مدینہ منورہ میں وارد ہونے کے ابتدائی دنوں میں ہی رسول اکرم (ص) نے جو کام انجام دیئے ان میں سے ایک مسلمانوں کے درمیان عقد اخوت جاری کرنا تھا۔ حضور (ص) نے تمام مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی بنا دیا۔
یہ جو کہا جاتا ہے کہ ہم سب بھائی بھائی ہیں، یونہی نہیں ہے بلکہ واقعی معنوں میں ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی اور سب ایک دوسرے کی گردن پر حق برادری رکھتے ہیں، ٹھیک اسی طرح جس طرح دو حقیقی بھائی ایک دوسرے پر کچھ حقوق رکھتے ہیں۔
آنحضرت (ص) نے اسے جامہ عمل پہنایا ہے۔ آپ (ص) نے دو دو مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی بنایا اور اس امر میں طبقاتی اور خاندانی فاصلوں اور بزرگان مدینہ و قریش کے امتیازات کا بھی لحاظ نہیں رکھا۔ ایک سیاہ فام غلام کو ایک رئیس کا اور ایک آزاد شدہ شخص کو ایک رئیس زادہ کا بھائی بنادیا۔ بہرحال اس اخوت و برادری کے مختلف پہلو تھے جن میں سے ایک اہم پہلو یہی تھا کہ تمام مسلمان ایک دوسرے کی نسبت جذبہ اخوت رکھیں۔
source : tebyan