علیکم السلامپہلی بات یہ ہے کہ انسان کی ظاہری آنکھیں صرف اجسام اور مادی چیزوں کو دیکھ سکتی ہیں وہ چیزیں جن کا بدن لطیف ہے وہ ان آنکھوں سے دکھائی نہیں دیتی۔ جیسے ہوا ہے ہم اس کے آثار سے پتا لگاتے ہیں کہ ہوا ہے۔ جنات بھی ایسے ہی ہیں انکا بدن لطیف ہے انسان کی ظاہری آنکھیں انہیں دیکھنے سے قاصر ہیں۔دوسری بات یہ ہے دیکھنے کا تعلق اشرف المخلوقات ہونے سے نہیں ہے اشرف المخلوقات انسان کو اس لیے کہا جاتا ہے چونکہ اس میں ایسی صلاحتیں پائی جاتی ہیں جو اسے فرشتوں سے بھی بالاتر لے جا سکتی ہیں۔ اشرف المخلوقات ہونے کا تعلق ان چھپی ہوئی صلاحتیوں سے ہے جن کو اگر بروئے کار لایا جائے تو وہ حقیقت میں اشرف المخلوقات بن جاتا ہے اس صورت میں نہ صرف جنات بلکہ اپنی معنوی آنکھوں سے فرشوں کو بھی دیکھتا ہے۔ لیکن اگر ان صلاحیتوں کو بروئے کار نہ لایا جائے اور اپنے معنویات میں اضافہ نہ کیا جائے تو یہ انسان بجائے اشرف المخلوقات ہونے کے اسفل السافلین کی منزل پر چلا جاتا ہے۔ بعض علماء کے واقعات میں ملتا ہے کہ وہ جنات کے درمیان مجلس پڑھا کرتے تھے ظاہر ہے کہ انہیں دکھائی دیتے تھے تبھی مجلس ہوتی تھی۔ جتنے ہم مادیات کے پردوں کو ہٹاتے جائیں گے ہماری باطنی آنکھیں کھلتی جائیں گی اور حقائق کو کما ھی دیکھتے جائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۴۲
source : www.abna.ir