اردو
Wednesday 17th of July 2024
0
نفر 0

از سہ نسبت حضرت زہرا‏ء عزیز / مقالہ

مقدمہ: اہل سنت کے تفسیری، حدیثی، رجالی اور تاریخی منابع میں سینکڑوں آیات (راقم کی تحقیقات کے مطابق 135 آیات قرآنی) سیدہ کے بارے میں اور سینکڑوں روایات آپ (س) کے فضائل و کمالات کے سلسلے میں وارد ہوئی ہیں اور یہ سب حضرت ام ابیہا، سیدہ نساء عالمین اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بے مثل و نظیر دختر کی کا خاصہ ہے۔ ان آیات و روایات کے کے بارے میں بحث و تجزیہ کرنے کے لئے کئی جلدوں پر مشتمل کتاب لکھنے کی ضرورت ہے مگر ہم یہاں کتاب نہیں لکھ رہے بلکہ اپنے قارئین کی نہایت مختصر فرصتوں کے پیش نظر
از سہ نسبت حضرت زہرا‏ء عزیز / مقالہ

    مقدمہ: اہل سنت کے تفسیری، حدیثی، رجالی اور تاریخی منابع میں سینکڑوں آیات (راقم کی تحقیقات کے مطابق 135 آیات قرآنی) سیدہ کے بارے میں اور سینکڑوں روایات آپ (س) کے فضائل و کمالات کے سلسلے میں وارد ہوئی ہیں اور یہ سب حضرت ام ابیہا، سیدہ نساء عالمین اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بے مثل و نظیر دختر کی کا خاصہ ہے۔ ان آیات و روایات کے کے بارے میں بحث و تجزیہ کرنے کے لئے کئی جلدوں پر مشتمل کتاب لکھنے کی ضرورت ہے مگر ہم یہاں کتاب نہیں لکھ رہے بلکہ اپنے قارئین کی نہایت مختصر فرصتوں کے پیش نظر چند صفحات پر مشتمل ایک مقالے کے ضمن میں دریا کو کوزے میں بند کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ امید ہے قارئین کے لئے مفید واقع ہو۔ اس مقالے میں قرآن مجید کی آیات کریمہ اور شیعہ اور سنی منابع و مآخذ میں مروی احادیث و روایات کی رو سے حضرت مریم پر سیدہ فاطمہ (س) کی برتری کے سلسلے میں بحث کی گئی ہے۔ امید ہے کہ ہم بھی روز محشر آپ (س) کی شفاعتِ شاملہ سب بہرہ مند ہوجائیں ۔ ان شاء اللہ

بقلم: محمدیعقوب بشوی

ترجمہ: ف۔ح۔مہدوی

 

1

 کائنات کی سب سے برتر خاتون

1. "وَإِذْ قَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللّهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَى نِسَاء الْعَالَمِينَ" (1)

اور یاد کرو جب فرشتوں نے کہا اے مریم! بلاشبہ اللہ نے تمہیں (اپنے خاص اہداف کے لئے) منتخب کیا ہے اور تمہیں پاک وپاکیزہ بنایاہے اور تمہیں تمام جہانوں کی عورتوں سے منتخب قرار دیا ہے۔

سنی علماء نے اس آیت کی ذیل میں چارعورتوں کی فضیلت میں متعدد روایات نقل کی ہیں۔ یہ روایات ابن عباس، انس، ابی لیلی، ابوہریرہ، عایشہ، عبدالرحمن بن ابی لیلی، جابر بن عبداللّہ ، ابوسعید، حذیفہ، ام سلمہ، ابواسلمی، ابن مسعود، ابن عمر، عمران بن حصین، جابر بن سمرہ، ابی بریدہ اسلمی اور دیگر جیسے اہم راویوں سمیت خود اہل بیت (ع) اور امام علی و حضرت سیدہ فاطمہ (س) اور ان کے فرزندان معصومین سے نقل ہوئی ہیں۔ ہم یہاں ان میں سے بعض روایات نقل کرتے ہیں۔

رسول خدا (ص) نے سیدہ سے مخاطب ہوکر فرمایا: «یا فاطمة ألا ترضین أنْ تکونی سیدة نساء العالمین، و سیدة نساء هذه الامة، و سیدة نساء المؤمنین" (2)

