اردو
Sunday 24th of November 2024
0
نفر 0

کیا خدا وند عالم کے وعد و عید حقیقی ھیں ؟

بعض لوگ یہ کہتے ھیں کہ خدا وند کریم کا قرآن مجید میں بار بار اس بات کا ذکر کرنا کہ انسان کو مرنے کے بعد قیامت میں اٹھایا جائے گا اور اچھے اعمال کرنے والوں کو بہشت میں اور برے اعمال کرنے والوں کو جہنم میں بھیجا جائے گا، یہ وعد و وعید صرف لوگوں کی ترغیب اور تحریک کے لئے ھیں ۔
کیا خدا وند عالم کے وعد و عید حقیقی ھیں ؟

بعض لوگ یہ کہتے ھیں کہ خدا وند کریم کا قرآن مجید میں بار بار اس بات کا ذکر کرنا کہ انسان کو مرنے کے بعد قیامت میں اٹھایا جائے گا اور اچھے اعمال کرنے والوں کو بہشت میں اور برے اعمال کرنے والوں کو جہنم میں بھیجا جائے گا، یہ وعد و وعید صرف لوگوں کی ترغیب اور تحریک کے لئے ھیں ۔

تاکہ لوگ خدا کی اطاعت کریں اور اس کی نافرمانی نہ کریں جب کہ در حقیقت ان میں کوئی انعام یا عذاب نھیں ھے گویا اس قول کا کہنے والا یہ عقیدہ رکھتا ھے کہ یہ مادی جسم چونکہ موت کے بعد ختم هو جاتا ھے اور اس کا دوبارہ اپنی حالت پر پلٹنا محال ھے کیونکہ جو چیز ختم هو جاتی ھے دوبارہ واپس نھیں پلٹ سکتی ۔ لہٰذا مادی معنی کے لحاظ سے انعام و جزا اور عذاب کا تصور ھی نھیں پایا جاتا۔ گویا یہ وعدہ وعید صرف ایک (دھمکی) هوتی ھے جس میں حقیقت کچھ نھیں هوتی۔

جب کہ حقیقت یہ ھے کہ ھم قرآن کریم میں پڑھتے ھیں (اور خدا وند عالم نے قرآن کریم کو عربی زبان میں واضح طور پر نازل کیا ھے) اور ھم عربی زبان کو جانتے ھیں اور اس کے مورد استعمال نیز اس کے الفاظ کی دلالت سے بھی با خبر ھیں ۔ چنانچہ ھم کوئی ایسا جواز نھیں پاتے جس سے الفاظ کو اس کے ظاھر کے خلاف حمل کریں حالانکہ خلاف ظاھر پر دلالت کرنے والے قرینہ سے خالی هو۔

اور جب قرآن مجید میں استعمال شدہ الفاظ کے ذریعہ کسی کو مخاطب کیا گیا هو اور اس میں کوئی ایسا قرینہ بھی نہ هو جس سے اس کی تاویل کی جا سکے تو پھر اس کو اس کے حقیقی معنی میں ھی استعمال کیا جائے گا، اور ھمیں ذرہ برابر بھی اس کو مجاز، مبالغہ اور جھوٹے وعدوں پر حمل کرنے کا حق نھیں ھے۔

ھم آپ کے سامنے ایسی آیات قرآنی کو بیان کریں گے جن میں حشر و نشر اور قیامت پر واضح طور پر تائید کی گئی ھے اور ایسی وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ھے جس میں کسی قسم کی تاویل اور تقیید کی کوئی گنجائش نھیں ھے، اور جن میں ذرہ برابر بھی ھیرا پھیری نھیں کی جا سکتی۔

چنانچہ ارشاد خدا وندی ھے:

<کَمَا بَدَاٴَ نَا اٴَوَّلَ خَلْقٍ نُعِیْدُہُ وَعْدًا عَلَیْنَا اٴِنَّا کُنّاَ فَاعِلِیْنَ>

”جس طرح ھم نے (مخلوقات کو)پھلی بار پید ا کیا تھا (اسی طرح)دوبارہ (پیدا )کر چھوڑیں گے(یہ وہ) وعدہ (ھے جس کا کرنا) ھم پر (لازم) ھے اور ھم اسے ضرور کرکے رھیں گے“

<جَعَلَ لَھُمْ اٴَجْلاً لاَرَیْبَ فِیِہِ>

”اس نے ان(کے موت)کی ایک میعاد مقرر کر دی ھے جس میں ذرا بھی شک نھیں “

<وَحَشَرْ نَا ھُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْھُمْ اَحْدًا>

