نبيائے الٰہي عليہم السلام کي حکومت درحقيقت عوامي حکومت تھي جس کا مقصد عوام کي خدمت اور ان کي منفعتوں کا تحفظ تھا اور دوسري طرف لوگ بھي انبيائے کرام سے محبت کرتے تھے- ہمارے نبي اکرم (ص) نے بھي جب اسلامي حکومت کي بنياد رکھي تو لوگ آپ (ص) سے بے پناہ محبت کرتے تھے- فتح مکہ سے ايک شب قبل جب حضور (ص) کے چچا جناب عباس بن عبد المطلب مخفيانہ طور پر ابوسفيان کو مسلمانوں کي لشکرگاہ کي طرف لے کر آئے اور اس نے صبح کے وقت ديکھا کہ لوگ رسول اکرم (ص) کا آب وضو حاصل کرنے ميں ايک دوسرے پر سبقت کررہے ہيں اور اپنے چہروں پر مل رہے ہيں تو اس نے جناب عباس سے تعجب کے ساتھ کہا: ''ميں نے کسريٰ و قيصر، بادشاہان ايران و روم کو بھي ديکھا ہے ليکن آپ کے بھتيجے کي شان و شوکت وہ ان ميں سے کسي ميں نہيں ہے- '' کسريٰ و قيصر نيزہ و شمشير کے زور پر حکومت کرتے ہيں ليکن محمد (ص) کي حکمراني لوگوں کے دلوں پر ہے، يہ لوگوں کي مہر و محبت اور ان کے ايمان و عشق کا مرکز ہيں-
ولي امر مسلمين حضرت آيت اللہ سيد علي خامنہ اي کے خطاب سے اقتباس
حرم امام رضا عليہ السلام مشہد ميں لوگوں کے اجتماع سے خطاب
source : tebyan