اردو
Thursday 5th of December 2024
0
نفر 0

حجلہٴ خون

حنظلہ ۲۵ سالہ جوان، جنگ احد کی آگ بھڑکانے والوں میں سے ایک شخص ابو عامر فاسق کے بیٹے تھے، جس وقت رسول خدا کی طرف سے جہاد کے لیے عام تیاری کا اعلان ہوا، اس وقت جناب حنظلہ، عبداللہ ابن ابی کی لڑکی سے شادی کرنے جا رہے تھے۔ ان کے باپ کے برخلاف جو کافر اور منافق تھا یہ دولہا دلہن اسلام اور پیغمبر پر مکمل ایمان رکھتے تھے۔ جس وقت محاذ جنگ پر جانے کی دعوت کی صدا جناب حنظلہ کے کانوں سے ٹکرائی اس وقت وہ حیران ہو گئے کہ اب کیا ک
حجلہٴ خون

حنظلہ ۲۵ سالہ جوان، جنگ احد کی آگ بھڑکانے والوں میں سے ایک شخص ابو عامر فاسق کے بیٹے تھے، جس وقت رسول خدا کی طرف سے جہاد کے لیے عام تیاری کا اعلان ہوا، اس وقت جناب حنظلہ، عبداللہ ابن ابی کی لڑکی سے شادی کرنے جا رہے تھے۔ ان کے باپ کے برخلاف جو کافر اور منافق تھا یہ دولہا دلہن اسلام اور پیغمبر پر مکمل ایمان رکھتے تھے۔ جس وقت محاذ جنگ پر جانے کی دعوت کی صدا جناب حنظلہ کے کانوں سے ٹکرائی اس وقت وہ حیران ہو گئے کہ اب کیا کریں؟ ابھی تو شادی کے مراسم ادا ہوئے ہیں، اب وہ حجلہٴ عروسی میں جائیں یا محاذ جنگ پر؟ انہوں نے بہتر سمجھا کہ رسول خدا سے اجازت لے لیں تاکہ شب زفاف مدینہ میں رہیں اور اس کے دوسرے دن میدان جنگ میں حاضر ہو جائیں۔

پیغمبر نے اجازت دے دی، صبح سویرے غسل کرنے سے پہلے اپنی دلہن سے محاذ جنگ پہ جانے کے لیے خدا حافظ کہا، دلہن کی آنکھیں ڈبڈبا گئیں اپنے شوہر سے اس نے چند منٹ ٹھہرنے کو کہا اور اپنے ہمسایوں میں سے چار آدمیوں کو بلالائی تاکہ وہ اس کے اور اس کے شوہر کے درمیان گواہ رہیں۔ حنظلہ نے دوسری بار خدا خدا حافظ کہا اور محاذ جنگ کی طرف روانہ ہوگئے۔

دلہن نے ان گواہوں کی طرف رخ کیا اور کہا کہ کل رات میں نے خواب میں دیکھا کہ آسمان شگافة ہوگیا اور میرا شوہر اس میں داخل ہوگیا اس کے بعد آسمان پھر جڑ گیا۔ میرا خیال ہے کہ وہ شہادت کے درجہ پر پہنچے گا۔

جناب حنظلہ لشکر اسلام سے جا ملے اور انہوں نے ابوسفیان پر حملہ کیا، ایک تلوار جو اس کے گھوڑے پر پڑی تو وہ وہیں ڈھیر ہوگیا۔ ابو سفیان کی چیخ پکار پر چند مشرکین اس کی مدد کو بڑھے اور اس طرح ابوسفیان کی جان بچ گئی۔ دشمن کے ایک سپاہی نے جناب حنظلہ کو نیزہ مارا، حنظلہ نے نیزہ کا شدید زخم لگنے کے باوجود اس نیزہ بردار پر حملہ کیا اور تلوار سے اس کو قتل کر ڈالا۔ نیزہ کے زخم نے آخرکار اپنا کام کر ڈالا اور جناب حنظلہ حجلہٴ خون میں عروس شہادت سے جا ملے۔

پیغمبر نے فرمایا کہ: میں نے دیکھا کہ حنظلہ کو فرشتے غسل دے رہے تھے، اس وجہ سے ان کو حنظلہ غسیل الملائکہ کہتے ہیں۔ (سیرت ابن ہشام ج۲ ص ۷۴)

دولہا دلہن کا اخلاص اور ان کا ایمان واقعی بڑا تعجب انگیز ہے ہمارے محاذ جنگ پر لڑنے والے پیکر ایثار و قربان مجاہدین، ان کے خاندان والوں اور ان کی بیویوں کے لیے الہام بخش اور مقاومت کا نمونہ ہے۔


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

جنت البقیع اور ا س میں د فن اسلامی شخصیات
واقعہ قرطاس
عام الحزن
حضرت ام کلثوم بنت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ...
حضرت مسلم(ع) کون تھے؟
حکم بن ابی العاص قرآن کی نظر میں
میثاقِ مدینہ
حضرت آدم علیه السلام وحوا کے کتنے فرزند تھے؟
حق کیا هے اور کس طرح حق کی پیروی کی جا سکتی هے؟
امام حسن(ع) کی صلح اور امام حسین (ع)کے قیام کا فلسفہ

 
user comment