علیکم السلاماگر ہم حقیقی معنی میں علی علیہ السلام سے محبت رکھنے والے اور ان کے ماننے والے ہیں تو ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ خود علی علیہ السلام کیا کرتے تھے کیا وہ نماز پڑھتے تھے یا نہیں؟ وہ اپنے سجدوں میں کیا ذکر پڑھتے تھے؟ اگر خود علی علیہ السلام، اللہ کے اتنے عاشق ہوں کہ ایک رات میں ہزار رکعت نماز پڑھتے ہوں تو اگر ان کا چاہنے والا نماز چھوڑ کر علی علی کا ورد کرتا رہے تو کیا علی علیہ السلام اس سے راضی ہوں گے؟شیطان انسان کو مختلف حربوں سے گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اس کے نزدیک انسان کو گمراہ کرنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ وہ اسی چیز سے اس کو گمراہ کرے جسے وہ زیادہ چاہتا ہے۔ ہم جو علی علیہ السلام سے زیادہ محبت کرتے ہیں تو شیطان اسی راستے سے ہمیں گمراہ کرتا ہے۔ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ علی علیہ السلام کیا اپنی خدائی منوانے آئے تھے معاذ اللہ یا خدا کی خدائی؟ جب ان کی زندگی کا ایک لمحہ بھی آپ ایسا نہیں تلاش کر سکتے جو خدا سے الگ ہو اور جس میں خدا کی خدائی نظر نہ آتی ہو تو پھر یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ نماز افضل ہے یا ذکر علی؟ جو علی خود نماز کی حالت میں ضربت کھانے کے بعد اپنی کامیابی کا اعلان کرےتو اس کے چاہنے والے نماز سے کترائیں اور بہانے تلاش کریں یہ نہایت افسوس ناک بات نہین ہے تو کیا ہے؟ یہ گمراہی نہیں ہے تو کیا؟نماز اللہ کا حکم ہے جس کی جگہ خود اللہ کا ذکر بھی نہیں لے سکتا چہ جائے اللہ کے بندے کا ذکر۔ اللہ کے احکامات کو پہنچانے رسول اور ان کے بعد علی اور دیگر ائمہ معصومین آئے ہیں۔ لہذا رسول اسلام اور ائمہ معصومین نے نماز اور دیگر اعمال کے جو طریقے بتائے ہیں ان پر ویسے ہی عمل کرنا انسان کی نجات کا باعث بن سکتا ہے ولا غیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۴۲
source : www.abna.ir