اردو
Monday 23rd of December 2024
0
نفر 0

قيام عاشوراء کا سب سے اہم پيغام امر بالمعروف و نھي عن المنکر

قيام عاشوراء کا سب سے اہم پيغام امر بالمعروف و نھي عن المنکر

ھم يھاں پر امر بالمعروف اور نھي عن المنکر کي اھميت کے سلسلہ ميں معصومين عليھم السلام سے منقول چند احاديث کو بيان کرتے ھيں، تاکہ اس کي اھميت کا اندازہ لگايا جاسکے، کيونکہ ھمارے معاشرہ کے بعض ذمہ دار حضرات بھي اس فريضہ الٰھي کي نسبت کم توجہ ديتے ھيں، جبکہ ھمارے يھاں جس طرح فروع دين ميں نماز واجب ھے، اسي طرح امر بالمعروف و نھي عن المنکر بھي واجب ھے، ھم خود تو نيکياں انجام ديتے رھيں اور جنت ميں جانے کي کوشش کرتے رھيں ليکن اپنے بھائي بہنوں کے سلسلہ لاپرواھي کريں، ھم خود تو برائيوں سے دور رھتے هوں اور خود جہنم کي جلتي هوئي آگ سے ڈرتے هوئے برائيوں سے دور رھيں ليکن اپنے رشتہ داروں اور اپني قوم والوں کے بارے ميں توجہ نہ کريں!!

ھميں معصومين کے کلام پر توجہ کرنا هوگي، تاکہ ھميں معلوم هوجائے کہ امر بالمعروف و نھي عن المنکر کي کتني زيادہ اھميت ھے، چنانچہ امام محمد باقر عليہ السلام نے اس سلسلہ ميں فرمايا:

"‌ان الامر بالمعروف والنھي عن المنکر سبيل الانبياء، ومنھاج الصالحين، فريضة عظيمة بھا تقام الفرائض، و تامن المذاھب، وحل المکاسب، وترد المظالم وتعمر الارض، وينتصف من الاعداء ويستقيم الامر، فانکروا بقلوبکم، والفظوا بالسنتکم، وصکّوا بھا جباھھم، ولا تخافوا في الله لومة لائم---"

"‌ امر بالمعروف اور نھي عن المنکر انبياء (عليھم السلام) کا راستہ اور صالحين کا طريقہ کار ھے، يہ ايسا عظيم فريضہ ھے جس کے ذريعہ دوسرے تمام واجبات برپا هوتے ھيں، ان دو واجبوں کے ذريعہ راستہ پُر امن، درآمد حلال اور ظلم و ستم دور هوتا ھے، ان کے ذريعہ زمين آباد هوتي ھے اور دشمنوں سے انتقام ليا جاتا ھے اور صحيح امور انجام پاتے ھيں، لہٰذا اگر تم کسي برائي کو ديکھو تو (پھلے) اس کا دل سے انکار کرو اور پھر اس انکار کو اپني زبان پر لاۆ ، اور پھر اپنے ھاتھوں سے (برائيوں سے باز نہ آنے والے کے) منھ پر طمانچہ ماردو، اور راہ خدا ميں کسي طرح کي سرزنش اور ملامت سے نہ گھبراۆ"

اسي طرح امام باقر عليہ السلام معاشرہ ميں پھيلتي هوئي برائيوں کے سامنے خاموش رہنے والے افراد کو متنبہ کرتے هوئے فرماتے ھيں:

"‌اوحي الله تعاليٰ الي شعيب النبي(ع) اظني لمعذب من قومک مائة الف: اربعين الفا من شرارھم، وستين الفاً من خيارھم، فقال يارب ھولاء الاشرار، فما بال الا خيار؟

فاوحي الله عزّ وجلّ اليہ: انھم داھنوا اھل المعاصي، ولم يغضبو الغضبي"-

"‌خداوندعالم نے جناب شعيب نبي عليہ السلام پر وحي نازل کي کہ ميں تمھاري قوم کے ايک لاکھ آدميوں پر عذاب نازل کروں گا، جس ميں چاليس ہزار بُرے لوگ هوں گے، اور ساٹھ ہزار اچھے لوگ، يہ سن کر حضرت شعيب (عليہ السلام) نے خداوندعالم کي بارگاہ ميں عرض کي: بُرے لوگوں کا حال تو معلوم ھيں ليکن اچھے لوگوں کو کس لئے عذاب فرمائے گا؟

خداوندعالم نے دوبارہ وحي نازل فرمائي کہ چونکہ وہ لوگ اھل معصيت اور گناھگاروں کے ساتھ سازش ميں شريک رھے، اور ميرے غضب سے غضبناک نھيں هوئے"-

يعني برے لوگوں کو برائي کرتے ديکھتے رھے اور ان خدا کے قھر و غضب سے نہ ڈرايا-

 


source : www.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

(تاریخ میں شیعہ کشی ) سنی علماء اور مولویوں کے ...
سواد اعظم کا نظریہ خلافت
قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ(سوم)
جب خلافت کے معيار و ميزان تبديل ہو جائيں!
حکم بن ابی العاص قرآن کی نظر میں
حضرت آدم علیه السلام وحوا کے کتنے فرزند تھے؟
جناب ابو طالب(ع) نیک خصال جوانمرد
قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ(اول)
قرآن مجید میں بیان هوئے سات آسمانوں کے کیا معنی ...
حضرت ام کلثوم بنت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ...

 
user comment