اردو
Tuesday 24th of December 2024
0
نفر 0

علی جو آئے تو دیوارِ کعبہ بھی مسکرائی تھی یا علی کہہ کر

آغوش پنجتن پاک سیدہ فاطمہ بنت اسد بن ہاشم صلوٰۃ اللہ و سلامہ علیہا سیدہ فاطمہ بنت اسدنے علمی و روحانی گھرانے میں آنکھ کھولی۔ آپ کے دادا سیدنا ہاشم بن عبدمناف سردار قریش اور کعبۃ اللہ کے متولی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک با صلاحیت اور سخی انسان تھے۔ انہوں نے اپنے ہی خاندان کی ایک باوقار خاتون سے عقد کیا جن سے ایک صاحبزادے اسد تشریف لائے جو سیدہ فاطمہ بنت اسد کے والد تھے۔ قبائل عرب میں ہاشمی خاندان اپنی اخلاقی و روحانی اقدار اور انسان دوستی کی بلندیوں کے باعث منفرد احترام رکھتا تھا۔ وقار و عظمت، سخاوت
علی جو آئے تو دیوارِ کعبہ بھی مسکرائی تھی یا علی کہہ کر

آغوش پنجتن پاک سیدہ فاطمہ بنت اسد بن ہاشم صلوٰۃ اللہ و سلامہ علیہا سیدہ فاطمہ بنت اسدنے علمی و روحانی گھرانے میں آنکھ کھولی۔ آپ کے دادا سیدنا ہاشم بن عبدمناف سردار قریش اور کعبۃ اللہ کے متولی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک با صلاحیت اور سخی انسان تھے۔ انہوں نے اپنے ہی خاندان کی ایک باوقار خاتون سے عقد کیا جن سے ایک صاحبزادے اسد تشریف لائے جو سیدہ فاطمہ بنت اسد کے والد تھے۔  قبائل عرب میں ہاشمی خاندان اپنی اخلاقی و روحانی اقدار اور انسان دوستی کی بلندیوں کے باعث منفرد احترام رکھتا تھا۔ وقار و عظمت، سخاوت و صداقت، شجاعت و بسالت اور ان گنت خصائل بنی ہاشم کا وصف ہیں۔

سیدنا عبدالمطلب جو کہ انتہائی دور اندیش اور معاملہ فہم انسان تھے، آپ کی فطرت، ذہانت اور بے پناہ صلاحیتوں کا اندازہ کرتے ہوئے آپ کو اپنے عالیقدر فرزند ارجمند سیدنا ابو طالب  کے لئے منتخب فرمایا۔ آپ عرب کی عورتوں میں انتہائی عزت و احترام کی نظر سے دیکھی جاتی تھیں۔ آپ کے عقد کے موقع پر تمام قبائل عرب نے شرکت کی اور بارگاہ عبدالمطلب میں تہنیت پیش کی۔ سیدنا ابو طالب نے اپنا خطبہ ء نکاح ان الفاظ میں ارشاد فرمایا:

"سب تعریفیں پروردگار عالمین کے لئے ہیں جو عرش عظیم کا پروردگار ہے، جو مقام ابراہیم، مشعر الحرام اور حطیم کا پروردگار ہے۔  جس نے ہمیں سرداری،  کعبہ کی دربانی اور خدمت،  انتہائی بلند مقام دوستی،  اور اپنی حجت کی سرداری کے لئے منتخب فرمایا۔ جس نے ہمارے لئے مشاعر کو قائم کیا اور ہمیں تمام قبیلوں پر فضیلت عطا فرمائی اور اس نے ہمیں آل ابراہیم میں سے چن لیا اور حضرت اسماعیل کی اولاد میں سے قرار دیا۔ میں فاطمہ بنت اسد سے عقد کرتا ہوں، حق مہر ادا کرتا ہوں اور معاملہ نافذ کرتا ہوں، تم ان سے پوچھ لو اور گواہی دو"۔

جناب اسد نے فرمایا، "ہم نے ان کی آپ سے شادی کی اور ہم آپ سے راضی ہوئے "۔  اس کے بعد تمام عرب کے وفود کی ضیافت کی گئی۔

حضرت فاطمہ بنت اسدنے جناب ابو طالب کے ہمراہ زندگی گزارنا شروع کی۔ آپ نے گھر کے معاملات اور تمام تر مسائل کی ذمہ داریوں کو صبر و صداقت، خلوص،  پاکیزہ سوچ، صاف دل،  انتہائی محبت اور پاکیزگی کے ساتھ پورا کیا۔


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت امام رضا علیہ السلام کے حالات کا مختصر جائزہ
شب قدر کا امام زمانہ (عج) سے رابطہ
اگر امام زمانہ(عج) تشریف لے آئیں تو ۔۔۔۔۔۔
حضرت بلال نبي اکرم (ص) اور اميرالمومنين (ع) کي نظر ...
قرآن مجید میں علی (ع) کے فضائل
زندگی نامہ حضرت امام حسین علیہ السلام
امام محمد باقر عليہ السلام کا عہد
امام محمد باقر عليہ السلام اور سياسي مسائل
امام محمد باقر عليہ السلام کي سيرت کے نکات
امام ہشتم کی ولی‏عہدی اور شیعہ روشن فکری

 
user comment