تاریخ اسلام کو دوسری تمام اقوام کی تاریخ پر جو فوقیت حاصل ہے ہم یہاں اس کے بعض پہلو بیان کرتے ہیں:
(۱) سیرت پیغمبر اکرم اور دوسرے معصومین کی سیرت و زندگی۔
تاریخ کے بارے میں یہی مستند ترین و دقیق ترین نظریہ اور تجزیہ پیش کرتی ہے۔ اگر ہم واقعات کے بارے میں غور و فکر کریں تو اس نظریئے اور تجزیئے کی روشنی میں ہی تمام واقعات کی حقیقت تک پہنچ سکتے ہیں، اور ان سے نتائج اخذ کرکے دوسروں کے لیے اسلامی و قرآنی راہ کی نشاندہی کرسکتے ہیں۔
دور رسالت کی تاریخ خود پیغمبر اکرم کی طرح انسانیت کے لیے بہترین مثال اور نمونہ ہے اور تاریخی روایات کے لیے ہم اسے مفید ترین ماخذ کے طور پر بروئے کار لاسکتے ہیں۔
جزیرہ نما عرب کا محل وقوع
جزیرہ نما عرب ایشیاء کے جنوب میں واقع ہے۔ اس کے شمال میں عراق، اردن، مشرق میں خلیج فارس، جنوب میں بحر عمان اور مغرب میں بحر احمر اور خلیج عقبہ واقع ہے۔
اس جزیرہ نما کا رقبہ تیس لاکھ مربع کلومیٹر سے زیادہ ہے اور جغرافیائی اعتبار سے تین منطقوں میں تقسیم ہوتا ہے:
مرکزی حصہ صحرائے عرب کے نام سے مشہور ہے اور اس جزیرہ کا وسیع ترین علاقہ ہے۔
شمالی علاقے کا نام حجاز ہے۔ حجاز حجز سے مشتق ہے جس کے معنی حائل اور مانع ہیں۔ چونکہ یہ سرزمین نجد اور تہامہ کے درمیان واقع اور مانع ہے اسی لیے اس منطقے کو حجاز کہا جاتا ہے۔
اس جزیرہ نما کا جنوبی حصہ بحر ہند اور بحر احمر کے ساحل پر واقع ہے جس میں یمن اور "حضر موت" کے علاقے شامل ہیں۔
جنوبی منطقے کے علاوہ جزیرہ نما کا پورا علاقہ خشک اور بے آب صحراء ہے، مگر بعض جگہوں پر اس میں نخلستان بھی پائے جاتے ہیں۔
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
بشکریہ پایگاہ اطلاع رسانی دفتر آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی
source : www.tebyan.net