”اور ھم ان سبھوںکو اکٹھا کریں گے تو ان میں سے ایک کو نہ چھوڑیں گے“

< وَوُضِعَ الْکِتَابُ فَتَری الْمُجْرِمِیْنَ مُشْفَقِیْنَ مِمّاَ فِیْہِ وَیَقُوْلُوْنَ یَا وَیْلَتَنَا مَالِ ھٰذَا الْکِتَابِ لَایُغَادِرُ صَغِیْرَةً وَلَا کَبِیْرَةً اٴِلَّا اٴِحْصَاھَا وَوَجَدُوْا مَا عَمِلُوْا حاَضِرًا وَ لاَ یَظْلِمُ رَبُّکَ اَحَدًا>

”اور (لوگوں کے اعمال کی) کتاب (سامنے رکھی جائے گی)تو تم گناہگاروں کو دیکھو گے کہ جو کچھ اس میں (لکھا) ھے (دیکھ دیکھ کر) سھمے هوئے ھیں اور کہتے جاتے ھیں ھائے ھماری شامت یہ کیسی کتاب ھے کہ نہ چھوٹے ھی گناہ کو بے قلمبند کئے چھوڑتی ھے نہ بڑے گناہ کو اور جو کچھ ان لوگوں نے (دنیا میں) کیا تھا وہ سب (لکھا هوا) موجود پائیں گے اور تیرا پرور دگار کسی پر (ذرہ برابر) ظلم نھیں کرے گا“

<ثُمَّ اٴِنَّکُمْ بَعْدَ ذٰ لِکَ لَمَیِّتُوْنَ ثُمَّ اٴِنَّکُمْ یَوْمَ الْقِیَامَةِ تُبْعَثُوْنَ>

”پھراس کے بعد یقیناً تم سب لوگوں کو( ایک نہ ایک دن) مرنا ھے اس کے بعد قیامت کے دن تم سب کے سب قبروں سے اٹھائے جاوٴگے“

<اٴَفَحَسِبْتُمْ اٴِنَّمَا خَلَقْنَاکُمْ عَبَثاً وَاٴِنَّکُمْ اٴِلَیْنَا لاَ تُرْجَعُوْنَ >

”کیا تم یہ خیال کرتے هو کہ ھم نے تم کو (یونھی ) بیکار پیدا کیا اور یہ کہ تم ھمارے حضور لوٹا کر نھیں لائے جاوٴ گے “

<رَبَّنَا اٴِنَّکَ جَامِعُ النَّاسِ لِیَوْمٍ لاَرَیْبَ فِیْہَ اٴِنَّ اللهَلاَ یُخْلِفُ الْمِیْعَادَ>

”اے ھمارے پروردگار بیشک تو ایک نہ ایک دن جس کے آنے میں شبہ نھیں لوگوں کو اکٹھا کرے گا(تو ھم پر نظر عنایت رھے) بیشک خدا اپنے وعدے کے خلاف نھیں کرتا “

<یَا مَعْشَرَ الْجِنَّ وَالْاٴِنْسِ اٴلَمْ یَاٴْتِکُمْ رُسُلٌ مِنْکُمْ یَقُصُّوْنَ عَلَیْکُمْ آیَاتِیْ وَیُنْذِرُوْنَکُمْ لِقَاءَ یَوْمِکُمْ ھٰذَا قَالُوْا شَھِدْنَا عَلٰی اٴَنْفُسِنَا وَغَرَّتْھُمْ الْحَیَاةُ الدُّنْیَا>

”(پھر ھم پوچھیں گے) کہ کیوں اے گروہ جن و انس کیا تمھارے پاس تم ھی میں کے پیغمبر نھیں آئے جو تم سے ھماری آیتیں بیان کریں اور تمھیں تمھارے اس روز (قیامت) کے پیش آنے سے ڈرائیں، وہ سب عرض کریں گے (بیشک آئے تھے)ھم خود اپنے اوپر آپ اپنے (خلاف) گواھی دیتے ھیں (واقعی) ان کو دنیا کی (چند روزہ) زندگی نے انھیں دھوکے میں ڈال رکھا“


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

ہندہ کا عجیب خواب
شرک اور اس کی اقسام
خدا کی معرفت اور پہچان
علمائے مكہ اور علمائے نجد میں مناظرہ
ولایت؛ کیوں اور کیسے؟
ضرورت نبوت
اللّٰہ کی تعریف اور توصیف میں
عقيدہ توحيد و عدل کا انساني معاشرہ پر اثر
عقيدہ توحيد و عدل کا انساني معاشرہ پر اثر
حق الناس قبولیت اعمال میں رکاوٹ ہے

 
user comment