اے فاطمہ! کیا آپ خوشنود نہیں ہے کہ آپ جہانوں میں برترین اور افضل ترین خاتون ہوں اور اس امت کی خواتین کی سیدہ اور اور با ایمان خواتین کی سردار ہوں؟"

حاکم اور ذہبی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے (3) بغوی نے کہا ہے: اس حدیث کی صحت پر اتفاق رائے پایا گیا ہے۔ (4)

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے مختلف مواقع پر مختلف تعبیروں سے دنیا کی تمام خواتین پر سیدہ (ع) کی افضلیت اور برتری پر تأکید فرمائی ہے۔ ایک دفعہ جب سیدہ (س) بیمار ہوئیں تو پغمبر اکرم (ص) نے صحابۂ کرام کو سیدہ (ع) کی بیماری کے بارے میں بتایا اور صحابہ عیادت کی غرض سے آپ (ص) کے ہمراہ سیدہ (ع) کے گھر کی طرف چلے۔ رسول اللہ (ص) نے گھر کے باہر کھڑے ہوکر آواز دی کہ: جان پدر! پردہ کریں، میرے ساتھ بعض اصحاب بھی عیادت کے لئے آرہے ہیں؛ سیدہ عالم کے پاس پردے کے لئے لباس کافی نہ تھا چنانچہ رسول اللہ (ص) نے اپنی عبا دروازے کے پیچھے سے بیٹی کو عطا کردی۔ رسول اللہ (ص) اور صحابہ عیادت کے بعد سیدہ (س) کے گھر سے باہر نکلے۔ وہ سب ایک دوسرے سے سیدہ (س) کی بیماری پر افسوس کا اظہار کررہے تھے اسی اثناء میں رسول اللہ (ص) نے ان سے مخاطب ہوکر فرمایا: "اما إنّها سیدة النساء یوم القیامة؛(5) جان لو کہ وہ قیامت کے روز تمام خواتین کی سیدہ ہیں"۔

عائشہ ام المؤمنین روایت کرتی ہیں: ایک روز سیدہ فاطمہ (س) رسول اللہ (ص) کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ آپ (ص) کی چال بالکل رسول کی چال جیسی تھی؛ رسول اللہ (ص) نے فرمایا: بیٹی! خوش آمدید اور بعدازاں آپ (ص) نے سیدہ کو اپنی دائیں یا بائیں جانب بٹھایا اور سیدہ سے رازداری میں بات کہہ دی سیدہ (س) رونےی لگیں۔ میں نے عرض کیا: رو کیوں رہی ہیں؟ [سیدہ (س) نے جواب نہیں دیا] اس کے بعد رسول اللہ (ص) نے دوسرا راز بیٹی کو سنایا تو سیدہ (س) مسکرانے لگیں۔

میں نے عرض کیا: آج تک میں نے ایسی خوشی نہیں دیکھی جو غم سے اتنی قریب ہو اور پھر میں نے سبب دریافت کیا۔ فاطمہ (س) نے فرمایا: میں اپنے بابا کا راز فاش نہیں کرتی۔ یہ رازداری جاری رہی حتی کہ رسول اللہ (ص) کا وصال ہوا اس کے بعد میں نے سیدہ (س) سے اس روز کا راز پوچھا تو فرمانے لگیں: رسول اللہ (ص) نے مجھ سے فرمایا: جبرائیل (ع) ہر سال قرآن مجید کو ایک بار مجھے پیش کیا کرتے تھے مگر اس سال نے انھوں نے دوبار یہ کام دہرایا۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس کا سبب یہ ہے کہ میرا وصال قریب ہے اور آپ میری اہل بیت (ع) میں سب سے پہلے مجھ سے ملحق ہونگی؛ تو میں رونے لگی اور پھر آپ (ص) نے فرمایا: "أَ ما تَرضِیَنَّ أنْ تکونی سیدة نساء اہل الجنة أو نساء المؤمنین؛ کیا آپ خوشنود نہیں ہوتیں کہ بہشتی خواتین یا با ایمان خواتین کی سیدہ قرار پائیں؟" (6)

