اردو
Monday 22nd of July 2024
0
نفر 0

شہادت

شہادت

فرزند رسول پر یکے بعد دیگرے مصیبتیں ٹوٹتی رہیں ،غم میں مبتلا کرنے والا ایک واقعہ تمام نہیں ہوتا تھا کہ اس سے سخت غم واندوہ میں مبتلا کرنے والے واقعات ٹوٹ پڑتے تھے ۔

امام حسین نے ان سخت لمحات میں بھی اس طرح مصائب کا سامنا کیا جیسا آپ سے پہلے کسی دینی رہنما نے نہیں کیا تھاچنانچہ اُن سخت لمحات میں سے کچھ سخت ترین لمحات یہ ہیں :

١۔آپ مخدرات رسالت اور نبی کی ناموس کو اتنا خو فزدہ دیکھ رہے تھے جس کو اللہ کے علاوہ اور کو ئی نہیں جانتا ،ہر لمحہ ان کو یہ خیال تھا کہ ان کی عترت کاایک ایک ستارہ اپنے پاک خون میں ڈوب جائے گا،جیسے ہی وہ آخری رخصت کو آئیں گے ان کا خوف و دہشت اور بڑھ جا ئیگا چونکہ بے رحم دشمن ان کو چاروں طرف سے گھیر ے ہوئے تھے ،انھیںیہ نہیں معلوم تھا کہ والی و وارث کی شہادت کے بعد ان پر کیا گذرے گی، ا مام ان پر آنے والی تمام مصیبتوں سے آگاہ تھے ،لہٰذاآپ کا دل رنج و حسرت سے محزون ہورہا تھا، آپ ہمیشہ ان کو صبر و استقامت و پا ئیداری اورآہ و بکا کے ذریعہ اپنی عزت و آبرو میں کمی نہ آنے دینے کا حکم فر ما رہے تھے اور ان کو یہ تعلیم دے رہے تھے کہ خداوند عالم تم کو دشمنوں کے شرسے بچائے گا اور تمہاری حفاظت کرے گا ۔

٢۔بچے مار ڈالنے والی پیاس کی وجہ سے جاں بلب تھے ،جن کا کو ئی فریادرس نہیں تھا ،آپ کا عظیم قلب اپنے اطفال اوراہل و عیال پر رحم و عطوفت کی خاطر پگھل رہا تھااور بچے اپنی طاقت سے زیادہ مصیبت کا سامنا کر رہے تھے ۔

٣۔مجرمین اشقیاء کاآپ کے اصحاب اور اہل بیت کو قتل کرنے کے بعد آپ کے بھتیجوں اور بھانجوں کے قتل کرنے کیلئے آگے بڑھ رہے تھے۔

٤۔آپ نے شدت کی پیاس برداشت کی ،مروی ہے کہ آپ کو آسمان پر دھوئیں کے علاوہ اور کچھ نظر نہیں آرہا تھا ،شدت پیاس سے آپ کا جگر ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا تھا ۔

شیخ شوستری کا کہنا ہے :امام حسین کے چار اعضاء سے پیاس کا اظہار ہو رہا تھا: پیاس کی شدت کی وجہ سے آپ کے ہونٹ خشک ہو گئے تھے، آپ کا جگر ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا تھا جیسا کہ خود آپ کا فرمان ہے جب آپ کھڑے ہوئے موت کے منتظر تھے اور آپ جانتے تھے کہ اس کے بعد مجھے زندہ نہیں رہنا ہے تو آپ نے یوںپیاس کااظہار فرمایا :''مجھے پانی کا ایک قطرہ دیدو ،پیاس کی وجہ سے میرا جگر چھلنی ہو گیا ہے ''، آپ کی زبان میں کا نٹے پڑگئے تھے جیسا کہ حدیث میں آیا ہے اور آپ کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا تھا ۔(١)

٥۔جب آپ کے اہل بیت اور اصحاب شہید ہوگئے تو آپ نے اپنے خیموں کی طرف دیکھا تو ان کو خا لی پایااور زور زور سے رونے لگے ۔

فرزند رسول پر پڑنے والے ان تمام مصائب و آلام کو دیکھنے اور سننے کے بعدانسان کا نفس حسرت و یاس سے پگھل جاتا ہے ۔

صفی الدین کا کہنا ہے :امام حسین نے جو مصائب و آلام بر داشت کئے ان کوسننے کی دنیا کے کسی مسلمان میں طاقت نہیں ہے اور ایسا ممکن نہیں ہے کہ ان کو سن کراس کا دل پگھل نہ جائے ۔(٢)

 

 

١۔الخصائص الحسینیہ، صفحہ ٦٠۔

٢۔حیاةالامام حسین ، جلد ٣، صفحہ ٣٧٤۔

امام کا استغاثہ

امتحان دینے والے امام حسین نے اپنے اہل بیت اور اصحاب پر رنج و غم اور حسرت بھری نگاہ ڈالی، تو آپ نے مشاہدہ کیا کہ جس طرح حلال گوشت جانور ذبح ہونے کے بعد اپنے ہاتھ پیر زمین مارتا ہے وہ سب آفتاب کی شدت تمازت سے کربلا کی گرم ریت پر بلک رہے ہیں،آپ نے اپنے اہل و عیال کو بلند آواز سے گریہ کرتے دیکھا تو آپ نے حرم رسول ۖ کا حامی و مدد گار مل جانے کے لئے یوں فریاد کرنا شروع کی :''ھل من ذاب یذب عن حرم رسولُ اللّٰہ ۖ؟ھل من موحدٍ یخاف اللّٰہ فینا؟ھل من مغیثٍ یرجوااللّٰہ فی اغاثتنا؟''۔(١)

اس استغاثہ و فریاد کا آپ پر ظلم و ستم کرنے اور گناہوں میں غرق ہونے والوں پر کو ئی اثر نہیں ہوا۔۔۔جب امام زین العابدین نے اپنے والد بزرگوار کی آواز استغاثہ سنی تو آپ اپنے بستر سے اٹھ کرشدت مرض کی وجہ سے عصا پر ٹیک لگاکر کھڑے ہوگئے ،امام حسین نے ان کو دیکھا اور اپنی بہن سیدہ ام کلثوم سے بلند آواز میں کہا :''ان کو روکو، کہیں زمین نسل آل محمد سے خالی نہ ہو جائے ''،اور جلدی سے آگے بڑھ کر امام کو ان کے بستر پر لٹادیا ۔(٢)
< پچھلا اگلا >

 


source : www.shianet.in
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت عيسى عليہ السلام كى ولادت كا سر آغاز
قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ(اول)
تيسرا سبق
پيغمبراسلام (ص) كا دفاع كرنيوالوں كى شجاعت
اہل سنت اور واقعہ غدیر
بئر معونہ کا واقعہ
امام سجاد(ع) واقعہ کربلا ميں
خلفائے راشدین اہلِ سنت کی نظر میں
حضرت آدم علیه السلام وحوا کے کتنے فرزند تھے؟
کربلا میں خواتین کا کردار

 
user comment