سفير بھائي نے اسے جواب ديا: "بس کچھ مصروفيت رہي، ايک کيس نے بري طرح الجھا رکھا ہے- آج بھي اس علاقے ميں اپنے کام سے آيا ہوں-"
عثمان اور سفير بھائي بات کر رہے تھے کہ توتا بول پڑا: "مجھ سے دوستي کرو گے؟"
سفير بھائي چونک کر حيرت سے ادھر ادھر ديکھنے لگے، ان کے اس طرح ديکھنے پر عثمان ہنس پڑا اور بولا: " سفير بھائي! ميں آپ کو اپنے دوست سے ملوانا بھول گيا- يہ ميرا پيارا توتا ہے، جو خوب باتيں کرتا ہے-"
سفير بھائي نے تعجب سے توتے کو ديکھا، جو مسلسل بول رہا تھا- اچانک عثمان نے سوچا کہ کيوں نہ وہ سفير بھائي کو توتے کي اصليت بتا دے- اس طرح يہ ملک جرائم سے پاک اور بے مثال بن جائے گا- سفير بھائي بھي سنگ دل نہيں ہيں کہ يہ مجھے اور ميرے مٹھو کو مار ديں گے- آخر کچھ سوچنے کے بعد عثمان نے ان سے راز داري کا وعدہ لے کر حقيقت بتا دي- سفير بھائي کو يقين نہيں آيا- پھر بھي انہوں نے کہا کہ وہ آزما کر ديکھيں گے اور کسي کو نہيں بتائيں گے- عثمان نے وہ توتا سفير بھائي کو اس وعدے کے ساتھ دے ديا کہ وہ اس کي ہر طرح حفاظت کريں گے-
اگلے ہفتے عثمان نے سفير بھائي سے ملاقات کي اور توتے کو واپس مانگا: " سفير بھائي! آپ ميرا توتا دے ديں، جب آپ کو ضرورت ہو آپ لے ليا کريں-"
سفير بھائي نے اس کي طرف ديکھا اور کہا: !عثمان! واقعي تم صحيح کہہ رہے تھے، ميں تمھارے توتے کے ذريعے کافي کيس حل کر چکا ہوں اور مزے کي بات يہ کہ مجرم کو احساس بھي نہيں ہوتا کہ وہ کتني اہم معلومات سے پردا اٹھا چکا ہے- ميں نے ان سب مجرموں کے بيانات ريکارڈ کر ليے ہيں تاکہ کسي شک و شبہے کي گنجائش نہ رہے-"
ان ہي دنوں شہر ميں چوري کي وارداتيں بڑھ گئيں- موبائل فون چھيننا عام ہو گيا- لوگ خوف کي وجہ سے زيادہ رقم جيبوں ميں نہيں رکھتے تھے- پوليس کے محکمے پر دباۆ ڈالا جا رہا تھا کہ جلد سے جلد مجرموں کو گرفتار کر کے انھيں سزا دي جائے-
سفير بھائي بھي بہت پريشان تھے- آخر انھوں نے ايک مجرم پکڑ ليا- ہوا کچھ يوں کہ عثمان کے مشورے سے اور ايک منصوبے کے تحت کچھ لوگ سادہ لباس ميں ايک بس ميں چڑھے اور نوٹوں کي گڈياں جيب سے نکال کر گننے لگے- اسي بس ميں کچھ دوسرے بہادر پوليس کے جوان بھي سادہ لباس ميں موجود تھے- وہ نوٹ گن کر رکھ چکے تھے- تھوڑي دير بعد ايک آدمي نے شور مچا ديا کہ ميرا موبائل چوري ہو گيا- اس نے سب سے کہا کہ ميرے موبائل فون پر ايک بيل دے دو- اس نے نمبر بتايا- لوگوں نے ہمدردي ميں نمبر ملانے کے ليے اپنے موبائل فون جيبوں سے نکال ليے- اچانک وہ آدمي کھڑا ہو گيا اور پستول نکال کر سب کے موبائل اور نقدي چھيننے لگا- اس کے چار ساتھي پہلے ہي اس بس ميں سوار تھے- وہ بھي اچانک کھڑے ہو گئے-
سفير نے بھي جھٹ سے اپنا ريوالور نکال ليا: "خبردار! اپني جگہ سے نہيں ہلنا، تم پوليس کے نشانے پر ہو-" اتني دير ميں ڈرائيور نے بس روک دي- وہ ڈاکو بدحواس ہو کر گيٹ کي طرف بھاگے، مگر وہاں سادہ لباس ميں پوليس والے پہلے ہي موجود تھے- سپاہيوں نے انھيں گرفتار کر ليا- يوں انسپکٹر سفير نے ان کے گروہ کے اہم افراد کو پکڑ ليا-
source : tebyan