امام جعفر صادق (ع) نے فرمايا كہ :پيغمبر(ص) كے پاس كچھ اسير لائے گئے آپ(ص) نے ايك كے علاوہ سارے اسيروں كو قتل كرنے كا حكم ديديا اس شخص نے كہا : كہ ان لوگوں ميں سے صرف مجھ كو آپ نے كيوں آزاد كرديا ؟پيغمبر(ص) نے فرمايا كہ : "" مجھ كو جبرئيل نے خدا كى طرف سے خبردى كہ تيرے اندر پانچ خصلتيں ايسى پائي جاتى ہيں كہ جن كو خدا اور رسول (ص) دوست ركھتاہے 1_ اپنى بيوى اور محرم عورتوں كے بارے ميں تيرے اندر بہت زيادہ غيرت ہے 2_ سخاوت 3_ حسن اخلاق 4_ راست گوئي 5_ شجاعت "" يہ سنتے ہى وہ شخص مسلمان ہوگيا كيسا بہتر اسلام"" _ (1) نيك اقدار كو زندہ كرنا اور وجود ميں لانا_اسلام سے پہلے عرب كا معاشرہ قومى تعصب اور جاہلى افكار كا شكار تھا، مادى اقدار جيسے دولت،نسل، زبان، رنگ، قوميت يہ سارى چيزيں برترى كا معيار شمار كى جاتى رہيں رسول اكرم (ص) كى بعثت كى وجہ سے يہ قدريں بدل گئيں اور معنوى فضاءل كے احياء كا زمانہ آگيا، قرآن نے متعدد آيتوں ميں تقوي، جہاد، شہاد، ہجرت اور علم كو معيار فضيلت قرار ديا ہے _
""الذين آمنوا و ہاجروا و جاہدوا فى سبيل اللہ باموالہم و انفسہم اعظم درجة عنداللہ و اولءك ہم الفاءزون"" (2)
جو لوگ ايمان لائے، وطن سے ہجرت كى اور راہ خدا ميں جان و مال سے جہاد كيا وہ خدا كے نزديك بلند درجہ ركھتے ہيں اور وہى كامياب ہيں_
""ان اكرمكم عند اللہ اتقيكم "" (3)
تم ميں جو سب سے زيادہ تقوى والا ہے وہى خدا كے نزديك سب سے زيادہ معزز ہے_پيغمبر اسلام(ص) جو كہ انسان ساز مكتب كے مبلغ ہيں آپ (ص) امت اسلامى كے اسوہ كے عنوان سے ايسے اخلاقى فضاءل اور معنوى قدر و قيمت ركھنے والوں كى بہت عزت كرتے تھے اور جو لوگ ايمان ، ہجرت اور جہاد ميں زيادہ سابقہ ركھتے تھے آنحضرت(ص) كے نزديك وہ مخصوص احترام كے مالك تھے_
source : tebyan