جب کوئي قوم قرآن مجيد کي عزت و تعريف و تمجيد کرتي ہے تو درحقيقت وہ خود اپني تعريف و تمجيد کرتي ہے ايسي قوم اس انسان کے مانند ہے جوفتات عالمتاب کي مدح و ثنا کرتا ہے، کيونکہ قرآن کتاب ہدايت ہے، قرآن انسان کے لئے قيمتي الٰہي آيتوں کا مجموعہ ہے۔ قرآن کتاب ارتقائے انساني ہے۔ جوشخص واقعي طور پر اس کتاب کا احترام کرے درحقيقت اس نے اپني ذات، اپنے ادراک اور اپنے عمل کو قدروقيمت عطا کي ہے۔
مسلمانوں کو قرآن سے جدا کرنے کے لئے برسہا برس سعي و کوشش کي گئي اور افسوس ہے کہ يہ کوشش کرنے والے اپنے مقصد ميں کامياب بھي ہو گئے۔ اس طويل عرصہ ميں اسلامي معاشرے ميں قرآن مجيد کي ظاہري شکل و صورت کے سوا کچھ باقي نہ رہا۔ جوکتاب ہر دور کي نسل انساني کي ہدايت کے لئے نازل ہوئي تھي وہ، اسلامي معاشرے ميں ظاہري تکلفات اور رسوم و رواج کا ذريعہ بنادي گئي۔ قرآن مجيد کو اس کي اصل حيثيت سے دور کرديا گيا، التبہ خدا کا شکر ہے کہ مسلم قوموں کا ايمان قرآن سے ہرگز نہ اٹھا اور يہ خود قرآن کا ايک معجزہ ہے۔ ليکن قرآن کے ساتھ مسلمانوں کا سلوک اس کے نزول کے اہداف و مقاصد کے مطابق نہ تھا۔ قرآن، جو انسانوں کو تاريکي و ظلمات سے نکال کر نور و روشني کي جانب ہدايت کرنے يا تھا، جس کتاب ميںہر چيز موجود تھي، انسانوں کے تمام سوالوں کے جواب موجود تھے۔ جو کتاب انسان کي پوري زندگي کے لئے کافي تھي وہ رسومات و تکلفات کا ذريعہ بن گئي۔
اس جرم کا حقيقي مجرم کون ہے؟
قوميں مجرم نہيں ہيں، انھيں اس جرم کا ذمہ دار نہيں ٹھہرايا جا سکتا۔ سب سے پہلے ذمہ دار وہ سياست باز و منصوبہ ساز توسيع پسند ہيں جو اسلامي قوموں کے درميان قرآن مجيد کو اپنے مفادات کي راہ ميں رکاوٹ سمجھتے تھے۔ لہٰذا انھوں نے عوام سے قرآن مجيد کو چھيننے کے لئے کمر باندھ لي تھي۔ اس کے بعد وہ لوگ گناہگار ہيں جنھوں نے انسانيت سے دور اور اسلامي مصالح و مفادات سے بے گانہ اغيار کي سازشوں اور ان کي شيطاني و منحوس تدبيروں کو قبول کيا اور اپنے معاشرے ميں انھيں مدد پہنچائي۔
source : tebyan