سوال يہ ہے کہ کوفيوں نے امير المۆمنين، امام حسن اور امام حسين (ع) کے ساتھ بےوفائي کي اس کے باوجود امام زمانہ کوفہ کو ہي کيوں دارالحکومت بنانا چاہتے ہيں؟ کيا اس کي وجہ يہ ہے کہ کوفہ عسکري و تزويري لحاظ سے اہم ہے جس کي وجہ سے امام زمانہ (عج) ظہور کے بعد کوفہ جانا چاہتے ہيں؟
جواب:
قرآني آيات اور احاديث نبوي کے پيش نظر، مہدويت کا مسئلہ مسلمات اور متواترات ميں سے ہے اور دين مبين اسلام کے مسلّمات ميں شمار ہوتا ہے-
مذہب اماميہ نے اس مسئلے کي تشريح کا دوسروں کي نسبت زيادہ اہتمام کيا ہے کيونکہ ہمارے ائمہ (ع) نے اس کو بہت زيادہ اہميت دي ہے اور ہر موقع و مناسبت سے امام مہدي (عج) کے ظہور اور عالمي حکومت عدل کے قيام کي وضاحت فرمائي ہے- چنانچہ مذہب اماميہ ميں امام زمانہ (عج) کے انقلاب اور عالمي حکومت عدل کي جزئيات و تفصيلات بيان ہوئي ہيں- اگرچہ اس حوالے سے وارد ہونے والي روايات و احاديث بہت زيادہ ہيں اور صرف اس فنّ کے متخصصين ہي صحيح اور ضعيف احاديث کي تشخيص کرسکتے ہيں چنانچہ ہر حديث کو ديکھتے ہي فيصلہ نہيں کيا جاسکتا کہ ظہور اور قيام حکومت کي کيفيت اور تفصيلات يہي ہيں جو اس حديث ميں مذکور ہيں-
روايات کي تفصيلات کے ضمن ميں امام (ع) کے دارالحکومت کے عنوان سے کوفہ کا نام ليا گيا ہے اور اگر کہا جائے کہ کوفيوں کي بےوفائيوں کے باوجود اس شہر کو کيوں دارالحکومت قرار ديا گيا ہے؟
جواب ميں کہا جاسکتا ہے کہ:
1- اللہ کي مشيت ہے کہ عالمي حکومت کا مرکز کوفہ ہو اور خاتم الانبياء (صلي اللہ عليہ و آلہ) اور ائمہ طاہرين (ع) نے جس عالمي حکومت کے قيام کي بشارت دي ہے- خداوند متعال نے اس کا آغاز کو مکہ سے اور امام (عج) کي حکومت کا قيام کوفہ قرار ديا ہے-
2- ايک خاص زمانے ميں کوفيوں کي بےوفائي کا مطلب يہ نہيں ہے کہ مستقبل ميں بھي ـ جس کا تعين ممکن نہيں ہے ـ کوفہ کے عوام پھر بھي بےوفائي جيسي صفت سے متصف ہوں!؛ حضرت امير اور امام حسن و امام حسين (ع) کے زمانے ميں کوفيوں کي بےوفائي کي وجہ سے کوفہ بےاعتبار نہيں ہوتا کيونکہ ائمہ (ع) سے منقولہ روايات ميں کوفہ اور اہل کوفہ کو ممدوح قرار ديا گيا ہے:
"عبداللہ بن وليد کہتے ہيں: ہم (آخري مرواني حکمران) مروان کے دور ميں امام صادق (ع) کي خدمت ميں حاضر ہوئے- امام (ع) نے فرمايا: کہاں کے رہنے والے ہو؟ ہم نے جواب ديا: ہم کوفہ کے باشندے ہيں- امام (ع) نے فرمايا:
"سرزمينوں ميں سے کوئي سرزمين نہيں ہے اور شہروں ميں سے کوئي شہر نہيں ہے جو اہل کوفہ کي مانند ہم سے محبت کرے (يعني کوفہ والے ـ ہم سے ـ دوسرے تمام شہروں سے محبت کرتے ہيں)--- (1)
(جاري ہے)
حوالہ جات:
1-سفينة البحار، محدث قمي، ج 7، ص 544، به نقل از المناقب، دار الاسو، چ سوم، 1422.
source : tebyan