكلے جيسے كہ اس صورت ميں احوط يہ ہے كہ نكلنے سے پہلے مكہ ميں حج كا احرام باندھ لے مگر يہ كہ اس كام ميں اس كيلئے حرج ہو تو پھر اپنى احتياج كيلئے بغير احرام كے باہر جا سكتا ہے اور جو شخص اس احتياط پر عمل كرنا چاہے اور ايك يا چند مرتبہ مكہ سے نكلنے پر مجبور ہو جيسے كاروانوں كے خدام وغيرہ تو وہ مكہ مكرمہ ميں داخل ہونے كيلئے پہلے عمرہ مفردہ كا احرام باندھ ليں اور عمرہ تمتع كو اس وقت تك مؤخر كرديں كہ جس ميں اعمال حج سے پہلے عمرہ تمتع كو انجام دينا ممكن ہو پھر ميقات سے عمرہ تمتع كيلئے احرام باندھيں پس جب عمرہ سے فارغ ہو جائيں تو مكہ سے حج كيلئے احرام باندھيں _
مسلئہ 91_ عمرہ تمتع اور حج كے درميان مكہ سے خارج ہونے كا معيار موجودہ شہر مكہ سے خارج ہونا ہے پس ايسى جگہ جانا كہ جو اس وقت مكہ مكرمہ كا حصہ شمار ہوتى ہے اگرچہ ماضى ميں وہ مكہ سے باہر تھى مكہ سے خارج ہونا شمار نہيں ہو گا _
مسئلہ 92_ اگر عمرہ تمتع كو انجام دينے كے بعد مكہ سے بغير احرام كے باہر چلا جائے تو اگر اسى مہينے ميں واپس پلٹ آئے كہ جس ميں اس نے عمرہ كو انجام ديا ہے تو بغير احرام كے واپس پلٹے ليكن اگر عمرہ كرنے والے مہينے كے غير ميں پلٹے جيسے كہ ذيقعد ميں عمرہ بجا لا كر باہر چلا جائے پھر ذى الحج ميں واپس پلٹے تو اس پر واجب ہے كہ مكہ ميں داخل ہونے كيلئے عمرہ كا احرام باندھے اور حج كے ساتھ متصل عمرہ تمتع ، دوسرا عمرہ ہو گا _
مسئلہ 93_ احوط وجوبى يہ ہے كہ عمرہ تمتع اور حج كے درميان عمرہ مفردہ كو انجام نہ دے ليكن اگر بجا لائے تو اس سے اسكے سابقہ عمرہ كو كوئي نقصان نہيں ہوگا اور اس كے حج ميں بھى كوئي اشكال نہيں ہے _
source : www.tebyan.net