: ائمہ اطہار (ع) کی روضوں کی شبیہ بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن یاد رہے کہ شبیہ کسی بھی صورت میں اصل کا حکم نہیں رکھتی یعنی وہ احکامات جو اصلی روضوں کے لیے ہیں ان کا ان شبیہ جات سے کوئی تعلق نہیں بس احترام کی حد تک ہے جیسے جلوس ہائے عزا میں مختلف چیزوں کی شبیہ بنائی جاتی ہیں یہ بھی ویسے ہی ہیں۔ان میں بیٹھ کر دعا کرنا وہ مقام نہیں رکھتا جو اصلی روضوں میں رکھتا ہے اور نہ اس نیت سے ان میں جانا چاہیے شبیہ شبیہ ہی رہے اور اصلی روضے کا رنگ و روپ اختیار نہ کرے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ ورنہ یہ چیزیں باعث بنیں گی کہ دشمنان تشیع اس مذھب پر نازیبا اعتراضات وارد کر کے اسے بدنام کریں اور اصلی روضوں کی بھی توہین کریں۔دعا انسان کہیں بھی مانگ سکتا ہے البتہ مساجد، ائمہ کے اصلی روضے اور حرم نبوی اور حرم خدا میں دعا مانگنا خاص امتیاز رکھتا ہے اور قبولیت دعا کا باعث ہے۔ باقی سب جگہیں مساوی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۴۲
source : www.abna.ir