البتہ بعض دیگر روایات میں ہے کہ جب رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ عنقریب میرا وصال ہوگا تو میں رو پڑی اور جب آپ (ص) نے فرمایا کہ میں سب سے پہلے آپ (ص) سے ملحق ہونگی تو مجھے خوشی ہوئی اور مسکرانے لگی۔

بعض روایات میں چار خواتین کی سیادت کی بات ہوئی ہے۔ رسول اللہ (ص) نے فرمایا: "افضل نساء العالمین خدیجة، و فاطمة و مریم و آسیة امرأة فرعون»۔(7) افضل ترین خواتین چار ہیں خدیجہ (ص)، فاطمہ (س)، مریم (س) اور فرعون کی اہلیہ آسیہ۔

مختلف روایات میں عبارات و تعبیرات مختلف ہیں جیسے ایک روایت میں رسول اللہ (ص) سے مروی ہے کہ: 1- "خیر نساء العالمین أربع مِنْهُنّ فاطمة" دنیا کی بہترین خواتین چار ہیں جن میں ایک فاطمہ (س) ہیں، 2- "أفضل نساء أهل الجنة أربع منهن فاطمة" جنت کی افضل ترین خواتین چار ہیں جن میں سے ایک فاطمہ (س) ہیں، اور 3- "سیدة نساء اهل الجنة أربع منهن فاطمة" جنت والی خواتین کی سیدات چار ہیں جن میں سے ایک فاطمہ (س) ہیں۔ ان سب روایات خاتون آفتاب کا مضمون ایک ہی ہے کہ سیدہ (س) کائنات کی بہترین خاتون ہیں۔ فرمایا: "کَمُلَ مِن الرجال کثیر و لم یکمل مِن النساء إلا مریم بنت عمران و آسیه بنت مزاحم (امرأة فرعون) و خدیجة بنت خویلد و فاطمة بنت محمد؛(8) یعنی مردوں میں سے بہت سے افراد کامل ہوئے تا ہم خواتین میں سے یہ خواتین کامل ہوئیں: "مریم (بنت عمران) آسیہ (بنت مزاحم زوجہ فرعون) ام المؤمنین سیدہ خدیجہ (بنت خویلد) اور فاطمہ (بنت محمد (ص))"۔

فاطمہ برتر ہیں یا مریم؟!

اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کے لئے دو اصلی منابع یعنی قرآن و سنت کی طرف رجوع کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ قرآنی آیات اور روایات کریمہ میں کس کو افضل گردانا گیا ہے:

قرآن مجید کی رو سے سیدہ فاطمہ (س) حضرت مریم (س) سے افضل و برتر

اس آیت میں ارشاد ہوا ہے: "وَإِذْ قَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللّهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَى نِسَاء الْعَالَمِينَ * يَا مَرْيَمُ اقْنُتِي لِرَبِّكِ وَاسْجُدِي وَارْكَعِي مَعَ الرَّاكِعِينَ"  (آل عمران 42 و 43)

اور یاد کرو جب فرشتوں نے کہا اے مریم! بلاشبہ اللہ نے تمہیں (اپنے خاص اہداف کے لئے) منتخب کیا ہے اور تمہیں پاک و پاکیزہ بنایا ہے اور تمہیں تمام جہانوں کی عورتوں سے منتخب قرار دیا ہے * اے مریم !  اپنے پروردگار کی بارگاہ میں خاضع، فروتن اور اطاعت گزار رہو اور سجدہ کرو اور رکوع کرنے والے کے ساتھ رکوع کرتی رہو۔

ان دو آیات میں دو نکت


source : abna
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حسینیت اور یزیدیت کی شناخت
امام ہادی علیہ السلام اور اعتقادی انحرافات کے ...
حضرت ولی عصرؑ کی ولادت باسعادت
امام محمد باقر عليہ السلام کا عہد
قاتلین حسین (ع) کی حقیقت
کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ پیغمبر خدا (ص) نے دایہ نہ ...
عصمت حضرت فاطمہ زہرا سلام الله عليہا
امام جعفرصادق (ع): ہمارے شیعہ نماز کے اوقات کے ...
حضرت امام علی علیہ السلام کی شان میں چالیس احادیث
دربار یزید میں امام سجاد(ع) کا تاریخی خطبہ

 
user comment