تاریخ میں هم نے پڑھا هے کے هر حکومت اور تهذیب پر ایک دن زوال طاری هوجاتاهے،کیا ممکن هے امام زمانه (عجل الله فرجه) کی حکومت پر بھی یه زوال طاری هوجائے ؟یعنی یه لوگ عادی هوکر پھر اس سے دل برداشته هوجائیں۔ ۔ ۔ ؟
ایک مختصر
امام زمانه (عجل الله فرجه) کی عالمی حکومت میں اس کا تصور بھی نهیں پایا جاتا ؛ کیونکه حکومتیں یا ظلم و ستم اور عدالت کے مخالف رویوں کے سبب زایل هوتی هیں یا عوام کو فریب دینے کی وجه سے ،جس سے عوام دل برداشته اور مایوس هوجاتے هیں ۔زوال کے یه اسباب امام زمانه ( عجل الله فرجه) کی عالمی حکومت میں تصور بھی نهیں کئے جا سکتے۔
تفصیلی جوابات
کسی بھی حکومت کے زوال کے دو اسباب هوسکتے هیں :الف)ظلم و ستم اور راه عدالت سے دوری کے سبب حکومت کے ارکان میں زوال پیدا هونا ،جس کے نتیجه میں حکومت کے خلاف یا عوام کھڑے هوکر بغاوت کرتے هیں یا دوسری حکومتیں اس پر حمله کردیتی هیں اور آخر کار اس کا تخته پلٹ جاتا هے۔
تاریخ میں بهت سی حکومتوں کے زوال کے اسباب یهی رهے هیں،مثال کے طور پر عالم اسلام میں بنی امیه کی حکومت ،ظلم و ستم اور بے عدالتی کے سبب بنی عباس کے هاتھوں نابود هوگئی ،عباسیوں کی حکومت بھی اسی وجه سے سست هوکر مغولوں کے حملوں کی تاب نه لاسکی اورپسپا هوگئی کیونکه ظلم و ستم اتنا بڑھ چکا تھا که عوام میں اس حکومت کے دفاع کا جذبه ختم هوچکا تھا،بلکه کسی کی تلاش میں جو انهیں نجات دلاسکے ؛ایران کا اسلامی انقلاب اور شاهنشاهی حکومت کا زوال بھی ظلم و ستم کے خلاف عوام کے قیام کی وجه سے واقع هوا هے۔
تمام ظالم حکومتوں کا انجام یهی هوا هے که یا تو اندر هی اندر بکھر گئیں یا دوسری حکومتوں نے حکومت کی کمزوری اور عوام کی بیزاری کا فائده اٹھا کر حمله کردیا اور انهیں تسلیم هونے پر مجبور کردیا یوں ان کا خاتمه هوگیا۔
ب)عوام کا پروپکنڈوں سے حکومت کے خلاف فریب دنیا اور بھڑ کانا جس سے لوگ دھیرے دھیرے مایوس هو کر بیزار هوجاتے هیں۔جیسا که امیر المومنین حضرت علی علیه السلام کی حکومت میں پیش آیا۔مخالفوں کے شدید پروپکنڈے اور امام پر پے در پے عائد هونے والی جنگوں نے عوام سے سونچنے سمجھنے کا موقع چھین لیا ،اس کے علاوه وه انحراف اور بد عنوانیاں جو معاشره میں پھیل چکی تھیں جس کی وجه سے امام علیه السلام حکومت کی باگ دوڑ لینے پر تیار نه تھے، کیونکه آپ علیه السلام کو معلوم تھا که معاشره کے خواص اور اهم طبقے بهت هی منحرف هوچکے هیں اور ان میں عدالت کا نافذ کرنا بهت سے مسائل پیدا کرسکتا هے اور عوام بھی اصل اسلام سے دور هونے کی وجه سے انحرافات کی یلغار اور وسیع پیمانه منفی پروپکنڈوں کی تاب نی لاسکیں گے۱ ۔جس کا نتیجه امام کی شهادت اور حکومت کے خاتمه کے علاوه کچھ اور نه تھا۔لیکن امام زمانه بقیۃ الله خدا ان کے ظهور میں تعجیل کرے اور عالمین کی جانیں ان کے قدموں پر فدا هوں، کی عالمی اور عادلانه حکومت میں پهلی وجه تو تصور بھی نهیں کی جاسکتی اور دوسری وجه بھی اس لیئے نهیں هو سکتی که لوگوں کا علم و شعور کامل اور فهم و آگاهی اپنے نقطه کمال کو پهنچ جائے گی اور یوں بھی امام کی عالمی حکومت میں تمام نشر و اشاعت و ذرائع ابلاغ عادل حکومت کے زیر نگرانی هونگے اسلام کے تمام احکام منجمله امر بالمعروف اور نھی از منکر کا مکمل نفاذ هوگا لهذا مایوسی اور بے زاری ممکن نهیں هے ۔
البته درست هے که شیطان اس زمانه میں بھی بازنه آئے گا اور بعض لوگوں کو فریب دینے میں کامیاب بھی هوگا عوام کی اکثریت مذکوره دلائل کی بنا پر حق کو پهچان چکی هوگی ۔ شیطان کے فریب میں نه آئے گی،اور هرگز مایوس نه هوگی۔۲
۱۔ ڈاکٹر سید مقدم شهیدی ،علی از زبان علی یا زندگانی امیر المومنین علی (علیه السلام) دفتر نشر فرهنگ اسلامی ۱۳۷۹ صص۶۴۔ ۱۶۰ ؛ڈاکٹر سید مقدم شهیدی ،سیره سیاسی و اجتماعی امام علی (علیه السلام) سید سعید لواسانی ۔ دفتر تدوین و پژوهش دانشگاه آزاد اسلامی ۱۳۸۰ صص:۵۱۔۷۶
۲۔ امام مهدی (عج) کی عالمی حکومت سے متعلق معلومات کے لئیے ناصر مکارم شیرازی کی کتاب مهدی انقلابی بزرگ ،ابراهیم امینی کی دادگستر جهان،هادی کامل سیمان کی روزگار رهائی ترجمه علی اکبر مھدی پور کی دوسری جلد ملاحظه فرمائےa
source : www.islamquest.net