آپ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم کے والد محترم جناب حضرت عبداللہ بن عبد المطلب آپ کي ولادت سے چھ ماہ قبل وفات پا چکے تھے اور آپ کي پرورش آپ کے دادا حضرت عبد المطلب نے کي - اس دوران آپ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم نے کچھ مدت ايک بدوي قبيلہ کے ساتھ بسر کي جيسا عرب کا رواج تھا- اس کا مقصد بچوں کو فصيح عربي زبان سکھانا اور کھلي آب و ہوا ميں صحت مند طريقے سے پرورش کرنا تھا- اس دوران آپ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم کو حضرت حليمہ بنت عبداللہ اورحضرت ثوبيہ (درست تلفظ: ثُوَيبہ) نے دودھ پلايا- چھ سال کي عمر ميں آپ کي والدہ اور آٹھ سال کي عمر ميں آپ کے دادا بھي وفات پا گئے - اس کے بعد آپ کي پرورش کي ذمہ داري آپ کے چچا اور بنو ہاشم کے نئے سردار حضرت ابوطالب نے سرانجام دي -
حضرت محمد صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم نے حضر ت ابوطالب کے ساتھ شام کا تجارتي سفر بھي اختيار کيا اور تجارت کے امور سے واقفيت حاصل کي - اس سفر کے دوران بحيرا نامي ايک عيسائي راہب نے آپ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم ميں کچھ ايسي نشانياں ديکھيں جو ايک آنے والے پيغمبر کے بارے ميں قديم آسماني کتب ميں لکھي تھيں - اس نے حضرت ابو طالب کو بتايا-- نبوت کے اظہار سے قبل ہي حضرت محمد صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا حضرت ابو طالب کے ساتھ تجارت ميں ہاتھ بٹا کر اپني سچائي، ديانت داري اور شفاف کردار کو ثابت کر ديا، جسکي وجہ سے آپ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم عرب قبائل ميں صادق اور امين کے القابات سے پہچانے جانے لگے تھے -
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم کا بچپن عام بچوں کي طرح کھيل کود ميں نہيں گذر رہا تھا بلکہ آپ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم ميں نبوت کي نشانياں شروع سے موجود تھيں، آپ نبي بھي تھے - اس قسم کا ايک واقعہ اس وقت بھي پيش آيا جب آپ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم بدوي قبيلہ ميں اپني دايہ کے پاس تھے - وہاں حبشہ کے کچھ عيسائيوں نے آپ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم کو بغور ديکھا اور کچھ سوالات کيے يہاں تک کہ نبوت کي نشانياں پائيں اور پھر کہنے لگے کہ ہم اس بچے کو پکڑ کر اپني سرزمين ميں لے جائيں گے - اس واقعہ کے بعد حضور صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم کو مکہ لوٹا ديا گيا- (جاري ہے)
source : tebyan