حدیث نمبر 1
ساری تعریفیں اس خدا کے لیۓ ہیں جو بولنے والے کے کلام کو سنتا ہے ، خاموش رہنے والےکے دل کی بات کو جانتا ہے ، جو زندہ رہتا ہے اس کے رزق کا ذمہ دار ہے اور جو مر جاتا ہے اس کی باز گشت اسی کی طرف ہوتی ہے ۔
حوالہ : ( بحارج 78،ص 112 )
حدیث نمبر 2
اے میرے پیارے بیٹے جب تک کسی کی آمدو رفت ( اور اس کی اخلاقی خصوصیات پر ) مطلع نہ ہو جاؤ ، اس سے دوستی نہ کرو ، پھر جب باقاعدہ اس کی تحقیق کر لو اور اس کے ساتھ معاشرت کو پسند کر لو تو دوستی کرو ( مگر ) اس بنیاد پر کہ لغزشوں پر درگزر کرے اور پریشانی میں مدد کرے ۔
حوالہ : ( تحف العقول ص 233 )
حدیث نمبر 3
سب سے بینا ترین وہ آنکھ ہے جو نیکیوں میں نفوذ کر جاۓ ( یعنی نیکیوں کو باقاعدہ دیکھ سکے ) اور سب سے زیادہ سننے والا وہ کان ہے جو نصیحتوں کو اپنے اندر جگہ دے اور ان سے فائدہ اٹھاۓ ، اور سب سے سالم وہ دل ہے جو شک و شبہ کی آلودگی سے پاک ہو ۔
حوالہ : ( تحف العقول ص 235 )
حدیث نمبر 4
ایک شخص نے امام حسن علیہ السلام سے پوچھا بزدلی کیا ہے ؟
آپ نے فرمایا :دوستوں سے بہادری اور دشمنوں سے بھاگنا ۔
حوالہ : ( تحف العقول ص 225)
حدیث نمبر 5
خطا کار کی غلطی پر سزا میں جلدی نہ کرو ۔ خطا اور اس کی سزا میں عذر کو راستہ قرار دو ۔
حوالہ : ( بحارج 78 ص 113)
source : tebyan