ویسے تو اس زمانہ میں فقط اسلام ہی الله کا آئین ہے، لیکن ہم اس بات کے طرفدار ہیں کہ آسمانی ادیان کی پیروی کرنے والے سبھی افراد کے ساتھ میل جول سے رہنا چاہئے۔ چاہے وہ کسی اسلامی ملک میں رہتے ہوں یا غیر اسلامی ممالک میں۔ اس شرط کے ساتھ کہ ان میں سے کوئی اسلام یا مسلمانوں کی مخالفت نہ کرے لاینها کم الله عن الذین لم یقاتلو کم فی الدین ولم یخرجوکم من دیارکم ان تبروهم وتقسطوا الیهم ان الله یحب المقسطین یعنی الله نے تم کو ان کے ساتھ نیکی اور عدالت کی رعایت کرنے سے منع نہیں کیا ہے جو دین کی وجہ سے تم سے نہ لڑیں اور تم کو تمھارے وطن اور گھروں سے باہر نہ نکالے، کیونکہ الله عدالت کی رعایت کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ۔
ہماراعقیدہ ہے کہ اسلام کی حقیقت وتعلیمات کو منطقی بحثوں کے ذریعہ تمام دنیا کے سامنے بیان کیاجا سکتاہے۔ اور ہم اس بات کے بھی قائل ہیں کہ اسلام میں اتنی جذابیت پائی جاتی ہے کہ اگر اس کو صحیح طرح سے لوگوں کے سامنے بیان کیا جائے تو انسانوں کی ایک بڑی تعداد اس کی طرف متوجہ ہوسکتی ہے خاص طور پر اس زمانہ میں جب کہ بہت سے لوگ اسلام کے پیغام کو سننے کے لئے آمادہ ہیں۔
اسی بنا پر ہمارا عقیدہ ہے کہ اسلام کو لوگوں پر زبردستی نہ تھوپا جائے لااکرا ه فی الدین قد تبین الرشد من الغی یعنی دین کو قبول کرنے میں کوئی زیردستی نہیں ہے کیونکہ اچھا اور برا راستہ آشکار ہو چکاہے ۔ ہمارا عقیدہ ہے کہ مسلمانوں کا اسلام کے قوانین پر عمل پیرا ہونا اسلام کی پہچان و تبلیغ کا ذریعہ بن سکتا ہے لہٰذا زور زبردستی کی ضرورت ہی نہیں ہے۔
source : tebyan