عقیدہ معاد پر مرتب ھونے والے آثار کو بیان کرنے سے پہلے ھم یہ بیان کرنا ضروری سمجھتے ھیں کہ خداوندعالم نے یوم آخرت پر عقیدہ رکھنا ھمارے اوپر فرض نھیں کیا ھے، اسی طرح جو حساب و کتاب میں دقیق باتیں ھیں اور جو اعمال کے نتائج ظاہر ھوں گے، اس کے بارے میں ھم پر اعتقاد فرض نھیں ھے اسی طرح دنیا میں شر و فساد کے رد کرنے کے وسائل کے بارے میں اعتقاد رکھنا یا عمل خیر و شر کی طرف ترغیب کے بارے میں اعتقاد ھمارے اوپر فرض نھیں ھے بلکہ خداوند متعال نے اعتقاد بالمعاد اس لئے فرض کیا ھے کہ یہ ایک ثابت حقیقت ھے اور اس کا وجود واقعی ھے لہٰذا ایمان بالمعاد ایک امر واقع پر ایمان و اعتقاد رکھنا ھے اور ایک حتمی و ضروری قضا کے سامنے تسلیم ھونا ھے۔
جیسا کہ ارشاد خداوندعالم ھوتا ھے:
وَقَالَ الَّذِینَ کَفَرُوا لاَتَاٴْتِینَا السَّاعَةُ قُلْ بَلَی وَرَبِّی لَتَاٴْتِیَنَّکُمْ عَالِمِ الْغَیْبِ لاَیَعْزُبُ عَنْہُ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ فِی السَّمَاوَاتِ وَلاَفِی الْاٴَرْضِ وَلَااٴَصْغَرُ مِنْ ذَلِکَ وَلاَاٴَکْبَرُ إِلاَّ فِی کِتَابٍ مُبِینٍ
( سورہٴ سباآیت۳۔ )
”اور کفار کہتے ھیں کہ قیامت آنے والی نھیں ھے، تو آپ کہہ دیجئے کہ میرے پروردگار کی قسم ! وہ ضرور آئے گی ، وہ عالم الغیب ھے ،اس کے علم سے آسمان و زمین کا کوئی ذرہ دور نھیں ھے اور نہ اس سے چھوٹا اور نہ بڑا، بلکہ سب کچھ اس کی روشن کتاب (لوح محفوظ) میں محفوظ ھے۔ “
لیکن روز قیامت پر ایمان رکھنے کی وجہ سے پیدا ھونے والے آثارو فوائد جیسے شریعت کے احکام سے واقف ھونا اور اس کے احکام و قوانین کے مطابق عمل کرنا (اور جو آثار شریعت کی پیروی سے پیدا ھوتے ھیں مثلاً انسان اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں صالح اور دیندار بن جاتا ھے، اخلاق و تہذیب کے میدان میں نیک کردار ھو جاتا ھے، نفسیاتی طور پر اس میں نیک سیرت اور اچھائی پیدا ھوتی ھے اور احکام خداوندی پر عمل کرنے سے اس کے فضل و کمال پیدا ھوجاتا ھے وغیرہ وغیرہ، ) یہ ساری چیزیں اعتقاد بالمعاد کی فرع ھیں یعنی اول اعتقاد بالمعاد ھوگا تب یہ ساری چیزیں پیدا ھوسکتی ھیں۔
source : tebyan